شرح سود برقرار‘ خسارہ 12.1ارب ڈالر ہوگیا‘ ادائیگیاں مشکل ہوگئیں‘ اسٹیٹ بینک

119

کراچی (اسٹاف رپورٹر ) اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ مالی سال2017ء کے دوران جاری حسابات کا خسارہ بڑھ کر12.1 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے، توازن ادائیگی کے حوالے سے بھی قلیل مدت چیلنجز کا سامنا ہے، ر واں مالی سال مہنگائی کی شرح 4.5 سے 5.5 فیصد تک رہنے کا امکان ہے، آئندہ2 ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی واضح کرتے ہوئے شرح سود کو 5.75فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ہفتے کو پریس کانفرنس کے دوران اسٹیٹ بینک میں نئے گورنر طارق باجوہ نے نئے مالی سال کی پہلی مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا جس میں انہوں نے آئندہ 2 ماہ کے لیے شرح سود 5.75برقرا ررکھنے کا اعلان کیا۔انہوں مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک نے ملکی معیشت میں برآمدات اور ترسیلات زر میں کمی اور درآمدات میں اضافے کے رجحان کے پیش نظر برآمدات بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ گزشتہ4ماہ کے دوران برآمدات 3سطح تک گر گئی ہے جس کے باعث توازن ادائیگیوں کے حوالے سے بھی قلیل مدت چیلنجز کا سامنا ہے ۔ مالی سال2017 ء کے دوران جاری حسابات کا خسارہ بڑھ12.1 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے تاہم ر واں مالی سال مہنگائی کی شرح 4.5 سے 5.5 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تعمیرات کے شعبے میں نمایاں بہتری آئی ہے جبکہ خدمات کے شعبے میں 6 فیصد تک ترقی دیکھنے میں آئی، اس کے علاوہ بڑی صنعتوں کی پیداوار 5.7 فیصد تک رہی۔ انہوں نے کہا روپے کی قدر میں گراوٹ کی تحقیقات آئندہ ہفتے مکمل ہوجائیں گی۔اسٹیٹ بینک کے ذخائر 2 ارب ڈالر کی کمی کے بعد 16 ارب ڈالر کے قریب آگئے، تاہم رواں مالی سال یہ قابو میں رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک سے متعلق سرگرمیوں کے تسلسل اور بہتر ہوتی ہوئی معاشی نمو کے باعث درآمدات میں بھی اضافے کی توقع ہے گو کہ یہ اضافہ سست رفتاری سے ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات اور ترسیلاتِ زر میں کمی باعث تشویش ہے جلد مثبت اضافے کی توقع ہے تاہم بیرونی کھاتے کے استحکام اور وسیع پیمانے پر زرِمبادلہ کے ذخائر کا جمع ہونا مالی سال 2018ء میں میزانی 2 فریقی اور مالی رقوم کی بروقت آمد پر بھی منحصر ہے۔سی پیک کے تحت توانائی،بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں پرکام جاری ہے،ان منصوبوں کی وجہ سے مستقبل میں معیشت میں بہتری کے امکانات روشن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تفصیلی سوچ بچار کے بعد اور نمو کی مسلسل رفتار کے مضبوط امکان، محدود مہنگائی اور بیرونی محاذ کے چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہوئے اسٹیٹ بینک کی زر پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ کو 5.75فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ طارق باجوہ کا کہنا تھا کہ نجی شعبے کی جانب سے قرضوں کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے بڑی صنعتوں کی پیداوار بڑھ رہی ہے اور معاشی ترقی کی رفتار 10 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔