سری نگر(اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی مظاہرین پر فائرنگ ،ایک کشمیری نوجوان شہید متعدد زخمی ہوگئے ،واقعے کیخلاف لوگوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی اور بھارتی فوج کے مظالم کیخلاف شدید احتجاج کیا، جبکہ لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک کو پھر گرفتار کرلیا گیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوج نے ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دوران جمعے کے روز ضلع بڈگام میں پر امن مظاہرین پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں تنویر احمد وانی نامی نوجوان شہید ہو گیا۔شہید کا تعلق بیروہ کے گائوں آروہ سے بتایا جاتا ہے۔ فوجیوں کی فائرنگ سے متعدد نوجوان زخمی بھی ہو گئے۔ نوجوان کی شہادت کے بعد علاقے میں صورتحال کشیدہ ہو گئی ہے اورآخری اطلاعات ملنے تک قابض فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری تھا۔سوپور قصبے میں بھی نماز جمعہ کے بعد نوجوانوں نے زبردست بھارت مخالف مظاہرے کیے۔ مظاہرین اور قابض اہلکاروںکے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ نوجوانوںنے جامع مسجد سے قصبے کے مرکزی چوک کی طرف مارچ کی کوشش کی جس دوران قابض اہلکاروں نے انہیں منتشر کرنے کے لیے آنسو یس کی شدید شیلنگ کی جس کے باعث متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ دریں اثنا بھارتی پولیس نے جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو ساتھیوں سمیت سرینگر کے علاقے ڈلگیٹ سے اس وقت گرفتار کر لیا جب وہ سونہ وار کے علاقے میں قائم اقوام متحدہ کے فوجی مبصر دفتر کی طرف مارچ کررہے تھے۔ واضح رہے کہ حریت رہنمائوں نے سری نگر میں اقوام متحدہ کے فوجی مبصر دفتر کے باہر پر امن احتجاجی دھرنے کی کال بھی دی ہے جس کا مقصد اقوام متحدہ کو کشمیر میں لوگوں کا قتل عام بند کرانے اور جموںوکشمیر کے عوام کے ساتھ عالمی ادارے کی جانب سے کیے گئے وعدے پورے کرنے کے لیے زور دینا ہے۔اس موقع پر سری نگر اور دیگر بڑے قصبوں میںتمام دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمد ورفت معطل رہی ۔بھارتی پابندیوں کے باعث یادداشت نیویارک میں عالمی ادارے کے ہیڈ کوارٹرز کو ای میل کی گئی ۔