این اے 260کے ضمنی انتخابات میں جے یو آئی کامیاب‘ بدترین دھاندلی ہوئی‘ پیپلزپارٹی

214

کوئٹہ(نمائندہ جسارت )الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قومی اسمبلی کے حلقے این اے260پر ضمن انتخاب کے غیر حتمی نتیجے کا اعلان کردیا۔ جمعیت علما اسلام کے انجینئر محمد عثمان بادینی 44ہزار610ووٹ لیکر کامیاب قرار پائے۔ الیکشن کمشنر بلوچستان محمد نعیم مجید جعفر کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی کے میر بہادر خان مینگل 37ہزار481ووٹ لے کر دوسرے نمبر پرجبکہ پشتونخواملی عوامی پارٹی کے جمال خان تر کئی 20ہزار485ووٹ لے کر تیسرے نمبر پررہے۔ کوئٹہ، چاغی اور نوشکی کے اضلاع پر مشتمل قومی اسمبلی کی خالی نشست پر گزشتہ روز ہونے والے ضمنی انتخاب کے تمام407پولنگ اسٹیشنوں کے نتائج کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے سردار زادہ عمیر محمد حسنی کو19ہزار840ووٹ جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے منیر احمد بلوچ کو2ہزار825ووٹ ملے۔ جمعیت علمائے اسلام نظریاتی کے مولانا قاری مہر اللہ نے1ہزار883ووٹ لیے ۔بی این پی عوامی کے چیئرمین آصف بلوچ کو644، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے احمد علی کو1000 ،آزاد امیدوار ملک پیرداد کو459ووٹ ،میر وحید عامر سمالانی کو333ووٹ ملے۔ کل 4لاکھ60ہزار 202میں سے 1لاکھ 33ہزار477ووٹ استعمال ہوئے۔ ایک لاکھ 29 ہزار 689 ووٹ درست قرار پائے جبکہ 3ہزار 788ووٹ مختلف وجوہات کی بنا پر مسترد کیے گئے ۔ اس طرح ڈالے گئے ووٹوں کی شرح 29فیصد رہی۔ صوبائی الیکشن کمشنر کے مطابق2 لاکھ74ہزار 367مرد ووٹرز میں سے8 6ہزار874ووٹرزنے جبکہ ایک لاکھ 85ہزار835خواتین ووٹرز میں سے صرف46ہزار 603خواتین نے اپنا حق رائے دہی کا استعمال کیا ۔ الیکشن کمیشن کے مطابق امیدوار کی کامیابی کا سرکاری نوٹیفکیشن جلد جاری کردیا جائے گا۔دوسری جانب پیپلز پارٹی نے ضمنی انتخاب کے نتائج پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے دھاندلی کا الزام لگادیا ہے۔ پارٹی کارکن سڑکوں پر نکل آئے۔کوئٹہ میں الیکشن کمیشن کے دفتر اور زرغون روڈ پر احتجاج کیا۔ ٹائر جلاکر سڑک بند کردی۔ اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچ گئی اور لاٹھی چارج کرکے کارکنوں کو منتشر کردیا ۔ پولیس نے ایک درجن سے زائد کارکنوں کو گرفتار کرکے ٹریفک بحال کردی۔پیپلز پارٹی بلوچستا ن کے صدر علی مدد جتک اور سینیٹر سردار فتح محمد حسنی نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ضمنی انتخاب میں بد ترین دھاندلی کی گئی ، پیپلزپارٹی کے نوشکی میں 25 ہزار سے زائد ووٹ نتائج میں ظاہر ہی نہیں کیے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ انتخاب میں30 ہزار کے قریب جعلی بیلٹ پیپرز بھی استعمال کیے گئے ہیں۔ چیف جسٹس اور الیکشن کمشنر پاکستان دھاندلی کا نوٹس لیں اور ہماری موجودگی میں دوبارہ ووٹوں کی گنتی کرائی جائے ، جعلی ووٹوں کی بھی تصدیق کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ دھاندلی سے متعلق تحفظات کا ازالہ نہ کیا گیا تو سڑکوں پر آئیں گے۔ اس سلسلے میں الیکشن کمشنر بلوچستان نعیم مجید نے پیپلز پارٹی کی جانب سے دھاندلی کے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے بغیر کسی دبائو کے کام کیا اور صاف اور شفاف ضمنی انتخاب کرائے۔