موصل کی بازیابی میں عالمی قوانین کی خلاف ورزی

164

لندن/ بغداد (انٹرنیشنل ڈیسک) انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ موصل کی بازیابی کے لیے عراقی فوج اور اس کی مدد کرنے والے امریکی اتحاد نے ایسے حملے کیے جو جنگی جرائم کے زمرے میں آ سکتے ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے موصل کو داعش کے قبضے سے چھڑانے کے آپریشن کے دوران عراقی فوج کی طرف سے خاص انداز سے کیے جانے والے حملے انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی تھے۔رپورٹ کے مطابق عراقی فوج اور اس کے اتحادیوں نے رواں برس جنوری کے بعد سے موصل کے مغربی حصے میں غیر قانونی حملوں کا سلسلہ جاری رکھا، جن میں ایسے ہتھیار استعمال کیے گئے جو مخصوص جگہ پر موجود دشمن کو نشانہ بنانے کی بجائے بڑے علاقے میں تباہی پھیلاتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق گنجان آبادی والے علاقوں میں ایسے تباہ کن ہتھیاروں کے سبب بڑے پیمانے پر شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔ تنظیم نے یہ بھی کہا ہے کہ شدت پسند تنظیم داعش نے بھی اپنے جنگجوؤں کو بچانے اور عراقی فوج کی پیش قدمی روکنے کے لیے عام شہریوں کو بطور ڈھال استعمال کیا، جس کے باعث وہ ان قوانین کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوئی۔ ایمنسٹی کے اندازوں کے مطابق عراقی فوج کی طرف سے صرف مغربی موصل میں کیے جانے والے آپریشن کے دوران قریب 3700 افراد ہلاک ہوئے۔ عراق کا دوسرا سب سے بڑا شہر موصل گزشتہ 3 برس سے داعش کے قبضے میں تھا۔ جنگجو شہر کے تاریخی حصے میں گزشتہ کئی روز سے مسلسل مزاحمت کر رہے تھے۔ تاہم عراقی فوج نے کرد پیش مرگہ فوج، شیعہ ملیشیاؤں اور امریکی اتحادی افواج کے تعاون سے 9ماہ کی سخت جنگ کے بعد شہر پر قبضہ کرلیا ہے۔ دوسری جانب موصل پر فوج کے قبضے کے بعد ایک نواحی گاؤں میں لڑائی شروع ہوگئی ہے۔ منگل کے روز رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اپنے گڑھ موصل سے محروم ہونے کے بعد داعش کے جنگجوؤں نے جنوب میں واقع امام غربی نامی گاؤں میں مورچے سنبھال لیے ہیں، جس کے بعد علاقے میں شدید لڑائی شروع ہوگئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مشین گنوں اور مارٹر توپوں سے مسلح عراقی حکومت کی حلیف شیعہ ملیشیاؤں نے امام غربی گاؤں کے 75 فیصد حصے کا محاصرہ کرلیا ہے۔ یہ گاؤں دریائے دجلہ کے مغربی کنارے پر موصل شہر سے 70 کلومیٹر کی مسافت پر واقع ہے۔ داعش نے اس گاؤں پر گزشتہ ہفتے حملہ کیا تھا۔ خیال رہے کہ عراقی وزیراعظم حیدر العبادی نے پیر کے روز موصل میں داعش کی مکمل پسپائی کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ کسی اور نے نہیں، بلکہ عراقیوں نے موصل کو داعش کے پنجے سے آزاد کرایا ہے۔ تاہم حقیقت یہ ہے کہ امریکی اتحادی افواج اور غیرملکی ملیشیاؤں کی مدد کے بغیر عراقی فوج کے لیے موصل میں داعش کو شکست دینا ممکن نہیں تھا۔
موصل/ خلاف ورزی