ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کو ایک سال مکمل ہونے پر تقریبات

122

انقرہ (انٹرنیشنل ڈیسک) ترکی میں گزشتہ روز سے 2016ء کی ناکام فوجی بغاوت کا ایک برس مکمل ہونے پر یادگاری تقریبات کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس حوالے سے ملک بھر میں ہونے والی مختلف تقریبات 6 روز تک جاری رہیں گی۔ ترکی کے حکومتی ذرائع نے بتایا ہے کہ ان تقریبات میں ترک شہری ہر روز شام کے وقت مختلف مقامات پر جمع ہو کر ’جمہوریت کا دفاع‘ کے نام پر کی جانے والی فوجی بغاوت کی ناکام کوشش اور اس دوران ہونے والی انسانی ہلاکتوں کو یاد کریں گے۔ 15 جولائی 2016ء کو ترک فوج کے
نے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی تھی۔ ایک سال قبل مسلح افواج کے باغی عناصر صدر اردوان کا تختہ الٹنا چاہتے تھے لیکن آج ایک سال بعد ترک صدر اور بھی طاقت ور حکمران بن چکے ہیں۔ انقرہ حکومت ملک میں اس ناکام فوجی بغاوت کا ایک سال پورا ہونے کو جمہوریت کی فتح قرار دے رہی ہے جبکہ حزب اختلاف اس موقع پر آمریت کے خلاف خبردار کر رہی ہے۔ ان 6 روزہ تقریبات کا اہم ترین حصہ ترک صدر اردوان کا ملکی پارلیمان سے وہ خطاب ہو گا۔ ترکی میں فوج کے ایک گروہ کی طرف سے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کے دوران ہی عوام سڑکوں پر نکل آئے تھے۔ یہ وہی وقت تھا، جب ان کے خلاف بغاوت شروع ہوئی تھی۔ اس موقع پر ملک کی 90 ہزار مساجد کے میناروں سے خصوصی دعاؤں کا اہتمام بھی کیا جائے گا۔ بالکل اسی طرح جیسے ناکام فوجی بغاوت کے دن طلوع آفتاب سے قبل مؤذنوں نے عوام کو باغی فوجیوں کے خلاف اپنے گھروں سے نکلنے کے لیے کہا تھا۔ صدر رجب طیب اردوان نے اس ناکام بغاوت کی ذمے داری امریکا میں مقیم ترک مبلغ فتح اللہ گولن پر عائد کی تھی۔ اس ناکام بغاوت میں ملوث ہونے کے شبہے میں اب تک سرکاری محکموں سے ایک لاکھ سے زائد ملازمین اور اہل کاروں کو ان کے عہدوں سے برطرف یا پھر معطل کیا جا چکا ہے۔
ترکی ؍ تقریبات