بھٹ شاہ‘ دیہی صحت مرکز میں سہولیات کا فقدان‘ 5بچے جاں بحق

160

بھٹ شاہ (نمائندہ جسارت) بھٹ شاہ رورل ہیلتھ سینٹر میں سہولت کا فقدان، ایک ماہ میںپانچ بچے فوت، سیکڑوں مریض ادویات کے لیے پریشان، 6 روز سے جنریٹر خراب۔ بھٹ شاہ رورل ہیلتھ سینٹر میں سہولتوںکا فقدان، روزانہ آنے والے سیکڑوں غر یب خواتین ومرد ادویات کے لیے پریشان، لیبارٹری کی مشینری بھی خراب، مریض ٹیسٹوںکی رپوٹ شدید گرمی میں کئی کئی گھنٹے انتظار کرکے لینے پر مجبور، مریضوں کو اسپتال کا عملہ سفار ش پر ادویات فراہم کرتا ہے، مریضوں کو مختلف امراض کی ادویات ایک ہی قسم کی ادویات دی جاتی ہیں، ایم ایس بھٹ شاہ ڈاکٹر غلام عباس شیخ اور دیگر ڈاکٹر مریضوں کو دیکھنے کے بجائے اے سی کمرے، گاڑی میں موبائل فون پر مصروف رہتے ہیں، 6 روز سے جنریٹر خراب ہے شدید گرمی میں اسپتال میں داخل مریض اورآنے والے افرادو کو سخت پریشانی کا سامنا ہے جبکہ جنریٹر چلانے کی مد میں ہر ماہ لاکھوں روپے ہڑپ کیے جانے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ اسپتال میں موجود ڈاکٹر مریضوں کو اپنی پرائیویٹ کلینک پرآنے کا کہتے ہیں اسپتال کے سامنے ایم ایس کی سرپرستی میں غیر معیا ری ادویات کی بھی فروخت جاری ہے، رات کے وقت خواتین ومرد ڈاکٹر اپنی ڈیوٹی سے غیر حاضر رہتے ہیں۔ ایم ایس بھٹ شاہ غلام عباس شیخ نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ جنریٹر کی خرابی اور دیگر مسائل کے بارے میں پی پی ایچ کے افسران کو آگاہ کر دیا ہے۔ دوسری جانب اسپتال میں ایک ماہ کے دوران ذوالفقار علی راجپوت کے بیٹے علی شیر سمیت پانچ بچے آکسیجن لگانے سے فوت ہوگئے، اسپتال میں آنے والے مریضوں کو اسٹوروں کی ادویات خریدنے کے لیے پرچیاں ان کے ہاتھوں میں تھما دیتے ہیں۔ آنے والے مریضوں کے لیے اسپتال میں پینے کے پانی کی بھی سہولت موجود نہیں ہے ٹیسٹ رپوٹوں میں بھی مریضوں کو کئی کئی دنوں سے اسپتال کے چکر کاٹنے پر مجبور کیا جاتا ہے اور ان سے بھاری فیس بھی وصول کی جاتی ہے جس کی کوئی بھی رسید اسپتال انتظامیہ کی طرف سے نہیں دی جاتی ہے ڈی ایچ او ہیلتھ مٹیاری محمد میمن نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ بھٹ شاہ رورل ہیلتھ سینٹر کے اختیارات میرے پاس نہیں ہیں تمام انتظام پی پی ایچ کے پاس ہیں میں صر ف دیکھ بھال کے انتظامات کا جائزہ لے سکتا ہوں کسی کے خلاف کارروائی نہیں کر سکتا۔ دوسری جانب اہم ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اسپتال میں آپریشن کے دوران 50افرادکی آنکھیں بھی خراب ہوچکی ہیں، بااثر ڈاکٹر ڈیوٹی پر نہیں آتے، جن کی حاضری اسپتال میں موجود عملہ لگا دیتا ہے۔ اسپتال کا عملہ ادویات بھی اپنے من پسند افراد کو دیتا ہے جبکہ کئی خواتین سے فحش گفتگو اور بداخلاقی سے بھی پیش آتے ہیں۔ اسپتال میں نیا تعمیر ہونے والا 20 کروڑ کی لاگت سے ٹراما سینٹر چلنے سے پہلے ہی ناکارہ ہوچکا ہے۔ کروڑوں روپے کی مشینری خراب ہوچکی ہے اور عمارت بھی ناقص کام کے سبب خستہ حال ہو چکی ہے۔ مریضوںاور شہریوں نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ، وزیراعلیٰ سندھ، صوبائی وزیر صحت، سیکرٹری صحت، کمشنر حیدرآباد اور ڈپٹی کمشنر مٹیاری سے مطالبہ کیا ہے کہ بھٹ شاہ اسپتال میں سہولتوں کے فقدان اور مریضوں سے ہونے والی زیادتیوں کا نوٹس لے کر ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔