دمشق (رپورٹ: منیب حسین) شام کے شمالی شہر حلب میں ایک ہول ناک بم دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 34 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے، جن میں سے کئی کی حالت تشویش ناک ہے۔ خبررساں اداروں کے مطابق یہ دھماکا ہفتے کے روز حلب میں اسدی فوج کے زیرقبضہ علاقے راشدین میں ہوا۔ بم دھماکے میں ’4 قصبات سے انخلا کے معاہدے‘ کے نتیجے میں کفریا اور فوعہ سے نکلنے والے شہریوں اور (شیعہ جنگجوؤں کی بسوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اسدانظامیہ نے اس دھماکے کو خودکش حملہ قرار دیا ہے۔ تاہم دیگر ذرایع سے اس کی تصدیق نہیں ہوسکی۔ دھماکے کے نتیجے میں کئی بسیں اور گاڑیاں تباہ ہوگئیں۔ اس حملے کے بعد مضایا اور بقین قصبات سے نکلنے والے ہزاروں شہری ادلب کے راستے میں ہی پھنس کر رہ گئے ہیں اور ان کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ ان شہریوں نے اسدی فوج اور اس کی حلیف ملیشیاؤں کے ہاتھوں اپنے قتل عام کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ واضح رہے کہ قطر اور ایران کی ثالثی سے طے پانے والے ’4 قصبات سے انخلا کا معاہدہ‘ پہلے ہی ایرانی ملیشیاؤں کی ہٹ دھرمی کے باعث تعطل کا شکا ہوگیا تھا۔ جمعہ کے روز مزاحمت کاروں کے ہاتھوں محصور اسد حامی قصبات کفریا اور فوعہ سے 1300 ایرانی اور دیگر جنگوؤں سمیت 5ہزار افراد نے انخلا کیا تھا۔ شامی مزاحمتی ذرایع کے مطابق ان 2 قصبات سے نصف جنگجوؤں کو ہی نکالا گیا، جس کے باعث ایرانی مذاکرات کار اور ایرانی ملیشیاؤں نے معاہدے کی مخالفت کی، جس کے بعد انخلا کا عمل تعطل کا شکار ہوگیا۔ اس دوران کفریا اور فوعہ سے نکلنے والے حلب کے علاقے راشدین پہنچ گئے، تاہم مضایا اور بقین سے نکلنے والے ڈھائی ہزار افراد ابھی تک حلب کے نواحی علاقے راموسہ میں پھنسے ہوئے ہیں، جن کی جانوں کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔
حلب/ دھماکا