حکمرانوں کو احتساب سے بچنے کیلئے آئین کا حلیہ بگاڑنے نہیں دینگے‘ سراج الحق

146

لاہور ( نمائندہ جسارت )امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکمرانوں نے 62،63 کو آئین سے نکالنے کے لیے کارروائی شروع کر دی ہے،احتساب سے بچنے کے لیے حکمرانوں کو آئین کا حلیہ بگاڑنے کا موقع نہیں دیں گے،ملاکنڈ کے عوام کے حقوق غصب کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے،سی پیک کا طے شدہ اولین روٹ دیر اور چترال سے گزرتا ہے اور یہی راستہ سب سے آسان اور مختصر ہے،چائنا کے ساتھ ملحق ہونے کی وجہ سے ملاکنڈ روٹ ہی سی پیک کا مختصر اور محفوظ ترین راستہ ہے، لوگ سی پیک کو قومی مفادات کے بجائے ذاتی مفادات کی عینک سے دیکھ رہے ہیں،حکومت فوری طور پر ملاکنڈ روٹ پر کام کا آغاز کرے اور طویل اور خطرناک راستے کے بجائے آسان اور مختصر روٹ کو اختیار کرے اسی میں ملکی مفاد ہے ،مالاکنڈ کو علاقہ غیر بنانے کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کمراٹ دیر بالا میں عوامی وفود سے ملاقاتوں کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات امیر العظیم ،ضلعی ناظم صاحبزادہ فصیح اللہ اوررکن صوبائی اسمبلی محمد علی خان بھی موجو دتھے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکمرانوں نے 62،63 کو آئین سے نکالنے کے لیے کارروائی شروع کر دی ہے۔احتساب سے بچنے کے لیے حکمرانوں کو آئین کا حلیہ بگاڑنے کا موقع نہیں دیں گے ۔ ہم سب کا احتساب چاہتے ہیں تاکہ جس نے بھی قومی دولت لوٹی اور بیرونی بینکوں میں جمع کی ہے ان سے لوٹی گئی ایک ایک پائی وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائی جاسکے۔حکمرانوں نے قوم کو جن بنیادی سہولتوں سے محروم کررکھا ہے ،عام آدمی کو وہ سہولتیں مہیا کی جاسکیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے فیصلے کے بعد پاناما ا سکینڈل میں ملوث باقی تمام افراد کو بھی بے نقاب کرنے کے لیے ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ جماعت اسلامی نے جس کرپشن فری پاکستان تحریک کا آغاز کیا تھا اسے ان شاء اللہ منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ آئین و قانون سے کوئی بالاتر نہیں ،ملک میں آئین کی حکمرانی کے لیے ہم نے طویل جنگ لڑی ہے ، احتساب کے لیے جماعت اسلامی کی تحریک اب فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوچکی ہے،قومی خزانے کو لوٹنے والے بہت جلد اپنے انجام کو پہنچنے والے ہیں۔ جماعت اسلامی اس ملک میں کسی فرد واحدکی حکمرانی نہیں بلکہ اللہ کے نظام کے نفاذکی جدوجہد کررہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی تعصب یا کسی کی ذاتی مخالفت میں مبتلا نہیں ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ آئین کی دفعات 62 اور 63 کو مؤثر بنایا جائے اوراسی کی روشنی میں عوامی نمائندوں کا ا نتخاب ہو۔انہوں نے کہ موجودہ حکمرانوں کے حساب کتاب کے بعد احتساب کا عمل اس وقت تک جاری رہے گا جب تک پاناما میں شامل تمام افراد کا احتساب نہیں ہوجاتا ۔