لیبیا کے سابق جنرل شکریہ ادا کرنے ابوظبی پہنچ گئے

179

ابوظبی (انٹرنیشنل ڈیسک) بنغازی شہر پر قبضے کے بعد لیبیا کے سابق فوجی جنرل خلیفہ حفتر ابو ظبی پہنچ گئے۔ متحدہ عرب امارات کی سرکاری خبر رساں ایجنسی وام کے مطابق اماراتی نائب ولی عہد شیخ محمد بن زاید نے ان کا استقبال کیا۔ محمد بن زاید نے بنغازی شہر پر قبضہ مکمل کرنے پر جنرل حفتر کو مبارک باد پیش کی، جسے بن زاید نے ’شہر کو دہشت گردوں سے پاک کرنے‘ سے تعبیر کیا۔ دونوں رہنماؤں نے امارات اور حفتر انتظامیہ کے درمیان تعلقات کو مزید فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا۔ محمد بن زاید نے حفتر ملیشیا کے ساتھ اپنا تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا، جب کہ جنرل حفتر نے متحدہ عرب امارات کے تعاون اور حمایت پر محمد بن زاید کا شکریہ ادا کیا۔ یاد رہے کہ جنرل حفتر نے بدھ کے روز لیبیا کے دوسرے بڑے شہر بنغازی پر قبضہ مکمل کرنے کا اعلان کیا تھا۔یہ شہر کئی برس سے انقلابی مجلس شوریٰ نامی تنظیم کے زیرانتظام تھا۔حفتر ملیشیا نے اس شہر پر قبضے کے لیے 3 برس قبل عسکری کارروائی شروع کی تھی،لیکن اس دوران اسے شدید مزاحمت اور جانی نقصان کا سامنا رہا۔ تاہم مصر اور متحدہ امارات کی جانب سے اسلحہ اور فضائی مدد سمیت ہر طرح کا تعاون ملنے کے بعد بالآخر حفتر ملیشیا شہر پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوئی۔ واضح رہے کہ اس وقت لیبیا میں 3 متوازی حکومتیں قائم ہیں۔ ان میں سے ملک کے شمال مشرقی اور مشرقی حصوں میں قائم ’حکومت طبرق‘ کو جنرل حفتر کی حمایت حاصل ہے۔ دوسری حکومت اقوام متحدہ کے زیرِنگرانی فروری 2016ء میں تشکیل پانے والی ’متحدہ قومی حکومت‘ ہے، جو دارالحکومت طرابلس کے مرکز اور ملک کے شمال وسطی علاقوں میں موجود ہے۔ یہ حکومت بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ہے اور اس کے سربراہ فائز سراج ہیں۔ جب کہ تیسری 2014ء میں تشکیل پانے والی خلیفہ غویل کے زیر قیادت ’قومی نجات حکومت‘ ہے،جسے کبھی بھی بین الاقوامی سطح پر تسلیم نہیں کیا گیا۔یہ حکومت دارالحکومت طرابلس کے بیشتر اور ملک کے مغربی و جنوبی حصوں پر قابض ہے۔ ادھر ہفتے کے روز متحدہ قومی حکومت کی فوج اور خلیفہ غویل کی ملیشیا کے درمیان دارالحکومت طرابلس میں شدید جھرپیں ہوئی ہیں۔ عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق جھڑپوں کے باعث دارالحکومت کے مشرقی حصے کو جانے والی ساحلی شاہراہ بند پڑی ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ خلیفہ غویل کی ملیشیا حکومتی مراکز پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔