آئین سے بالاکسی اقدام کے حامی نہیں ‘ انتخابات سے قبل اصلاحات ناگزیر ہیں‘ لیاقت بلوچ

166

لاہور (نمائندہ جسارت)سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ پاناما کیس میں ملوث افراد عائد الزامات پر کوئی صفائی نہیں دے سکے ہیں۔ حکمرانوں کے جے آئی ٹی پر اعتراضات احتساب کے عمل کو روکنے اور گلا دبانے کے مترادف ہیں، آئین سے بالا تر کسی اقدام کی حمایت نہیں کریں گے، نئے الیکشن سے پہلے احتساب اور اصلاحات ہونی چاہیے۔ عدالت عظمی سے استدعا کرتے ہیں کہ ملوث افراد کا کڑا احتساب کیا جائے اور پاناما مقدمے کا جلد فیصلہ سنایاجائے، وزیر اعظم پر کرپشن کے کیسوں کی وجہ سے وزارت خارجہ بھی پاکستان کا دفاع کرنے میں بے یارو مددگار ہے۔ان خیالات کا اظہار سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے پاناما کیس کی سماعت کے موقع پر عدالت عظمیٰ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ عدالت عظمیٰ میں جتنی سماعتیں ہوئی ہیں اس سے پتا چلتا ہے کہ جے آئی ٹی کی حاصل کردہ دستاویزات کی بنیاد پر فیصلہ کیا جا سکتا ہے ۔ جے آئی ٹی کی تحقیقات پر عدالت نے اطمینان کا اظہار کیا ہے اور اس پر فیصلہ بھی عدالت نے دینا ہے ۔ اس مقدمے میں کوئی چیز خفیہ نہیں ہے عدالت نے کہا کہ جب ضرورت پڑے گی جلد نمبر 10 کو دیکھا جائے گااس مقدمے میں کوئی چیز خفیہ نہیں رکھی جائے گی ۔ عدالت نے نواز شریف، ان کی اولاد اور خاندان کو 60 دن دیے تھے کہ جے آئی ٹی میں اپنی صفائی پیش کر سکیں مگر وہ اس میں ناکام ہوئے ہیں ۔ مسلم لیگ ( ن ) کے جے آئی ٹی پر اعتراضات احتساب کے عمل کو روکنے اور عوام کا گلا دبانے کے لیے ہیں تاکہ انصاف پر مبنی فیصلہ نہ آئے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان شدید بحرانوں سے گزر رہا ہے اور دشمن سرحدوں پراور ملک کے اندر حملہ آور ہے ۔ سی پیک کی وجہ سے پاکستان کے دشمن متحد ہو رہے ہیں ۔ امریکا اسرائیل اور بھارت پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے ایک ہو گئے ہیں مگر وزیر اعظم پر کرپشن کے کیسوں کی وجہ سے وزارت خارجہ بھی پاکستان کا دفاع کرنے میں بے یارو مددگار ہے میں ایسی صورتحال میں عدالت سے استدعا کروں گا کہ پاناما لیکس مقدمے کا فیصلہ جلد سنایا جائے ۔ پاکستان میں آئین و قانون کی بالا دستی قائم ہونی چاہیے کرپشن پاکستان کا اہم ترین مسئلہ ہے اب اقتدار میں رہ کر مال بنانے کا کام بند ہو جانا چاہیے ۔ حکمران اپنی دولت کی منی ٹریل عدالت میں نہیں دے سکے اور نہ ہی یہ ثابت کر سکے ہیں کہ ان کی دولت قانونی ہے ۔آئین کے آرٹیکل 63,62 کے تحت نواز شریف نا اہل ہیں اب وہ صادق و امین نہیں رہے ۔ وزیر اعظم کے نااہل ہونے کے بعد دوسرا وزیر اعظم لایا جائے ملک میں انتخابات اس وقت ہوں گے جب وفاقی حکومت اور چاروں صوبائی حکومتیں اسمبلی توڑ دیں ۔ جماعت اسلامی احتساب اور اصلاحات کے بغیر انتخابات نہیں چاہتی جماعت اسلامی پاکستان احتساب چاہتی ہے اور سب کا احتساب چاہتی ہے ۔ اس موقع پر انہوں نے کراچی میں عمارت گرنے کے واقعے پر جانی نقصان پر لواحقین سے دلی تعزیت کا بھی اظہار کیا اور جاں بحق افراد کے لیے دعائے مغفرت بھی کی۔