یہ ہمارے قومی ہیروز

210

Edarti LOHپاکستان کرکٹ کے وہ کھلاڑی جن کو چیمپئنز ٹرافی جیتنے پر پوری قوم نے سر آنکھوں پر بٹھایا اور ہیرو بنایا، وہ گزشتہ جمعرات کو اسلام آباد کی ایک تقریب سے محض اس لیے ناراض ہو کر اٹھ گئے کہ انہیں کچھ دوسروں کے مقابلے میں بطور انعام کم رقم دی جارہی ہے ۔ اسلام آباد میں تاجر ریذیڈنسی مال کی طرف سے ٹیم کے اعزاز میں استقبالیہ رکھا گیا تھا جس میں کپتان سرفراز کے لیے ایک کنال زمین کا پلاٹ اور فخر زمان کے لیے 5لاکھ روپے کا اعلان کیا گیا۔ ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں کو ’’ صرف ‘‘ دو، دو لاکھ روپے دیے جارہے تھے۔ یہ کھلاڑی اس پر برہم ہوگئے اور یہ کہہ کر چیک واپس کردیے کہ کیا ہم اس معمولی سی رقم کے لیے اتنی دور آئے ہیں ۔ یہ ناراض کھلاڑی آئندہ کسی تقریب کا حصہ بننے کے لیے رضامند نہیں چنانچہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے تقریبات ملتوی کردیں ۔ بہتر ہے کہ پیسے کے پیچھے بھاگنے والے کھلاڑیوں کے اعزاز میں کوئی تقریب نہ کی جائے۔ ان کھلاڑیوں کے رویے سے ظاہر ہوتا ہے کہ جن کو ہیرو بنایا جارہا ہے وہ محض پیسے کے بھوکے ہیں۔ انہی کھلاڑیوں کو نوازشریف عوام کی خون پسینے کی کمائی سے کروڑوں روپے دے چکے ہیں ۔ انہیں نے یہ سخاوت اپنی جیب سے نہیں بلکہ قومی خزانے سے کی تھی تاہم ایک کھرب پتی تاجر ریاض ملک نے اپنی طرف سے انعامات دیے ہیں ۔ ایک ٹرافی جیتنے پر اور کیا چاہیے، کیا قوم کی طرف سے اظہار محبت کافی نہیں ۔ کیا صرف پیسے کے پیچھے بھاگنے والے ہی سٹّے میں ملوث نہیں ہوتے۔ اچھے کھلاڑیوں کے لیے تو ٹرافی اور شیلڈ ہی اصل انعام ہوتا ہے۔ دیکھنا ہے کہ پیسے کے لیے ٹیم میں انتشار برپا کرنے والے ورلڈ کپ میں کیا کارنامہ سرانجام دیتے ہیں ۔ انگریزی اخبار ڈان میں ایک مراسلہ نگار نے بہت معقول تجویز دی ہے کہ ان کھلاڑیوں کو لاکھوں روپے کا انعام دینے کے بجائے اس رقم سے کھلاڑیوں کے آبائی علاقے میں اسکول اور کالج بنا دیے جاتے تاکہ ان کے علاقوں کے عوام کو سہولتیںملتیں اور ان کھلاڑیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جاتا۔ ایک غریب ملک کے کھلاڑیوں کے لیے دو لاکھ ر وپے کی رقم بھی ناکافی ہے !