جس سی پیک کا دیر اور چترال حصہ نہ ہو اسے نہیں مانیں گے‘ سراج الحق

529

دیربالا/ کوہستان(نمائندہ خصوصی)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے جس سی پیک میں دیر اور چترال کا حصہ نہ ہو ہم اسے نہیں مانیںگے، ملک و قوم کے مفاد میں سب سے مناسب راستہ سی پیک کے لیے چترال اور دیر ہے، چین کے قریب ہونے کی وجہ سے سی پیک میں سب سے پہلے حق ملاکنڈ کا ہی بنتا ہے سی پیک کے لیے سینیٹ کمیٹی کا تجویزکردہ ملاکنڈ روٹ ہی اصل روٹ ہے،نواز شریف نے اللہ اور رسول ؐ کے ساتھ مدینہ منورہ میں جو وعدہ کیا تھااسے نہ نبھانے کی سزا بھگت رہے ہیں ،نواز شریف کو اللہ نے کئی موقعے دیے لیکن انہوں نے ضائع کردیے ،ہم سب کا بلا امتیاز احتساب چاہتے ہیں تیرے میرے چور کی باتوں کا وقت گزر گیا ہے اب کرپٹ اشرافیہ کابے رحمانہ اور بلاامتیاز احتساب ہوکر رہے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے دیر بالا کوہستان کے علاقے کلکوٹ میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پرمرکزی سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی امیرالعظیم ، امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا مشتاق احمد خان صوبائی وزیر خزانہ مظفر سید ایڈووکیٹ ،سینئر صوبائی وزیر بلدیات عنایت اللہ خان ،امیرجماعت اسلامی ضلع دیربالا حنیف اللہ ،ممبر قومی اسمبلی صاحبزادہ طارق اللہ،ممبر صوبائی اسمبلی محمد علی خان ،ضلعی ناظم دیر بالا صاحبزادہ فصیح اللہ اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔امیرجماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ احتساب کے لیے جماعت اسلامی کی تحریک اب فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوچکی ہے،قومی خزانے کو لوٹنے والے بہت جلد اپنے انجام کو پہنچنے والے ہیں ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی اس ملک میں کسی فرد کی حکمرانی نہیں بلکہ اللہ کے نظام کے نفاذ کے لیے روز اول سے جدوجہد کررہی ہے ، ہم اس ملک سے سودی نظام کے خاتمے کے لیے کوشاں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مجھے مسجد بنوی ؐمیں بڑے بڑے علما کرام نے بتایا کہ جب نواز شریف پاکستان سے ملک بدر تھے تو روز یہاں آکر وعدے کرتے تھے کہ اگر مجھے اللہ نے موقع دیا تو میں پاکستان میں اسلامی نظام نافذکروںگا لیکن مسلسل موقع ملنے کے باوجود وہ سود کو ختم نہ کرسکے اور اللہ اور اس کے رسول ؐ کے ساتھ کیے وعدے نبھانے کے بجائے بغاوت کی اور اللہ اوراس کے رسول ؐ کے ساتھ اعلان جنگ کرنے والوں کا انجام ذلت و رسوائی کے سوا اور کیا ہوسکتاہے، اس لیے اب ہم کہتے ہیں کہ نوازشریف اللہ کی پکڑ میںآئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے پاس اب صرف ایک ہی آپشن ہے جذباتی تقاریر اور انا سے کام نہیں چلے گا۔ ہم کسی سیاسی تعصب میں مبتلا نہیں ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ 62 اور 63 کی روشنی میں فیصلہ آئے۔حکمرانوں نے 62،63 کو آئین سے نکالنے کے لیے کارروائی شروع کر دی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ہر اس چور کے احتساب کا مطالبہ کرتے ہیں جس نے قومی دولت لوٹی اور بیرونی ممالک کے بینکوں میں جمع کی۔عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے بعد پاناما ا سکینڈل میں ملوث باقی تمام افراد کو بھی بے نقاب کرنے کے لیے ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کے حساب کے بعد احتساب کا عمل اس وقت تک مکمل نہیں ہوگا جب تک پاناما میں شامل تمام افراد کا احتساب نہیں ہو ،سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکمرانوں کے بعد پیپلز پارٹی ،پرویز مشرف اور پھر جتنے بھی حکمران گزرے ہیںسب کا بلا امتیاز اور بے رحمانہ احتساب کیا جائے ۔انہوں نے کہا ملاکنڈ ڈویژن کے مستقبل کے حوالے سے جماعت اسلامی کے وزرا اور ارکان اسمبلی نے دیرپا میگاترقیاتی منصوبوں کا لائحہ عمل طے کیا ہے اور مستقبل قریب میں ان شاء اللہ یہ خطہ ایک ترقی یافتہ خطہ ہوگا اور ایک بڑی تجارتی منڈی ہوگی۔دریں اثنا کلکوٹ کوہستان میں جلسہ عام سے قبل امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کا دیر بالا سے کوہستان تک مختلف مقامات پر پرتپاک استقبال کیا گیا اور مقامی ایم پی اے محمد علی خان کی قیادت میں پتراک کے مقام پر سینیٹر سراج الحق کو والہانہ استقبال کے بعد ایک بڑے جلوس کی شکل میں کلکوٹ لے جایا گیا جہاں پر کلکوٹ کی تاریخ میں سب سے بڑے جلسہ عام سے انہوں نے خطاب کیا۔