پاکستان میں ایک لاکھ 26ہزار افراد ایڈز کے مرض میں مبتلا ہیں‘ ڈاکٹر سکندر اقبال

105

ٹنڈوالٰہیار (نمائندہ جسارت) ٹنڈوالٰہیار پاکستان میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کرگئی۔ نئے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں ایک لاکھ 26 ہزار افراد ایڈز کے مرض میں مبتلا ہیں۔ مارچ 2017ء تک سندھ میں 11ہزار746ایچ آئی وی مریضوں کی تشخیص ہوئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے فوکل پرسن ڈاکٹر سکندر اقبال، ایڈز پروگرام کے مانیٹرنگ آفیسر ڈاکٹر آفتاب احمد اور این جی او کوآرڈینیٹر نفیس احمد نے ٹنڈوالٰہیار پریس کلب میں ایک روزہ ایڈز سے بچائو کے سیمینار کے موقع پر پریس کلب کے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب تک 239 ایڈز کے مریض ہیں، ان میں سے 71 فیصد کا تعلق کراچی سے ہے۔ اس کے علاوہ ٹنڈوالٰہیار میں3 مریض، لاڑکانہ میں 13. 5 فیصد، حیدر آباد میں 2.9 فیصد سمیت سکھر اور سانگھڑ و دیگر شہروں میں بھی ایڈز کے مریض موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اب تک ایک فیصد سے کم لوگ ایڈ ز میں مبتلا ہیں اور یہ بیماری ابھی تک عام لوگوں میں نہیں پھیلی ہے، بلکہ نشے کے عادی افراد، خواجہ سرا اور جنسی بیماری کے لوگوں تک بیماری محدود ہے۔ ڈاکٹر سکندر اقبال نے مزید بتایا کہ لاڑکانہ کی سینٹرل جیل میں قیدیوں میں بھی یہ بیماری پائی گئی ہے اور ایڈز کنٹرول پروگرام میں 200کے قریب ایسے بچے بھی شامل ہے جو اس بیماری میں مبتلا ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایچ آئی سی کی علامت نزلے اور بخار کی شکل میں سامنے آتی ہے پھر یہ بیماری 10سے 12سال تک خاموشی سے انسانی جانوں کو نقصان پہنچاتی ہے، جس کے بعد یہ بیماری کھل کر سامنے آتی ہے اور اس مرض کے شکار افراد کی قوت مدافعت بہت کم ہوجاتی ہے، ہمیں ان مریضوں سے نفرت نہیں بلکہ مرض سے نفرت کرنی چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ حکومت کی جانب سے 588 مریضوں کو مفت علاج اور مفت ادویات فراہم کی جارہی ہیں۔ ڈاکٹر سکندر اقبال نے مزید کہا کہ یہ بیماری غیر معیاری سرنج اور بغیر خون ٹیسٹ کیے منتقلی سے پھیلتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مختلف اوقات میں ڈاکٹرزو دیگر اسٹاف، سندھ کے تمام محکموں، مذہبی رہنمائوں، ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو چاہیے کہ وہ ایچ آئی وی کے خطرے سے آگاہی کے لیے خواجہ سرا ئو ں سیکس ورکرز اور جیل کے قیدیوں کے لیے ورکشاپ اور سیمینار ترتیب دیں تاکہ اس بیماری کی ہر ممکن روک تھام کی جاسکے ۔