پاناماکیس کا فیصلہ محفوظ‘ عدالت نے والیوم 10بھی کھول دی

171

اسلام آباد( نمائندہ جسارت) عدالت عظمیٰ نے پاناماکیس کافیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فریقین کو ضمانت دیتے ہیں وزیراعظم نوازشریف کی نااہلی پرسنجیدگی سے غور کریں گے، اس معاملے کا پہلے سے ہی جائزہ لے رہے ہیں۔فیصلے کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔جمعہ کوجسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں جسٹس عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل 3رکنی خصوصی بینچ نے مقدمے کی مسلسل پانچویں اور آخری سماعت کی جس میں شریف خاندان کے اثاثوں سے متعلق مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی حتمی رپورٹ پر فریقین کو جواب الجواب کاموقع دیا گیا ۔ اس موقع پر عدالت نے جے آئی ٹی رپورٹ کا سربمہر والیوم 10بھی کھول دیا تاہم اسے صرف وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث کوہی پڑھنے کی اجازت دی گئی۔جسٹس عظمت سعید نے وزیر اعظم کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ صاحب یہ دسویں جلد آپ کی درخواست پر کھولی جارہی ہے، ابھی اسے کسی کو نہیں دکھائیں گے۔ اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ عدالت کا استحقاق ہے وہ کسی کو بھی دکھائے۔سماعت شروع ہوئی تو وزیراعظم نواز شریف کے بچوں کے وکیل سلمان اکرم راجا نے اپنے دلائل مکمل کرتے ہوئے کہا کہ اگر اْن کے موکلین نے کوئی غلط کام کیا بھی ہے تو اس کا اثر اْن کے والد یعنی نواز شریف پر نہیں پڑتا۔دوسری جانب وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اپنے وکیل طارق حسن کے ذریعے ٹیکس ادائیگی سے متعلق اپنا 34 سالہ ریکارڈ 3رکنی بینچ کے سامنے پیش کیا۔طارق حسن نے اپنے دلائل میں ’جے آئی ٹی‘ کی رپورٹ کو جانبدارانہ اور ’’بدنیتی‘‘ پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عدالت چاہے تو وہ اْن کے موکل کے ٹیکس ریکارڈ کا آڈٹ کسی بھی بین الاقوامی فرم سے کروا سکتی ہے۔تحریک انصاف کے مرکزی وکیل نعیم بخاری نے اپنے اختتامی دلائل میں کہا کہ ٹرسٹ ڈیڈ جعلی ثابت ہو گئی ، قطری خط نکال دیں تو نواز شریف ہی لندن فلیٹس کے مالک ہیں ، مریم اپنے والد کی فرنٹ مین ہیں ، نوازشریف اور اسحاق ڈار کو نااہل قرار دیا جائے۔ نعیم بخاری کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے جوابی دلائل میں کہا کہ عدالت نے قطری کی سرمایہ کاری کا پوچھا لیکن جواب نہ آیا، شریف خاندان نے 13 سوالوں کے جواب بھی نہیں دیے،جے آئی ٹی والوں کو وزیر اعظم نے کل اپنی تقریر میں دھمکایا ہے، وزیراعظم نے کل جے آئی ٹی کے بارے میں سخت الفاظ استعمال کر کے عدالت کی توہین کی۔شیخ رشید نے کہا کہ سربراہان مملکت کے صادق اور امین ہونے کا تصور آفاقی ہے، یہ نہیں ہوسکتا کہ لاہور میں صادق اورامین اور اسلام آباد میں چورہو، جس کی طرف دیکھو بے نامی دار ہے، شریف فیملی پاناما سے اقامہ تک پہنچ گئی، وزیراعظم نے تو دبئی والوں کو بھی چونا لگایا، اقامہ لیتے وقت دبئی والوں کو نہیں بتایا کہ میں پاکستان کا وزیراعظم ہوں، منی ٹریل مانگ مانگ کرعدالت تھک گئی، یہاں تک کہا گیا لاؤ منی ٹریل، کلین چٹ دے دیں، اگر ان کو اقامے پسند ہیں تو وہاں چلے جائیں، ہماری جان چھوڑدیں، میرا کیس ,62 63کا ہے ،قطری خط نکال دیں تو شریف خاندان کے پاس صفائی کے لیے بچتا ہی کچھ نہیں ہے۔شیخ رشید کے دلائل مکمل ہونے بعد جماعت اسلامی کے وکیل توفیق آصف نے جواب میں کہا کہ جے آئی ٹی کی سفارشات کے بعد تمام شکوک و شبہات دورہو چکے ہیں، 2 ججز پہلے ہی نواز شریف کی نااہلی کا فیصلہ دے چکے ہیں، عدالت نے 20اپریل کے اپنے فیصلے میں نواز شریف کی نا اہلی کا جائزہ لینے کا حکم دیاتھا جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ یہ عدالت کا حکم تھا،نہ واپس لیا نہ لیں گے، ہم پہلے ہی نااہلی کے معاملے کو دیکھ رہے ہیں ، 20اپریل کے فیصلے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ جماعت اسلامی کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد وزیراعظم کے وکیل روسٹرم پر آئے اور عدالت کو بتایا کہ اپنے مزید دلائل تحریری طور پر جمع کرا رہا ہوں جس پر عدالت نے کہا کہ ہم نے جو سننا تھا سن لیا جو دیکھنا تھا دیکھ لیا ۔ عدالت نے قرار دیا کہ وزیر اعظم نے جو پراسرار ثبوت اسپیکر قومی اسمبلی کو دیے وہ ایک سال سے ہمیں کیوں نہیں دے رہے؟ وزیراعظم نے ’’ہمارے اثاثے‘‘ میں اپنے آپ کو بھی شامل کیا تھا؟لندن فلیٹس کی منی ٹریل ایک سال سے نہ دینے کے خطرناک اثرات نواز شریف پر ہوں گے ،عدالت صادق اورامین ہونے کے بارے میں باریک بینی سے جائزہ لے کر مقدمے کا فیصلہ سنائے گی، مریم نواز کی کمپنیوں کا بینیفیشل مالک ہونا کیپٹن صفدر کے گوشواروں میں ظاہر نہیں ہوتا، اگر عدالت اس نتیجے پر پہنچی کہ گوشواروں میں ملکیت کاذکر نہیں تو عوامی نمائندگی ایکٹ لاگو ہو گا۔ اسحاق ڈار کے اثاثوں میں 800 ملین کا اضافہ حیران کن ہے، اسحاق ڈار نے بیٹے کو کمپنی ہل میٹل کے فنڈز دیے، بیٹے نے وہی رقم باپ کو تحفے میں بھیج دی۔جے آئی ٹی نے اثاثوں میں اضافے کا کہا لیکن اسحاق ڈار اس کا جواب نہ دے سکے، اس سے ہو سکتا ہے اسحاق ڈار کے خلاف کارروائی شروع ہو جائے، حدیبیہ پیپر ملز کیس کے خارج ہونے کو تسلیم کر لیں توبھی اسحاق ڈار کے خلاف کافی مواد ہے، اثاثے 5سال میں 9 ملین سے بڑھ کر835 ملین کیسے ہوگئے۔ دوران سماعت نیب نے عدالت کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ایک ہفتے میں حدیبیہ پیپر مل کیس ری اوپن کرنے کے لیے اپیل دائر کردیں گے ۔خصوصی بینچ نے ریمارکس دیے کہ کیس میں ردعمل دیکھے بغیر قانون پر چلے ہیں، اب بھی صرف قانون کا راستہ ہی اپنائیں گے،قانون کے دائرے میں رہ کر لہروں کے خلاف بھی تیرنا ہوا تو تیر لیں گے،جس چیز کی آئین اور قانون نے اجازت نہیں دی وہ نہیں کریں گے، تمام افراد کے بنیادی حقوق کا تحفظ کریں گے، درخواست گزاروں کے بنیادی حقوق کا بھی خیال رکھیں گے، ہر چیزپر عدالت کی نظرہے، انصاف کے تقاضے پورے کرنا تھے اسی لیے کیس کو روزانہ سنا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ فریقین ایک دوسرے کو برا بھلا کہتے رہیں ،آپس میں جو کریں لیکن ہمیں کچھ نہ کہیں ۔