برآمدات میں کمی‘ بیرون ملک تعینات متعدد ٹریڈ آفیسرز کے خلاف کارروائی کا فیصلہ

165

کراچی(اسٹاف رپورٹر) برآمدات میں کمی اور ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر حکومت نے بیرون ملک تعینات متعدد ٹریڈ آفیسرز کے خلاف ایکشن لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کے مطابق بیرون ملک تعینات کمرشل قونصلرزکی کارکردگی پروزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا اور وزارت تجارت کو ہدایت کی گئی تھی کہ بیرون ملک تعینات ٹریڈ آفیسر ز کی کارکردگی جانچنے کے لیے نیا طریقہ کار مرتب کیا جائے اور خراب کارکردگی والے آفیسر ز کو وطن واپس بلالیا جائے۔ذرائع کے مطابق ٹریڈ آفیسرز کی کارکردگی کے لیے مرتب کردہ نئے طریقہ کار کے مطابق بیرون ملک تعینات سفرا، ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان، وزارت تجارت اور سیکرٹری تجارت ٹریڈ آفیسرز کی کارکردگی کے بارے میں اپنی اپنی رائے دیں گے اور ایسے افسران جن کی کارکردگی کے بارے میں رپورٹ تسلی بخش نہیں ہو گی انہیں واپس بلا لیا جائے گا۔ذرائع نے مزید بتایا کہ ٹریڈ آفیسرز کی کارکردگی جانچنے کے لیے نئی مرتب کردہ پالیسی وزیر اعظم ہاس کو ارسال بھی کر دی گئی ہے اور اب اس نئی پالیسی کے تحت بیرون ملک تعینات تمام ٹریڈ آفیسرز کی کارکردگی کا جائزہ لیاجا رہاہے۔ بیرون ملک تعینات سفرا، ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹی ڈیپ)وزارت تجارت کی جانب سے ایڈیشنل سیکرٹری تجارت نے ٹریڈ آفیسرز کی کارکردگی کے بارے میں اپنے ریمارکس دے دیے ہیں، صرف سیکرٹری تجارت کی جانب سے ٹریڈ آفیسرزکے بار ے میں ریمارکس آنا باقی ہیں۔سیکرٹری تجارت محمد یونس ڈھاگہ ہر ٹریڈ آفیسر کی کارکردگی کاجائزہ لینے کے لیے تمام آفیسرز کے ویڈیوانٹرویوز لے رہے ہیں اور ان کی کارکردگی کو جانچا جارہاہے۔ سیکرٹری تجارت کارکردگی کے بنیادی اشاریوں کے تحت افسران کے انٹرویوز لے رہے ہیں۔سیکرٹری تجارت کی جانب سے آفیسرز کے انٹرویوز کا سلسلہ رواں ہفتے مکمل کر لیاجائے گا اور افسران کی کارکردگی رپورٹ کو حتمی شکل دے کر خراب کارکردگی والے افسران کو واپس بلانے کا سلسلہ شروع کر دیا جائے گا۔ بیرون ملک تعینات ٹریڈ آفیسر ز کی جانب سے ناقص کارکردگی کی وجہ سے برآمدی شعبہ انحطاط کا شکار ہے اور درآمدات میں لگاتار اضافہ ہورہاہے۔واضح رہے کہ بیرون ملک تعینات ٹریڈ آفیسرز کی شاہ خرچیوں کا سلسلہ جاری ہے اور چند روزقبل ایک ٹریڈ آفیسر نے اپنی کاسمیٹک سرجری پر 45 لاکھ روپے خرچ کر ڈالے اور یہ تمام رقم سرکاری خزانے سے ادا کی گئی ہے۔