صنعتی علاقوں کے تعمیراتی منصوبوں کیلئے فنڈز جاری کردیے گئے‘ جام خان شورو

199

کراچی ( اسٹاف رپورٹر) صنعتی علاقوں میں تعمیروترقی کے لیے فنڈز جاری کردیے ہیں، کراچی میں جاری ترقیاتی منصوبے جلد مکمل ہوجائیں گے۔ ضلع غربی اور جنوبی میں کچرا اٹھانے کے لیے چائنیز کمپنیاں خدمات انجام دے رہی ہیںجبکہ دیگر اضلاع بھی جلد اس معاہدے میں شامل ہوجائیں گے۔یہ بات سندھ کے وزیر بلدیات جام خان شورو نے کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری(کاٹی) کی جانب سے دیے گئے عشائیہ کے موقع پر کہی، اس موقع پر سینیٹر عبدالحسیب خان، کاٹی کے سینئر نائب صدر غضنفر علی خان، ایم ڈی واٹر بورڈ ہاشم رضا، گلزار فیروز، فرحان الرحمان نے بھی خطاب کیاجبکہ کاٹی کے نائب صدر عمر ریحان،راشد احمد صدیقی، فرخ مظہر ، احتشام الدین، شیخ فضل جلیل ، ایس ایم یحییٰ، طارق ملک سمیت کاٹی کے سابق صدور، مجلس عاملہ کے ارکان اور تاجر و صنعت کار نمائندوں نے بھی شرکت کی۔اس موقع پر کاٹی کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر نے کہا کہ اداروں میں کرپشن کا مسئلہ سنگین ہوتا جارہا ہے اس کے سدباب کے لیے موثر اقدامات کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ شہر میں پانی کی طلب و رسد ایک بڑا اور اہم مسئلہ ہے جس کو ہنگامی بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت ہے، صنعتوں کو پانی کی فراہمی نہیں ہورہی جس کے باعث انڈسٹری کی ضروریات پوری کرنے اور صنعتی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے لیے صنعتکاروں کو پانی مجبوراً خریدنا پڑ رہا ہے تاکہ پیداواری عمل متاثر نہ ہو اور برآمدی آرڈرز کی بروقت تکمیل ہوسکے۔ایس ایم منیر نے کہا کہ سندھ حکومت مسائل کی نشاندہی کرے تو ہم سندھ اور وفاقی حکومت کے درمیان پیدا شدہ مسائل حل کرانے میں اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔ کاٹی کے صدر مسعود نقی نے اس موقع پر صوبائی وزیر کو کورنگی صنعتی علاقے کے مسائل سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ کورنگی صنعتی علاقے میں نکاسی و فراہمی آب کے نظام میں اصلاحاتی عمل کو بہتر بنانے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2007-8 میں ’’تعمیر کراچی‘‘ منصوبے میں کچھ کام ہوا تھا ، ’’تعمیر کراچی‘‘ کورنگی انڈسٹریل ایریا میں K-4 سے منسلک تھااور پورے انڈسٹریل ایریا میں لائنیں موجود ہیںلہذا کورنگی انڈسٹریل ایریا کو بھی اسی سے منسلک کردیا جائے۔مسعود نقی نے شہر میں جاری ترقیاتی کام اور صنعتی علاقوں کی اسکیمز کی منظوری پر وزیر بلدیات کو مبارک باد پیش کی۔ سندھ کے وزیر بلدیات جام خان شورو نے کہا کہ پہلی مرتبہ دورہ کورنگی ایسوسی ایشن کے موقع پر شہر کراچی میں ترقیاتی کام کرنے کے کچھ وعدے کیے تھے جن پر کافی حد تک عمل درآمد کرچکے ہیں جبکہ بیشتر ترقیاتی پراجیکٹ تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں، ریکارڈ مکمل ہونے والے منصوبوں کا کریڈٹ سندھ حکومت کو جاتا ہے، جبکہ شہر کے بیشتر ترقیاتی پروجیکٹ پر کام شروع ہوچکا ہے ۔انہوں نے کہا کہ شہر میں 72 ہائیڈرینٹ تھے، انڈسٹری کی نشاندہی پر ہائیڈرینٹس بند کرادیے گئے ہیں جن علاقوں میں انفرااسٹرکچر نہیں ان کے لیے صرف 6ہائیڈرنٹس فعال ہیں۔K-4 منصوبے کی لاگت تقریباً 34-35 بلین روپے کی ہے اور اس کا شمار ایشیاء کے بڑے منصوبوں میں ہوتا ہے، پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اس پر تیز رفتاری سے کام شروع کردیا گیا ہے، کے فور منصوبہ وقت پر مکمل کیاجائے گا اس کے لیے درکار 12ہزار ایکڑ زمین میں سے دس ہزار حکومت جب کہ دوہزار ایکڑ نجی زمین ہے، منصوبے کی تکمیل کے لیے FWO سے 2018ء تک کاتحریری معاہدی عمل میں لایا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کو فنڈنگ کے مسائل کا بھی سامنا ہے۔ کراچی 70%ریونیو اور گیس فراہم کرتا ہے لیکن وفاق کی جانب سے کراچی کے لیے 1000 ارب میں سے صرف 25 ارب روپے مختص کرنا زیادتی ہے جبکہ لاہور میں 150ارب روپے خرچ کر دیے گئے، انہوں نے کہا کہ ٹریڈ ایسوسی ایشن کے مطالبے پر ترقیاتی کاموں کے لیے رقم فراہم کی۔ ملیر ندی سے سالوں پرانا کچرا اٹھانا شروع کردیا گیا ہے۔کاٹی کی قائمہ کمیٹی برائے بلدیات زبیر چھایا نے کہا کہ مشاورتی عمل میں صنعت کاروں کو شامل کیا جائے ، انہوں نے تجویز پیش کی کہ کراچی واٹر بورڈ، سندھ بلڈنگ کنٹرول اور کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور کاٹی پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی جائے جو کہ مسائل کی نشاندہی اور ان کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرسکے اور ورکنگ ریلیشن شپ بہتر ہو سکے۔