میں استعفا کیوں دوں؟

215

MFتمام اپوزیشن جماعتیں اور اِن جماعتوں کا ایک خود ساختہ لیڈر جس کی حیثیت میرے نزدیک ایک کرکٹر سے زیادہ نہیں ہے، مجھ سے مطالبہ کررہے ہیں کہ میں فوری طور پر استعفا دے کر اقتدار سے الگ ہو جائوں اور میدان ان کے لیے کھلا چھوڑ دوں۔ چہ خوب یہ لوگ ذرا اپنا منہ دھو کر آئیں پھر مجھ سے بات کریں لیکن سچی بات ہے میں تو انہیں منہ لگانا بھی پسند نہیں کرتا۔ آخر وہ کس منہ سے مجھ سے استعفا مانگ رہے ہیں، کیا میں نے ڈاکا ڈالا ہے، کیا میں نے قومی خزانے کی چوری کی ہے، کیا میں نے زرداری کی طرح سرکاری سودوں میں کِک بیکس وصول کی ہیں، کیا میں نے میگا پروجیکٹس میں کمیشن کھایا ہے۔ اگر وزیراعظم ہوتے ہوئے مجھ پر ایک دھیلے کی ہیرا پھیری بھی ثابت ہوجائے تو جو چور کی سزا وہ میری۔ یہ لوگ بتاتے کیوں نہیں کہ میرا قصور کیا ہے، یہ مجھے کس جرم کی سزا دینا چاہتے ہیں، اِن لوگوں کو شرم آنی چاہیے کہ یہ لوگ ایک کھلاڑی کے پیچھے لگ کر مجھے بدنام کررہے ہیں، کھلاڑی تو اقتدار کے لیے بائولا ہوگیا ہے اس کا بس چلے تو وہ ابھی مجھے وزارت عظمیٰ سے ہٹا کر خود وزیراعظم بن جائے۔ میں نے، ایک پامسٹ کے ذریعے پتا کرالیا ہے اس کے ہاتھ میں تو وزیراعظم بننے کی لکیر ہی نہیں ہے، وہ بلاوجہ سر کھپا رہا ہے، میں اقتدار سے ہٹا تو وہ بھی نااہل ہوجائے گا۔ اس کے خلاف ایک نہیں بہت سارے مقدمات عدالت میں زیر سماعت ہیں، ایک مقدمے میں تو اس کی جائداد قرق کرنے کا حکم بھی جاری ہو چکا ہے۔
میں سمجھتا ہوں کہ میرے خلاف سازش جے آئی ٹی نے تیار کی ہے، رہی جے آئی ٹی جس کی تشکیل پر میں نے مٹھائی بانٹی تھی اور اپنے ساتھیوں خاص طور پر اپنی بیٹی مریم کو مبارک باد دی تھی لیکن جے آئی ٹی تو آستین کا سانپ ثابت ہوئی ہے، اس نے میرے خاندان کا سارا کچا چٹھا کھول کر رکھ دیا ہے، ہم کاروباری لوگ ہیں اور کاروبار میں سرمایے کی اِدھر سے اُدھر منتقلی معیوب نہیں سمجھی جاتی۔ اسی طرح جائداد کی خرید و فروخت میں بھی ہاتھ کی صفائی دکھائی جاتی ہے لیکن جے آئی ٹی کی بدنیتی ملاحظہ ہو کہ اس نے میرے اور میرے خاندان کے اس ہنر کو عیب بنا کر پیش کردیا ہے اور اس مبینہ عیب پر الزامات کی ایک عمارت کھڑی کردی ہے جس میں پورا خاندان محبوس ہو کر رہ گیا ہے۔ یہ جال کچھ اس طرح بُنا گیا ہے کہ مجھے بھی اس سے نکلنے کا کوئی راستہ نظر نہیں آرہا۔ میں یوں تو بادشاہت کا قائل نہیں ہوں، اپنے وزیروں کو بھی منہ نہیں لگاتا لیکن اب مشکل ایسی آن پڑی ہے کہ صلاح مشورے کے بغیر چارہ نہیں۔ اس لیے کئی دن رات سے مشاورتی اجلاسوں میں مصروف ہوں، کبھی کابینہ کا اجلاس، کبھی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس، کبھی اتحادیوں سے صلاح مشورے۔ ابھی تک تو سارے معاملات میرے قابو میں ہیں، کابینہ کے اجلاس میں بھی حاضری پوری تھی، پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی بھرپور تھا سب نے مجھے اپنی حمایت کا یقین دلایا اور اس بات کی تائید کی کہ مجھے ہر گز استعفا نہیں دینا چاہیے۔ میرے ساتھیوں کا ارادہ تھا کہ ہمیں جے آئی ٹی کے خلاف اپنا کیس ضرور پوری قوت سے لڑنا چاہیے، البتہ چودھری نثار نے مجھ سے کچھ تلخ باتیں کیں اور یہاں تک کہہ ڈالا کہ اب مجھے کوئی معجزہ ہی بچا سکتا ہے۔ یہ ساری باتیں آف دی ریکارڈ تھیں لیکن اگلے دن اخبارات اِن خبروں سے بھرے ہوئے تھے۔ چودھری نثار نے جو کچھ کہا تھا من و عن اخبارات میں رپورٹ کیا گیا تھا۔ آخر یہ خبریں کس نے لیک کیں، کوئی الزام اپنے سر لینے کو تیار نہیں، میں بھی سوچتا ہوں کہ کسی کو کیا پڑی ہے کہ وہ چودھری نثار کے حق میں خبریں لیک کرتا پھرے۔ یہ مجھے خود چودھری کی کارستانی معلوم ہوتی ہے لیکن اس سے پوچھے کون؟ پوچھو تو اس کی ہتھیلی پر استعفا دھرا ہے۔ یوں بھی اخبارات میں اس کے استعفے کی افواہیں گردش کررہی ہیں لیکن اس مشکل وقت میں اس کا استعفا مجھے وارا نہیں کھاتا ہاں بعد میں اس سے نمٹ لوں گا۔
عدالت عظمیٰ نے جے آئی ٹی کی رپورٹ پر سماعت شروع کردی ہے۔ میری لیگل ٹیم پوری طرح کیل کانٹے سے لیس ہے، وہ جے آئی ٹی رپورٹ کے بخیے اُدھیڑ کر رکھ دے گی۔ عدالت کے پاس مجھے نااہل قرار دینے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ عدالت بھی اس بات کو سمجھتی ہے۔ اس نے پاناما کیس کو اپنے ہاتھ میں لے کر بہت بڑی غلطی کی تھی، پوری دُنیا میں کہیں بھی ایسا نہیں ہوا، حالاں کہ پاناما کیس کا شور بہت سے ملکوں میں مچا تھا، اب یہ موقع ہے کہ عدالت اپنی غلطی کی تلافی کرسکتی ہے۔ اگر خدانخواستہ عدالت نے اپنی غلطی پر اصرار جاری رکھا اور مجھے نااہل قرار دے دیا تو ملک تصادم کی راہ پر چل نکلے گا اور میرے کارکن کبھی اس فیصلے کو تسلیم نہیں کریں گے۔ وہ میرے اشارے پر عدالت کی اینٹ سے اینٹ بجا سکتے ہیں، وہ ماضی میں بھی یہ کارنامہ انجام دے چکے ہیں لیکن اب کی دفعہ میں انہیں یہ اشارہ نہیں کروں گا اور سیاسی محاذ پر اپنی جنگ لڑوں گا۔ البتہ مجھے ڈر ہے کہ کہیں قومی اسمبلی میں میرے خلاف عدم اعتماد کی تحریک نہ پیش کردی جائے اور مسلم لیگ میں موجود فصلی بٹیرے اُڑ کر عدم اعتماد کی شاخ پر نہ بیٹھ جائیں۔ اگر ایسا ہوا تو میرا استعفا نہ دینے کا بھی کوئی فائدہ نہ ہوگا۔
فی الحال میں اپنے اس عزم پر قائم ہوں کہ میں استعفا کیوں دوں کسی میں ہمت ہے تو مجھ سے استعفا لے کر دکھائے!