قابض فوج نے غزہ کی گزرگاہ ایک بار پھر بند کر دی

117

مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) قابض اسرائیلی فوج نے کرم ابو سالم سرحدی گزر گاہ کو بغیر کسی اطلاع کے فوری طور پر بند کر دیا۔ کراسنگ میں تعلقات عامہ کے سربراہ فادی المغیر کے مطابق اسرائیلی فوج نے کسی پیشگی اطلاع کے بغیر کرم ابو سالم گزر گاہ کا راستہ بند کر دیا ہے۔ کرم ابو سالم گزر گاہ غزہ کی واحد تجارتی گزرگاہ ہے جس کے ذریعے سے غزہ میں ضروریات زندگی اور تعمیراتی سامان لایا جاتا ہے۔ اسرائیل اس گزر گاہ کو جمعہ اور ہفتے کے روز اور مختلف یہودی تہواروں کے موقع پر عام طور پر بند رکھتا ہے۔ دریں اثنا غزہ کی فلسطینی جماعتوں نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس اور ان کی رام اللہ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کے بدحال شعبہ صحت کو سیاسی کھیل کا حصہ بنانے کے بجائے اس کو غیر جانبدار رہنے دیں۔ فلسطینی جماعتوں نے یہ بات غزہ کے الشفا اسپتال کی انتظامیہ سے ملاقات کے بعد کی جانے والی نیوز کانفرنس میں کی۔ اسلامی جہاد کے رہنما خالد بتیش نے باقی تمام جماعتوں کی نمایندگی کرتے ہوئے محمود عباس اور ان کی حکومت کے وزیر اعظم رامی الحمداللہ کو غزہ میں شعبہ صحت کی بدتر حالت کا ذمے دار قرار دے دیا۔ بتیش نے محمود عباس اور الحمداللہ سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کے شعبہ صحت کو سیاسی کھیل کا حصہ بنانے سے باز رہیں اوران پر زور دیا کہ وہ شعبہ صحت کو غیر جانبدار رہنے دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ اور مغربی کنارے کے عوام کا ایک ہی مقدر اور مستقبل ہے اسی لیے غزہ کے مریضوں خصوصاً کینسر اور گردے کے امراض میں مبتلا مریضوں کو کسی سیاسی مخاصمت کی قیمت ادا کرنی نہیں چاہیے۔ اُدھر اسرائیلی جیل سے رہا ہونے والے اسیران نے رام اللہ شہر میں موجود مصری سفارتخانے کو ایک خط پہنچایا ہے جس میں فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے ان کی تنخواہیں روکنے کے فیصلے کے خلاف مداخلت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ سابق اسیر زکری جسراوی نے خط میں فلسطینی اتھارٹی کے مصر کے ساتھ اچھے تعلقات کی موجودگی اور 2011ء میں فلسطینی مزاحمت اور اسرائیل کے درمیان ثالثی کا حوالہ دیتے ہوئے مصری حکام پر زور دیا کہ وہ فلسطینی اتھارٹی کو یہ اقدامات اٹھا دینے سے منع کرے۔ جسراوی نے خبررساں ایجنسی کو بتایا کہ تمام فلسطینیوں نے اپنی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے مصری حکام سے مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ ان اسیران اور ان کے خاندانوں کو مشکل حالات سے نکالا جائے۔ فلسطینی اتھارٹی کی سیکورٹی فورسز نے ان اسیران کو باقی سفارتخانوں میں اپنے خطوط کی کاپیاں دینے سے روک دیا۔ یہ تمام اسیران 23 دن سے اپنی تنخواہیں روکے جانے کے خلاف رام اللہ میں احتجاج کررہے ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی نے 2011ء میں رہا ہونے والے 277 اسیران کو تنخواہوں کی ادائیگی روک دی تھی۔
غزہ گزر گاہ بند