عالمی ادارہ صحت نے پاکستان جیسے پسماندہ اور دیہی آبادی پر مشتمل ممالک کے لیے فیملی میڈیسن اورفیملی فزیشن پر مبنی صحت کے متبادل نظام کی سفارش کی ہے۔ یہ سفارش ایسٹ میڈیٹیرین ریجن کے 63 ویں سیشن میںکی گئی ہے۔ ایمرو کے اس سیشن میں کہا گیا ہے کہ فیملی فزیشن پرائمری ہیلتھ کیئر کے نظام میں ریڑھ کی ہڈی کے کردار کے حامل ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے 2030ء تک ہر دس ہزار کی آبادی پر تین فیملی فزیشنز کے تقرر کی سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ تربیت یافتہ فیملی فزیشنز کی تعیناتی سے نہ صرف دوردراز کے پسماندہ علاقوں میں صحت کی سہولتوں کی عدم فراہمی کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے بلکہ اس سے غریب آبادی کو معیاری سہولتوں کی فراہمی کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ خطے کے کئی ترقی پزیر ممالک میں فیملی فزیشنز کا کامیاب تجربہ کیاگیا ہے جس کے حوصلہ افزاء نتائج سامنے آئے ہیں۔ اس سلسلے میںافغانستان، مصر، عراق، لبنان، مراکش، سعودی عرب،اردن اور سوڈان کی مثالیں نمایاں ہیں جہاں فیملی میڈیسن کے عنوان سے طبی تعلیمی اور تربیتی اداروں میںالگ تعلیمی اور تربیتی شعبہ متعارف کرایا گیا ہے جس کے تحت
چھ ماہ کے ڈپلومہ کورس سے لے کر دو اور چار سال تک کے ڈگری پروگرام بھی شروع کیے گئے
ہیں۔ ان کامیاب تجربات کی روشنی میں عالمی ادارہ صحت نے پاکستان میں بھی فیملی میڈیسن کا ڈپلومہ کورس شروع کرنے کی سفارش کی ہے۔ اس کورس کی افادیت اور مقاصد واضح کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی جملہ جزیات اور اہداف طے کرنے کے لیے گزشتہ دنوں خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے زیر اہتمام عالمی ادارہ صحت کے اشتراک سے فیملی میڈیسن کی دوروزہ قومی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میںوفاق، چاروں صوبوں، گلگت، بلتستان اور آزاد کشمیر سے محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام کے علاوہ مسلح افواج، آغاخان یونیورسٹی کراچی، یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہور اور مختلف سرکاری اور پرائیویٹ اداروں کے ماہر ین طب نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ مذکورہ کانفرنس میں شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان میں صحت کے مسائل کو فیملی فزیشنز کی مدد سے باآسانی حل کیاجا سکتا ہے۔ کانفرنس کی سفاشات کی روشنی میں پائلٹ پروگرام کے تحت کے ایم یو میں ایک سال کا ڈپلومہ کورس شروع کرنے کی منظوری بھی دی گئی جب کہ متذکرہ کورس میں داخلے کے لیے ایم بی بی ایس اور ہائوس جاب کے علاوہ پی ایم ڈی سی کے ساتھ رجسٹریشن کی کم از کم شرط رکھنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ یہ کورس چارماڈیولز پر مشتمل ہو گا جن میں بچوں اور خواتین کی صحت، امراض قلب، سینہ، ای این ٹی، امراض چشم، سرجری، ہیما ٹالوجی، زخموں، خون اور نفسیاتی امراض سے متعلق بنیادی تعلیم اور تربیت دی جائے گی۔ عالمی ادراہ صحت کے مطابق اس وقت پاکستان کو کم از کم 60 ہزار فیملی فزیشنز کی ضرورت ہے جن کی تعلیم وتربیت متعلقہ اداروں کے لیے یقینا ایک بڑا چیلنج ہے۔ توقع ہے کہ کے ایم یو میںپائلٹ بنیادوں پر فیملی میڈیسن ڈپلومہ پروگرام کا آغاز نہ صرف فیملی فزیشنز کی کمی کے ازالے میں مددگار ثابت ہوگا بلکہ سے ہماری دیہی آبادی کو صحت کی بہتر اور معیاری سہولتیں بھی دستیاب ہوسکیںگی۔