پاکستان اسٹیل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا اجلاس

160

کراچی(اسٹاف رپورٹر) پاکستان اسٹیل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا اجلاس 20 جولائی 2017 ء کو پاکستان اسٹیل زونل سیلز آفس ، اسلام آباد میں منعقد ہوا ۔ اجلاس کی صدارت انجینئر ایم اے جبار نے کی ، جبکہ پاکستان اسٹیل کے سی ای اومحسن ایس حقانی، سیکرٹری نجکاری کمیشن سردار احمد نواز سیکھرا، وزارتِ صنعت و پیداوارکے ایڈیشنل سیکرٹری- اعجاز احمد، محمد رضی الدین، آصف جبار خان، شیخ محمد آصف، منیر کے بانا، عامر اے اللہ والااور عاشق علی نے اجلاس میں شرکت کی- اس کے علاوہ کیپٹن شمسی حسن، نصرت اسلام بٹ، محمد عارف شیخ نے پاکستان اسٹیل کی نمائندگی کی اور اِن کے ہمراہ ریاض حسین منگی نے اے اینڈ پی سے متعلق معاملات کے لیے معاونت کی اور غلام مصطفی بطور کارپوریٹ سیکرٹری شریک ہوئے۔ بورڈ کے اجلاس میں 8 نکاتی ایجنڈا زیر غور لایا گیا۔بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس میں ایجنڈاے کے نکات پر تفصیلی غور کیا گیا اور مختلف فیصلے کیے گئے اور پاکستان اسٹیل انتظامیہ کو ہدایت اور احکامات جاری کیے گئے۔ بورڈ میں 2 نئے ڈائریکٹر ز کی تقرری جن میں سردار احمد نواز سیکھرا اور کیپٹن اعجاز احمد شامل ہیں۔بورڈ کے موجودہ اجلاس میں گذشتہ اجلاس کے نکات پر کی گئی کارروائی کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں بورڈ ہیومن ریسورس کمیٹی (بی ایچ آرسی) کی پروموشن سے متعلق سفارشات کو موخر کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ انتظامیہ اس معاملے کو دوبارہ زیر غور لاکر ضروری پروموشن کو اُجاگر کرکے اور ساتھ ہی اس سے متعلق مالی اثرات کا جائزہ لیا جائے۔ بورڈ نے نیشنل انڈسٹریل پارک(این آئی پی) کے متعلق دی گئی سفارشات کی منظوری دی۔ اور اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ 600 ایکڑ زمین کے مالی معاملات کو وزارتِ صنعت و پیداوار، این آئی پی کے ساتھ مل کر فوری طور پر حل کرے گی۔ واضح رہے کہ 930 ایکڑ زمین پاکستان اسٹیل نے انڈسٹریل پارک کے قیام کے لیے مختص کی تھی۔ بورڈ نے کمیٹی کی اِن سفارشات پر ہدایات جاری کیں کہ این آئی پی مذکورہ زمین کی ادائیگی کو ممکن بنائے جو اس دوران اس زمین کی قیمت بنتی رہی ہے یعنی 5 ، 6 ، 7 اور 13 ملین روپے فی ایکڑ کے حساب سے ہے۔ قبل ازیں،نجکاری کمیشن نے متعلقہ زمین کی فی ایکڑ قیمت 13 ملین روپے مقرر کی تھی اس کے علاوہ بور ڈ نے انتظامیہ پاکستان اسٹیل کو ہدایات جاری کیں کہ وہ این آئی پی کو ادائیگی میں تاخیر سے متعلق آگاہ کرے کہ بصورتِ دیگر پاکستان اسٹیل کے واجبات کوتصفیے کے وقت ایڈجسٹ کیا جائے۔ بورڈ اجلاس نے وزیراعظم سیکریٹریٹ کی خواہش پر اسپیشل اکنامک زون کے قیام کے لیے 1500 ایکڑ زمین کی قیمت اوسطاً 14 ملین روپے فی ایکڑ کے حساب سے تخمینہ لگایا ہے۔علاوہ ازیں، بورڈ نے پاکستان اسٹیل کے بیرون ملک سے متعلق کیسز پر غور کرنے کے بعد انتظامیہ پاکستان اسٹیل کو ہدایات جاری کیں کہ اس سے متعلق معاملات کو پاکستان اسٹیل مفادات کے مطابق تحفظ کرے۔بورڈ نے پاکستان اسٹیل کے اہم کارخانے کوک اوون بیٹری کے معاملے پر بھی غور کیا اور ہدایت کی کہ اس معاملے کو پبلک سیکٹر کمپنیز (کارپوریٹ گورننس)2013 ء کے مطابق بورڈ کی آڈٹ اینڈ فنانس کمیٹی کے تحت دوبارہ جائزہ لیا جائے۔بورڈ نے انتظامیہ پاکستان اسٹیل کو حکومت کی جانب سے منظور کردہ پے اسکیل کی نظر ثانی اور ایڈہاک ریلیف الائونسز کے متعلق سفارشات کو وزارتِ صنعت پیداوار کے ذریعے وزارتِ خزانہ کو بھیجنے کی ہدایات جاری کیں۔ بورڈ نے یہ بھی کہا کہ پاکستان اسٹیل کی نجکاری کی حکمت عملی اور دیگر آپشن کے علاوہ پاکستان اسٹیل کی بحالی کے متعلق نجکاری کمیشن صورتحال کے متعلق آگاہ کرے۔ بورڈ نے نیشنل اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کی سفارشات کو جو کہ پاکستان اسٹیل کی پیداواری بندش کے باعث 1.4 بلین روپے کے ماہانہ نقصان کے ساتھ ساتھ 170 بلین روپے کے واجبات کے معاملے پر بحث کی ۔ بورڈ نے آڈٹ کمیٹی کو اپنی سفارشات دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان اسٹیل کا پیداواری عمل معطل ہونے سے لے کر اب تک تمام نقصانات جو کہ 2 سال سے زائد عرصے پر محیط ہیں جائزہ لیا جائے اور اس معاملے پر ذمہ داریوں کا تعین کیا جائے۔ بورڈ نے یہ بھی ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ اپنی سفارشات بورڈ کے اگلے اجلاس میں پیش کریں تاکہ بورڈ اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہوسکے جوکہ کمپنیز آڈریننس کے تحت ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں اور اس معاملے پر تمام آپشنز اختیار کیے جائیں تاکہ ممکنہ بچت کی جاسکے اور اخرجات میں کمی کی جاسکے۔ پاکستان اسٹیل کے مختلف کارخانوں سے متعلق تفصیلات سے آگا ہ کیا جائے اور اس سلسلے میں ضروری سفارشات مرتب کی جائیں جو وزارتِ صنعت و پیداوار اور نجکاری کمیشن کو ارسال کی جائیں گی۔ علاوہ ازیں بورڈ نے یہ بھی ہدایات جاری کی ہیں کہ پاکستان اسٹیل میں اخراجات میں کمی لانے کے لیے ہفتہ واری 2 چھٹیوں میں ایک مزید چھٹی کا اضافہ کیا جائے جب تک کہ پاکستان اسٹیل کی پیداوار دوبارہ بحال نہ ہوجائے اور انتظامیہ پاکستان اسٹیل کو ہدایت جاری کی ہیں کہ اخراجات میں کمی کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں۔