عدالتی فیصلوں پر عمل درآمد کون کرائے گا

196

پاکستان میں عدالتوں سے فیصلوں کا حصول ہی ایک مشکل مرحلہ رہا ہے اور اگر کوئی فیصلہ ہوجائے تو اس پر عمل در آمد دوسرا مشکل مرحلہ بن جاتا ہے۔ یہ فیصلہ سرکاری افسران کے بارے میں ہو تو کسی نہ کسی طور عمل در آمد ہو ہی جاتا ہے لیکن اگر معاملہ سیاسی ہو تو پھر یا تو عمل در آمد نہیں ہوتا یا پھر اسے متنازع بناکر چھوڑدیا جاتا ہے۔ ایسا ہی ایک فیصلہ حال ہی میں عدالت عظمیٰ نے المرکز اسلامی فیڈرل بی ایریا کے حوالے سے دیا تھا جس میں المرکز اسلامی کو سینما بنائے جانے کے فیصلے کو منسوخ کرکے اس کی اصل دینی حیثیت بحال کرنے کا حکم دیا تھا لیکن نہ ہی اب تک اسلامی مرکز کو سینما بنانے والوں کے خلاف کوئی کارروائی ہوئی نہ اس مرکزکو اصل شکل میں بحال کرنے کے اقدامات ہوئے۔ کراچی میں عدالت عظمیٰ کی عمل داری قائم کرنا ویسے بھی ایک بڑا مسئلہ رہا ہے۔ یہاں کے بہت سارے معاملات میں عدالت عظمیٰ بے دست و پا نظر آتی ہے۔ اس شہر میں خود عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس کی آمد پر جو طوفان برپا ہوا اور 50 افراد کو قتل کیا گیا عدالت عظمیٰ اس پر کوئی ٹھوس کام نہیں کرسکی۔ بس ایک کمیشن قائم کرنے تک معاملہ رہا لیکن آج تک عدالت عظمیٰ اس گتھی کو نہیں سلجھا سکی۔ اب عدالت نے المرکز اسلامی کو اس کی اصل حیثیت میں بحال کرنے کا حکم جاری کیا ہے لیکن کئی روز گزر جانے کے باوجود عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے پر عمل در آمد کے لیے کام شروع نہیں ہوا۔ اس حوالے سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے میئر کراچی وسیم اختر کو ایک خط لکھا ہے کہ اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے اس مرکز کے اصل تشخص کو بحال کرائیں۔ حافظ نعیم نے میئر کراچی کو یاد دلایا کہ جب آپ ادارہ نور حق آئے تھے تو آپ کو اس حوالے سے توجہ دلائی گئی تھی آپ نے معلومات حاصل کرنے کا وعدہ بھی کیا تھا۔ اب جب کہ عدالت عظمیٰ کا فیصلہ آچکا ہے آپ اس کی اصل حیثیت بحال کرائیں۔ ہمارے خیال میں میئر کراچی جن کو اکثر اختیارات کی کمی کا احساس رہتا ہے اس معاملے میں بے اختیار ہونے کی بات نہیں کرسکیںگے۔ کیونکہ یہ میئر کے اختیارات کا معاملہ نہیں بلکہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کا اور اس پر عمل در آمد کا معاملہ ہے۔ ایک طرف جہاں یہ معاملہ میئر کراچی کے اخلاص کا امتحان ہے وہیں عدالت عظمیٰ کے لیے بھی امتحان ہے کہ اگر وہ ایک شہر کے ایک معمولی سے مسئلے کے بارے میں اپنے فیصلے پر من و عن عمل نہیں کراپارہی ہے تو پاناما جیسے سنگین اور نہایت وسیع اثرات رکھنے والے بڑے سیاسی مقدمے کا فیصلہ کس طرح نافذ کرسکے گی۔