یہ کہانی کا آغاز ہے ‘ حکمرانوں کو جیل میں دیکھ رہا ہوں‘ سراج الحق

164

لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت ا سلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پاناما ا سکینڈل ہوائی فائرنگ ثابت نہیں ہوگا حکمرانوں کو جیل میں دیکھ رہا ہوں یہ کہانی کا آغاز ہے اختتام نہیں ہے ابھی تو اس نے چلنا ہے، یہاں پر ہر کوئی خواہشات کے گھوڑے پر سوار ہے ہمیں خوشی ہے کہ عدالت تمام چیزوں کا احاطہ کر کے ان کا نوٹس لے رہی ہے اور یہ بات ثابت ہو رہی ہے کہ حکومت سرکاری وسائل اور دبائو استعمال کرتی ہے اور اداروں اور عدالتوں پر دبائو ڈال رہی ہے تاکہ اپنی مرضی کا فیصلہ حاصل کر سکے ،اس میں ان کو ناکامی ہوئی ہے، ٹیمپرنگ کی بات کی جا رہی ہے پورا نظام ٹیمپرنگ زدہ ہے،کیس کو بہت زیادہ لمبا کرنے کے بجائے جلد فیصلہ دیا جائے، اﷲ نے موقع فراہم کیا ہے کہ عوام کو انصاف مل جائے ، پاکستان میں 70 سال سے طاقتوروں نے عدالتوں کو مفلوج کررکھا ہے، کمزور عدالتی نظام بااثر افراد کے ہاتھوںیرغمال ہے ،کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے، ہمارا آئین شہریوں کے درمیان فرق کرنے کی اجازت نہیں دیتا ہے، جماعت اسلامی انصاف کی امید پر عدالت میں کھڑی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے عدالت عظمیٰ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔نائب امراجماعت اسلامی میاں محمد اسلم اور اسد اللہ بھٹو بھی اس موقع پر موجودتھے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت اشتہارات کو سیاسی رشوت کے طور پر استعمال کررہی ہے حکومتی اشتہارات کو سیاسی رشوت کے طور پر استعمال کرنا بند ہونا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ پاناما ا سکینڈل ہوائی فائرنگ ثابت نہیں ہوگا حکمرانوں کو جیل میں دیکھ رہا ہوں یہ کہانی کا آغاز ہے اختتام نہیں ہے ابھی تو اس نے چلنا ہے وہ وقت گزر گیا جب لوگ عدالت عظمیٰ پر پتھروں اور لاٹھیوں سے حملہ آور ہوتے تھے اب جمہوری زمانہ ہے عدالتیں اور ایوان آزاد ہیں احتساب سے جمہوری نظام کمزور نہیں مضبوط ہوگا اور معاملات شفاف ہوں گے۔ میں پاکستان میں مضبوط جمہوریت دیکھ رہا ہوں اگر فیصلہ حکمرانوں کے خلاف آیا تو پاکستان میں قیامت نہیں آئے گی اگر 20 کروڑ عوام کی خاطر چند لوگ اڈیالہ جیل چلے جائیں تو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہاکہ فیصلے چوکوں اور چوراہوں میں نہیں ہوتے، فیصلے کی جگہ عدالت ہے، عدالت پر پوری قوم کا اعتماد ہے جو لوگ عدالتوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں یہ فیصلے سے پہلے شکست خوردگی کی علامت اور شکست ہے جن لوگوں کی آوازیں بلند ہو رہی ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کے پاس دلائل ختم ہیں اور وہ حق پر نہیں ہیں۔ ساری دنیا ترقی کی طرف گامزن ہے اور پاکستان کرپشن کی دلدل میں پھنس گیا ہے۔ اس دلدل سے اپنی قوم، ملک اور اداروں کو نکالنا ہم سب کی مشترکہ ذمے داری ہے۔ہماری خواہش ہے کہ اس کیس کو بہت زیادہ لمبا کرنے کے بجائے جلد فیصلہ دیا جائے۔ اس کیس کے بعد یہ انتہا نہیں بلکہ یہ احتساب کی ابتدا ہے اگرچہ کچھ لوگوں نے ابھی سے رونا دھونا شروع کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاناما اسکینڈل میں اور بھی بہت سارے لوگ ملوث ہیں۔ یہ فیصلہ اختتام تک پہنچے تو پھر دوسرے کرداروں کی بھی نقاب کشائی اور ان کے چہروں سے بھی پردہ اٹھانے کا وقت آئے گا۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ آصف کرمانی کی خواہش اپنی جگہ پر مگر یہ عالمگیر طریقہ ہے کہ اگر کوئی فریق گواہ پیش کرتا ہے تو اس کو لانا عدالت یا فریق مخالف کی ذمے داری نہیں یہ اس فریق کی ذمے داری ہے۔ وہ کاروباری شراکت دار ہے اسے یہاں حاضر کرنا حکمران خاندان کی ذمے داری ہے۔ میری ساری جدوجہد کا محور کرپٹ سسٹم ہے کرپشن فری پاکستان ہے۔کرپشن کے خلاف ہماری جدوجہد قانونی دائروں میں بھی اور عوامی سطح پر بھی جاری رہے گی۔