کراچی کے مسئلے حل نہ ہوئے تو شہر کو جام کردیں گے،حافظ نعیم

538

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے اعلان کیا ہے کہ کے الیکٹرک کے خلاف عوام کو ان کا حق دلانے تک احتجاجی تحریک جاری رہے گی ،کے الیکٹرک سے کیے گئے کسی ایک مطالبے سے بھی ہم دستبردار نہیں ہوئے ہیں اور نہ ہوں گے ،15دن کے اندر یہ مسئلہ حل نہ ہوا تو ہمارے پاس بہت سے آپشن موجود ہیں شاہراہ فیصل سمیت پورے شہر کو بھی جام کرسکتے ہیں۔

گورنر سندھ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ 15دن کے اندر کے الیکٹرک کے حوالے سے جائز مطالبات پر شہریوں کو ریلیف دیا جائے گا۔حافظ نعیم الرحمن نے مثبت یقین دہانی پر گورنر کا شکریہ ادا کیا ۔ اس دورا ن ہماری احتجاجی تحریک پوری شدت کے ساتھ جاری رہے گی ،ہمارا چارٹر آف ڈیمانڈ پوری ورکنگ کے ساتھ تیار کیا گیا ہے اور ہم چیلنج کرتے ہیں کہ کے الیکٹرک والے الٹے بھی لٹک جائیں تو اس کو غلط ثابت نہیں کرسکتے ،ہم کراچی کے عوام کو کے الیکٹرک کے ظلم سے نجات دلائیں گے ۔

کے الیکٹرک کوکراچی کے عوام کے ساتھ اپنا رویہ تبدیل کرنا ہوگا۔صوبائی حکومت بتائے کہ 31مارچ کو شاہراہ فیصل پر کے الیکٹرک کے خلاف ہمارے پر امن کارکنوں پر پولیس فائرنگ اور تشدد کے حوالے سے تحقیقات اور ذمہ داران کے خلاف کاروائی کا کیا ہوا۔ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے گورنر ہاؤس پر کے الیکٹرک کے خلاف احتجاجی دھرنے کے چوتھے دن گورنر سندھ کی جانب سے مذاکرات کی دعوت پر گورنر ہاوس میں گورنر سندھ محمد زبیر سے ملاقات کے بعد دھرنے کے شرکاء اور میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

قبل ازیں گورنر سندھ سے ملاقات میں حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں وفد نے تقریبا ایک گھنٹے سے زائد وقت تک مذاکرات کیے ۔وفد میں جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر اسحا ق خان ، راجہ عارف سلطان ، کے الیکٹرک کمپلنٹ سیل کے چیئرمین عمران شاہد، سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ،کے الیکٹرک کے شیئرز ہولڈر ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری چوہدری مظہر شامل تھے ۔حافظ نعیم الرحمن نے مذاکرات کے بعد خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہم کے الیکٹرک کے خلاف ’’ون ملین پٹیشن ‘‘کے سلسلے میں شہر بھر میں بڑے پیمانے پر عوام سے رابطہ کریں گے۔

کراچی کے ہر طبقے اور علاقے کے لوگ اور ہر شہری کے الیکٹر ک کا ستایا ہوا ہے اور عوام کے اندر جماعت اسلامی کی کے الیکٹرک کے خلاف مؤثر اور بھرپور احتجاجی تحریک سے امید پیدا ہوئی ہے ہم اس امید کو یقین میں بدلیں گے اور کراچی کے عوام کو ان کا حق دلوائیں گے۔کراچی کے شہریوں کو پانی ، ٹرانسپورٹ ، سڑکوں، تعلیم اور صحت سمیت بہت سے مسائل کا سامنا ہے اس میں بجلی کا مسئلہ سب سے بڑا اور سرفہرست ہے ہم نے اس کو اٹھایا اور اب اسے منطقی انجام تک پہنچائیں گے اور شہر کے دیگر مسائل کے حوالے سے بھی کوششیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم چار دن تک گورنر ہاو س کے سامنے بیٹھے رہے لیکن افسوس کہ کسی صوبائی حکومتی عہدیدار کو توفیق نہیں ہوئی کہ رابطہ کرے۔ ان چار دنوں میں صوبائی حکومت کہیں نظر نہیں آئی۔پیپلز پارٹی کی قیادت ویسے تو بہت رابطے رکھتی ہے لیکن کے الیکٹرک کے خلاف اس نے بھی کوئی بات نہیں کی۔سندھ حکومت سندھ بھر میں لوڈ شیڈنگ کے خلاف مہم چلارہی ہے کیا کراچی کے ڈھائی کروڑ عوام سندھ کے شہری نہیں ہیں۔کیا کراچی صرف لوٹ مار کرنے کے لیے رہ گیا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت 31مارچ کو اس وقت ضرور نظر آئی جب شاہراہ فیصل پر کے الیکٹرک کے خلاف ہمارے پر امن دھرنے کو روکنے کے لیے کارکنوں پر پولیس نے فائرنگ کی اور تشدد کیا ۔ کئی کارکنان پولیس کی گولیوں سے زخمی ہوئے لیکن اس کے بعد پھر صوبائی حکومت غائب ہوگئی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم صوبائی حکومت سے سوال کرتے ہیں کہ پر امن کارکنوں پر پولیس فائرنگ کی تحقیقات اور ذمہ دارو ں کے خلاف کارروائی کرنے کی یقین دہانی کا کیا ہوا۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ گورنر سندھ نے کے الیکٹرک کی طر ف سے اوور بلنگ اور لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے بھی شہریوں کو ریلیف دلانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کے ظلم و زیادتیوں کو کراچی کی کسی بھی جماعت نے نہیں اٹھایا بلکہ جب بھی جماعت اسلامی نے کے الیکٹرک کے خلاف احتجاج کیا اس کی سرپرست جماعتوں نے مسئلے کو کسی اور رخ کی طرف موڑنے اور کے الیکٹرک کے حوالے سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی ۔ جماعت اسلامی نے کے الیکٹرک کی نج کاری کی شروع سے مخالفت کی ہے اور ہم نے اس کی نج کاری کے خلاف بھی احتجاج کیا ۔ اس کے ملازمین کو جبری طور پر نکالا گیا تو بھی ہم نے احتجاج کیا ۔ 2سال قبل بھی ماہ رمضان میں کے الیکٹرک کے ہیڈ آفس کے باہر دھرنا دیا گزشتہ سال نیپرا کے اندر کراچی کے عوا م کا مقدمہ لڑا ۔ سپریم کورٹ میں پٹیشن بھی دائر کی جو عدالت کی توجہ اور سماعت کی منتظر ہے۔انہوں نے کہا کہ نیپرا کی اتھارٹی نے ہمارے مؤقف سے اتفاق کیا ہم منتظر رہے کہ نیپرا شہریوں کو کوئی نہ کوئی ریلیف دلوائے گا جعلی اور فراڈ بلنگ کے خلاف کاروائی ہوگی لیکن کچھ نہ ہوا ۔

گزشتہ دنوں نئے ٹیرف کا اعلان کیا گیا لیکن اس کے اندر بھی چھوٹے صارفین کے لیے نرخوں میں اضافہ کردیا گیا ۔ نیپرا نے بلنگ کے سلسلے میں SNAPشاٹ کی منظوری دی لیکن اس پر بھی کوئی عمل نہیں ہوا ۔ نیپرا نے تسلیم کیا کہ اضافی ملازمین کے نا پر وصول شدہ 35ارب روپے اور Claw backکے 17ارب روپے شہریوں اور صارفین کو واپس ملنے چاہیئے لیکن ایک روپیہ بھی واپس نہیں ہوا ۔ کے الیکٹرک نے کراچی کے عوا م کا معاشی قتل عام کیا ہے ۔شہریوں کو ذہنی اور جسمانی اذیت اور ٹارچرکا نشانہ بنایا نہ صوبائی حکومت کو کوئی تکلیف ہوئی نہ وفاق کو احساس ہوا۔ انہوں نے کہاکہ وفاق کی ذمہ داری ہے کہ وہ کراچی کے شہریوں کو ریلیف دلائے ۔ وفاق آخر کے الیکٹرک کے خلاف کاروائی کیوں نہیں کرتا ۔

ہم گورنر ہاؤس اس لیے آئے کہ گورنر وفاق کے نمائندے ہیں اور ان کا فرض ہے کہ وہ اپنا کردار ادا کریں ۔ ہم چار دن سے یہاں گورنر ہاؤس کے سامنے بیٹھے ہیں ۔ آج گورنر سندھ نے ہم کو مذاکرات کی دعو ت دی ۔ ہم پہلے بھی گورنر سندھ سے رابطے میں رہے ہیں لیکن ہم نے کہہ دیا تھا کہ اگر مسئلہ حل کرانے کے لیے کوئی مذاکرات ہوں گے تو ہم مذاکرات کریں گے آج بھی ہم نے گورنر صاحب سے واضح طور پر کہا ہے کہ کے الیکٹرک کے حوالے سے عوام کو ریلیف دلائے بغیر ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے ۔یہ نہ سمجھا جائے کہ ہم خاموش ہوجائیں گے ۔ ہم عوام کو ان کا حق دلانے تک جدوجہد جاری رکھیں گے ۔