امریکا کا رویہ دوستانہ نہیں حاکمانہ ہے‘ ڈومور کا مطالبہ وبال بن گیا‘ سراج الحق

145

لاہور (نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ ملک کی فوجی اور سیاسی قیادت کو امریکی بلیک میلنگ سے مستقل جان چھڑانے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل بناناہوگا ۔ امریکی دبائو اور ڈو مور کے مطالبات قومی خود مختاری کے لیے وبال جان بن چکے ہیں ۔ امریکا کا رویہ ہمیشہ سے دوستانہ نہیں حاکمانہ رہاہے ۔امریکا خطے میں قیام امن کے لیے نہیںبلکہ بھارت کو علاقے کا تھانیدار بنانے اور چین پر نظر رکھنے کے لیے تگ و دو کر رہا ہے ۔قومی سلامتی اور خود مختاری کے تحفظ کے لیے شاہ خرچیوں کو یکسر مسترد اور خود انحصاری کی طرف بڑھنا ہوگا۔بجٹ خسارہ کم کرنے کے لیے برآمدات میں اضافہ ضروری ہے ۔ جے آئی ٹی رپورٹ نے حکمران خاندان کو مزید ایکسپوز کردیاہے ۔ رپورٹ کے ہر صفحے میں حکمرانوں کے اثاثے تو موجود ہیں مگر ذرائع آمدن کا کچھ پتا نہیں ۔ دولت بڑھانے کے لیے حکمرانوں کے پاس جوالہ دین کا چراغ تھا ، اب تو اس کی روشنی بھی مدھم ہو گئی ہے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے اسلام آباد میں مختلف وفود سے ملاقاتوں کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکمران ٹولے نے اپنی شاہ خر چیوں اور اللوں تللوں کے لیے قوم کو امریکی اور آئی ایم ایف کے قرضوں کی بیڑیاں پہنادی ہیں جس کی وجہ سے امریکا آئے روز ڈو مور کے احکامات دیتا ہے ، اس کی ہماری قومی پالیسیوں میں مداخلت بڑھتی جارہی ہے ۔ حکمرانوں کی طرف سے امریکی تابع داری اور قومی مفادات کو امریکی مفادات کی بھینٹ چڑھانے کے باوجود امریکا نے آج تک پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کیا نہ حکمرانوں پر اعتماد کیا۔ 70 سا ل میں امریکا نے کبھی پاکستان کو سہارا نہیں دیا اور جب بھی پاکستان پر کوئی مشکل پڑی امریکا نے ہمیشہ دھوکا دیا ۔ کشمیر اور فلسطین کا مسئلہ امریکی ہٹ دھرمی اور بھارت و اسرائیل کی سرپرستی کی وجہ سے حل نہیں ہوسکا ۔ دونوں مقبوضہ مسلم علاقوں میں یہود و ہنود ظلم و جبر کے پہاڑ توڑ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر امریکا نے دنیا بھر میں مسلمانوں پر جنگ مسلط کر رکھی ہے ۔ افغانستان اور عراق میں لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا اور اب شام پر امریکی بمباری سے دمشق جیسے تاریخی شہر ملیا میٹ ہوگئے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان نے افغان جنگ میں امریکا کا اتحادی بن کر سب سے زیادہ نقصان اٹھایا اور ہمیں ایک لاکھ سے زائد انسانی جانوں اور100 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان اٹھاناپڑا اس کے باوجود افغان رہنمائوں سے جنگ بندی کے لیے جب بھی کوئی کوشش کی گئی امریکا نے اسے سبوتاژ کردیا جس سے ظاہر ہوتاہے کہ امریکا جان بوجھ کر اس جنگ کو طول دے رہاہے ۔