پنگریو‘ بلدیاتی اداروں کو اختیارات نہیں مل سکے‘ منتخب نمائندوں کے تحفظات

83

پنگریو (نمائندہ جسارت) سندھ میں ڈیڑھ سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود صوبائی حکومت نے بلدیاتی اداروں کو مالی خود مختاری نہیں دی، اور ان اداروں کو صرف ملازمین کی تنخواہوں اور چیئرمینوں، وائس چیئرمینوں کو الائونس فراہم کرنے تک محدود کر رکھا ہے، جس کی وجہ سے عوام کے بنیادی مسائل حل کر نے میں اہم کر دار ادا کرنے والے یہ ادارے مفلوج بنے ہوئے ہیں۔ ڈیڑھ سال سے زائد عرصہ گزر جانے پر بھی ترقیاتی کاموں اور عوامی مسائل کے حل کے لیے وسائل فراہم نہ کیے جانے پر یونین کونسلوں اور دیگر اداروں کے منتخب عوامی نمائندوں نے شدید تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ اگر یہی صورتحال رہی تو وہ دوبارہ انتخابات میں حصہ لینے کے قابل نہیں رہ سکیں گے۔ حکومت سندھ کی جانب سے صوبے کے بلدیاتی اداروں خاص طور پر یونین کونسلوں، یونین کمیٹیوں اور ٹائون کمیٹیوں کو ڈیڑھ سال سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود ترقیاتی کاموں کے لیے بجٹ فراہم نہ کر نے اور ان اداروں کو محض ملازمین کی تنخواہوں، چیئرمینوں اور وائس چیئرمینوں کے الائونس فراہم کر نے تک محدود رکھنے کے باعث ان اداروں کے منتخب عوامی نمائندوں میں شدید بے چینی پھیل گئی ہے اور عوام کے مسائل حل نہ کر سکنے پر اب منتخب بلدیاتی نمائندے عوام سے چھپنا شروع ہوگئے ہیں۔ حکومت سندھ نے موجودہ بلدیاتی اداروں کے قیام کے بعد بنیادی عوامی مسائل حل کرنے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والی یونین کونسلوں کو ماہانہ دو لاکھ روپے فی کس بجٹ فراہم کیا جا رہا ہے جو کہ محض ان کونسلوں میں تعینات ملازمین کی تنخواہوں اور ان کونسلوں کے چیئرمینوں، وائس چیئرمینوں کے الائونسز کے لیے دیا جاتا ہے اور اس بجٹ سے ترقیاتی کام کرانا اور دیگر عوامی مسائل حل کرنا ناممکن ہوتا ہے کیونکہ یہ دولاکھ ماہانہ بجٹ تنخواہوں اور الائونسز پر ہی خرچ ہو جاتا ہے۔ ترقیاتی کاموں اور عوامی مسائل کے حل کے دیگر منصبوں کے لیے حکومت سندھ کی جانب سے بجٹ فراہم نہ کیے جانے کے باعث یونین کونسلوں، یونین کمیٹیوں اور ٹائون کمیٹیوں کے منتخب عوامی نمائندوں پر ان کے ووٹرز کی جانب سے شدید تنقید کی جارہی ہے، جس کی وجہ سے یہ نمائندے پریشانی کا شکار ہوگئے ہیں۔ اس حوالے سے مقامی یونین کونسلوں اولیا جرکس، پیر بودلو، سمن سرکار اور خان شاہ کے چیئرمینوں اور وائس چیئرمینوں کے علاوہ کونسلروں نے بھی موجودہ بلدیاتی اداروں کے انتخابات کے بعد حکومت سندھ کی جانب سے یونین کونسلوں کو ترقیاتی کاموں کے لیے بجٹ فراہم نہ کر نے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ چیئرمینوں، وائس چیئرمینوں اور کونسلروں نے رابطہ کر نے پر کہا کہ حکومت سندھ کی جانب سے فی یونین کونسل جو دو لاکھ روپے ماہانہ بجٹ دیا جارہا ہے، وہ ملازمین کی تنخواہوں اور چیئرمینوں، وائس چیئرمینوں کے اعزازیے پر خرچ ہو جاتا ہے۔ حکومت سندھ نے اس ترقیاتی کاموں کے لیے دو لاکھ روپے فی وارڈ کے حساب سے یونین کونسلوں کو بجٹ فراہم کر نے کا اعلان کیا تھا، پر تا حال عمل نہیں ہوسکا۔ منتخب بلدیاتی نمائندوں پر اپنے ووٹروں کی جانب سے شدید تنقید کی جارہی ہے، جس کی وجہ سے یہ نمائندے اپنے ووٹروں سے منہ چھپاتے پھر رہے ہیں۔