مہاجرین کو روکنے کیلیے مخالفین بھی سمندر میں اترگئے

126

روم (انٹرنیشنل ڈیسک) یورپ میں مہاجرت مخالف ایک گروہ نے ایک کشتی کرائے پر حاصل کر لی ہے، جس کے ذریعے وہ بحیرہ روم میں گشت کرتے ہوئے شمالی افریقا سے یورپ آنے کی کوشش کرنے والے مہاجرین کا راستہ روکے گا۔ اس گروپ کا نعرہ ’ہم یورپ کو بچانا چاہتے ہیں‘ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یورپ میں مہاجرین کے خلاف مہم چلانے والے ایک گروپ نے ’یورپ کو بچاؤ‘ کے نعرے کے تحت ’کراؤڈ فنڈنگ‘ کی ایک اسکیم شروع کی تھی، جس کا مقصد ہم خیال لوگوں کی مدد سے رقوم جمع کرنا تھا۔ یہ رقوم دراصل ایک کشتی کو کرائے پر حاصل کرنے کی خاطر جمع کی گئیں۔ ’جنریشن آئیڈینٹیٹی‘ نامی اس گروپ نے عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ 76 ہزار یورو کا چندہ دیں، تاکہ اس رقم کی مدد سے ایک کشتی کرائے پر حاصل کرتے ہوئے بحیرہ روم کے راستے شمالی افریقا سے یورپ پہنچنے والے مہاجرین کا راستہ روکا جائے۔ ’جنریشن آئیڈینٹیٹی‘ نے بتایا ہے کہ40 میٹر طویل ایک کشتی گزشتہ ہفتے جبوتی سے روانہ ہو گئی۔ یہ کشتی لیبیا کے ساحل کے قریب بین الاقوامی پانیوں میں گشت کرے گی۔ دوسری طرف کئی مہاجر دوست یورپی گروپوں نے اس منصوبے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مشکل وقت میں لوگوں کی مدد کی جانا چاہیے نہ کہ ان کے راستے روکے جائیں۔ انتہائی دائیں بازو کے اس مہاجر مخالف یورپی گروپ میں شامل افراد کا تعلق فرانس، جرمنی اور اٹلی سے ہے۔ ایک بھرپور مہم کے ذریعے اس گروہ نے کراؤڈ فنڈنگ کے تحت مطلوبہ رقوم جمع کر لی تھی۔ اس گروہ کے ایک منتظم کلیمنٹ گالانٹ کا کہنا ہے کہ وہ ایسی نام نہاد تنظیموں کا پول کھولنا چاہتے ہیں، جو انسانوں کی مدد کرنے کا نعرہ لگاتے ہوئے اسمگلنگ مافیا کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسی تنظیموں کے اعمال کے خونریز نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر جاری کردہ ایک وڈیو میں اپنے اس منصوبے کی تفصیلات بتاتے ہوئے گالانٹ نے کہا کہجب غیر قانونی مہاجرین سے بھری کشتیاں یورپی پانیوں میں داخل ہوں گی تو ہمارا مشن یہ ہو گا کہ لیبیا کے ساحلی محافظوں کو مطلع کیا جائے، تاکہ وہ آ کر ان مہاجرین کو واپس لے جائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب تک لیبیا کے ساحلی محافظ انہیں بچانے کے لیے نہیں پہنچیں گے، تب تک وہ ان غیر قانونی تارکین وطن کی خود حفاظت کریں گے۔ گالانٹ کا کہنا تھا کہ اس طرح وہ یورپ اور ان مہاجرین دونوں کو بچانا چاہتے ہیں۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ رواں سال اسی سمندری راستے سے شمالی افریقا سے یورپ پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر لوگوں نے اپنا سفر لیبیا سے شروع کیا تھا۔ یورپی ممالک نے بحیرہ روم میں ان مہاجرین کو بچانے کے لیے کئی منصوبے شروع کر رکھے ہیں۔ تاہم ناقدین کے مطابق سمندر میں ایسے امدادی کارکنوں کی موجودگی دراصل ایسے مہاجرین کو مزید حوصلہ دیتی ہے کہ وہ بلا خوف و خطر یورپ پہنچنے کا سفر شروع کر دیں۔