کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ میں نیب کوغیرمؤثرکرنے کے بعد اینٹی کرپشن سندھ کونیب کی طرز پرتفتیشی ایجنسی میں تبدیل کرنے اورنیب جیسی سہولیات فراہم کرنے جبکہ احتساب کے نئے قوانین تشکیل دینے کے لیے کابینہ کمیٹی نے کام شروع کردیاہے ۔ نیب کی طرز پرملزمان سے پلی بارگین کرنے ،جائداد ضبط کرنے ، بینکوں ،سرکاری اداروں کے ریکارڈ تک رسائی کا اختیار بھی ملے گا۔ صوبہ سندھ میں نیب کوغیرمؤثرکرنے کے بعد حکومت سندھ نے محکمہ اینٹی کرپشن کو اپ گریڈ کرنے کی جانب عملی پیش رفت شروع کردی ہے اوراینٹی کرپشن کو نیب کی طرز پرتفتیشی ایجنسی بنانے کے لیے سندھ کابینہ کی سفارشات کی روشنی میں اپنا کام شروع کردیا ہے۔ محکمہ اینٹی کرپشن کونیب سندھ کی طرز پرتفتیشی ایجنسی میں تبدیل کرنے اورنیب جیسی سہولیات فراہم کرنے کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ محکمہ اینٹی کرپشن کا چیئرمین 20 گریڈ کا افسر ہو ناچاہیے جبکہ اینٹی کرپشن کو نیب سندھ کی طرز پر کرپشن میں ملوث ملزمان سے پلی بارگین کرنے، جائداد ضبط کرنے، بینکوں سرکاری اداروں کے ریکارڈ تک رسائی کا اختیاربھی دیا جائے۔ سندھ میں نیب کو غیرمؤثرکرنے کے بعد احتساب کے لیے نیا قانون تشکیل دینے کے لیے کابینہ کمیٹی کا پہلا اجلاس سندھ اسمبلی بلڈنگ میں ہوا جس میں وزیرداخلہ سندھ، وزیر اطلاعات، ایڈووکیٹ جنرل سندھ اورصوبائی وزارت قانون کے افسران شریک ہوئے۔ کابینہ کمیٹی نے صوبائی احتساب کمیشن اورنئے اینٹی کرپشن قوانین پر بھی مشاورت کی ۔ کمیٹی نے محکمہ اینٹی کرپشن کوصوبائی سیکرٹریز اور صوبائی وزرا ،بیوروکریٹس کے خلاف بھی کارروائی کا اختیار دینے پرغورکیا جبکہ محکمہ اینٹی کرپشن میں فارنزک لیب اور اینٹی کرپشن اکیڈمی بنائی جانے کی تجویز منظور کرلی اوراینٹی کرپشن سندھ میں ٹیکنیکل افسران، ریونیو ایکسپرٹ اور آڈیٹرز کو بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا۔ علاوہ ازیں اینٹی کرپشن سندھ کو کسی بھی مقدمے میں کرپشن کا الزام ثابت ہونے کے بعد پراپرٹی، بینک رقوم کو ضبط کر نے اور دوران مقدمہ کسی پراپرٹی بینک اکائونٹ کو ضبط کرنے کا نوٹس جاری کرنے کا اختیاردینے کی تجویز پرمشاورت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ سفارشات میں ضبط کی گئی رقم اور جائداد یا کرپشن کے مقدمے سے منسلک آشیا قبضہ میں لینے کا اختیار بھی اینٹی کرپشن کودینے کی تجویز ہے۔ کسی بھی ملزم کے خلاف کرپشن کے الزامات ثابت نہ ہونے پر ضبط کی گئی رقم، پراپرٹی یا دیگر چیزیں واپس کرنے کا اختیار بھی اینٹی کرپشن کودینے کی تجویز ہے۔علاوہ ازیں اینٹی کرپشن کو شک کی بنیاد پر کسی بھی فرد یا افسر کو کسی بھی مرحلے پر گرفتار کرنے کا اختیاردینے کی تجویز ہے اگر دوران حراست کوئی ملزم رقم خود واپس کرنا چاہے تو ڈی جی اینٹی کرپشن کو ملزم سے پلی بارگین کا اختیار دینے کی بھی تجویز ہے، انویسٹی گیشن افسران کے پاس ڈی جی کو پلی بارگین کا کیس بھجوانے کا اختیار ہو گا اوروہ کسی محکمے سے بھی مدد حاصل کر سکیں گے۔دوسری جانب صوبائی وزیر قانون و جیل خانہ جات ضیا الحسن لنجار نے کہا ہے کہ نیب سندھ میں اب صرف وفاقی اداروں میں موجود ملازمین کے خلاف کارروائی کرسکتی ہے۔شفاف احتساب کا قانون بنانے کے لیے مشاورت کا عمل جاری ہے۔