سراج الحق کی زیر صدارت جماعت اسلامی کی مرکزی شوریٰ کا اجلاس

154

لاہور (نمائندہ جسارت)جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی شوریٰ کا اجلاس امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کی زیر صدارت منصورہ میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں کشمیر ، فاٹا اصلاحات ، انتخابی اصلاحات ، ملکی معاشی صورتحال ، کرپشن فری پاکستان ، پاناما کیس ، عالم اسلام اور اردو کو سرکاری زبان قرار دینے کے بارے میں قراردادیں منظور کی گئیں۔ کشمیر کے بارے میں منظور کی گئی قرار داد میں کہا گیاہے کہ جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس نریندر مودی کی خوشنودی کے حصول کے لیے امریکن اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی طرف سے امیرحزب المجاہدین اور متحدہ جہاد کونسل کے چیئرمین سید صلاح الدین کو بین الاقوامی دہشت گرد قرار دینے کی کارروائی کی شدید مذمت اور اسے مسترد کرتاہے اور اسے اقوام متحدہ کے چارٹر ، بین الاقوامی قوانین اور بنیادی انسانی حقوق پر گہرا وار قرار دیتاہے۔ اس لیے کہ ان تمام قوانین کی رو سے جموں وکشمیر ایک متنازع ریاست ہے ۔جس کے ایک حصے پر بھارت کی 8 لاکھ قابض فوج کالے قوانین سے لیس ہو کر گزشتہ30 سال سے بالخصوص قتل عام کا ارتکاب کرتے ہوئے تحریک آزادی کو کچلنے کے لیے بدترین استعماری ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے۔ اس غیر ملکی استعماری قبضے کے خلاف اہل کشمیر کی آزادی اور حق خوارادیت کی جدوجہد اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق معروف معنوں میں ایک آزادی کی تحریک ہے جسے کسی طور پر دہشت گردی سے منسلک کرنا بین الاقوامی قوانین اور بنیادی انسانی حقوق کی نفی کرنے کے مترادف ہے۔ اس لیے یہ اجلاس امریکی اور بھارتی گٹھ جوڑ کو قطعاً مسترد کرتے ہوئے ان تاریخی حقائق کی یاد دہانی کرانا چاہتاہے کہ کشمیر کی تحریک آزادی میں سید صلاح الدین اس طرح ایک ہیرو ہیں جس طرح امریکیوں کے لیے جارج واشنگٹن ، جنوبی افریقہ کے نیلسن منڈیلا اور بھارت کی آزادی کے لیے سبھاش چند بوس کو ہیرو سمجھا جاتاہے جنہیں اپنے وقت کے قابض استعمار نے دہشت گرد قرار دیاتھا۔ اسی تاریخی تسلسل میں سید صلاح الدین اور آزادی کی جدوجہد کرنے والا ہر کشمیری ہیرو ہے ۔ ہم اپنے ان ہیروز کو یقین دلاتے ہیںکہ منزل کے حصول تک اہل پاکستان ان کے شانہ بشانہ ہیں۔ ہم امریکی صدر کو یاد دلانا چاہتے ہیں کہ نریندر مودی جس کے ہاتھ گجرات کے مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں جسے خود امریکا نے دہشت گرد قرار دے کر اس کا ویزا منسوخ کردیاتھااور جو آرآر ایس ایس کے ہندو انتہا پسند ایجنڈے کو آگے بڑھا تے ہوئے جنوبی ایشیا ہی نہیں پوری دنیا کے امن کے لیے ایک خطرہ بن چکاہے، کی پشتیبانی ایک فاشسٹ ہٹلر کی پشتیبانی کے مترادف ہے۔ اس لیے اجلاس حکومت امریکا پر زور دیتاہے کہ وہ اس فیصلے کو واپس لیتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کانوٹس لے۔ دنیا کے امن کو تباہ ہونے سے بچانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ اجلاس برہان مظفر وانی شہید کو خراج عقیدت پیش کرتا ہے جن کی مقدس شہادت نے تحریک آزادی کو ایک نئی توانائی بخشی جس کے نتیجے میں آج مقبوضہ ریاست کا بچہ بچہ برہان مظفر وانی بن چکاہے۔ برہان شہید کی شہادت کے بعد اٹھنے والی لہر کو کچلنے کے لیے بھارتی افواج نے قتل و غارت کا جو بازار گرم کر رکھا ہے وہ قابل مذمت ہے اور لائق تشویش بھی ۔ حال ہی میں برہان مظفر وانی شہید کے جانشین سبزوار احمد شہید اور دیگر شہدا کے جنازوں میں کرفیو اور پابندیاں توڑتے ہوئے لاکھوں افراد کی شرکت کشمیری عوام کی طرف سے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے ساتھ ساتھ تحریک آزادی کے ساتھ والہانہ وابستگی کا ایسا اظہار ہے جو بھارت کے لیے نوشتہ دیوار بھی ہے کہ کشمیرکی آزادی سے کم کوئی حل قبول نہیں کریں گے ۔