روپے کی قدر میں کمی بڑے معاشی نقصان کا باعث ہوسکتی ہے ‘ ابراہیم قریشی

172

کراچی(اسٹاف رپورٹر)آل پاکستان بزنس فورم نے روپے کی قدر میں حالیہ کمی کو ملکی معیشت کے لیے عظیم نقصان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے نتیجے میں مقامی کاروباری افراد کے غیر ملکی شراکت داروں کے ساتھ کیے گئے کاروباری معاہدوں کی لاگت میں اضافہ ہوگا ،لہذا حکومت روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی بڑھتی ہوئی قدر پر قابو پانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔آل پاکستان بزنس فورم کے صدر ابراہیم قریشی کے مطابق جاری کھاتوں کا بڑھتا ہوا خسارہ،بینکوں سے حکومتی قرضوں میں اضافہ،تیل کا بڑھتا ہوا در آمدی بل،غیر ملکی سرمایہ کاری اور غیر ملکی انفلوز میں کمی جیسے عوامل روپے کی قدر میں اچانک کمی کا باعث بنے ہیں،ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی روپیہ اس وقت 20فیصد تک اوور ویلیو ہے جس کے ملکی بر آمدات پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں،گزشتہ ہفتے روپے کی قدر میں اچانک کمی ہوئی اور تین فیصد کی کمی سے روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں 108.1روپے کی سطح پر پہنچ گئی ،تجارتی خسارے میں اضافے ،بر آمدات میں کمی اور تیل کے بڑھتے ہوئے در آمدی بل کے باعث ملکی معیشت دباؤ میں دکھائی دیتی ہے ۔ادارہ شماریات پاکستان کے مطابق مالی گزشتہ مالی سال کے11ماہ کے دوران تجارتی خسارہ 42فیصد کے اضافے سے ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 30ارب ڈالرز کی سطح پر رہاجبکہ محض مئی میں تجارتی خسارہ 61فیصد اضافے سے 3.456ارب ڈالرز کی سطح پر ریکارڈ کیا گیا ،مئی 2016ء تا جولائی2017ء کے دوران در آمدی بل 20.6فیصد اضافے سے 48.54ارب ڈالرز ریکارڈ کیا گیا جو کہ مالی سال کے اختتام تک53ارب ڈالرز تک پہنچنے کا خدشہ ہے جبکہ ملک کی بر آمدات گزشتہ مالی برس کی 19.14ارب ڈالرز کے مقابلے میں گھٹ کر18.54ارب ڈالرز رہیں،اے پی بی ایف کے صدر کا کہنا ہے کہ مقامی کرنسی کی قدر میں کمی ہمیشہ مہنگائی کو جنم دیتی ہے اور روپے کی قدر میں کمی عام آدمی کے لیے مشکلات میں اضافے کا باعث بنے گی ،ابراہیم قریشی کا ماننا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی کی بے شمات وجوہات ہیں،ان کا کہنا تھا کہ دیکھا گیا ہے کہ ڈالر کی طلب میں اضافے سے روپے کی قدر پر دباؤ آجا تا ہے۔ ،لہذا حکومت چین کے ساتھ دو طرفہ تجارت میں مقامی کرنسی کا استعمال کرے تا کہ ڈالر پر دباؤ میں کمی آسکے ،ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے فوری طور پر اس معاملے پر توجہ نہ دی تو روپے کی قدر میں مزید کمی کا خدشہ ہے جس کے ملکی معیشت اور عام آدمی پر انتہائی مضر اثرات مرتب ہوں گے۔