وزیرداخلہ سندھ کے اقدامات سے صوبے کا امن خطرے میں ہے‘ آئی جی

139

کراچی(اسٹاف رپورٹر) آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو خط لکھا ہے جس میں محکمہ داخلہ سندھ کی بے جا مداخلت سے صوبے میں امن کے خطرے کی نشاندہی کی ہے ، ایسے اقدامات سے پولیس کا نظام تباہ ہو سکتا ہے ، وزیراعلیٰ مداخلت کر کے پولیس بدانتظامی کو بچائیں اور اپیکس کمیٹی کے فیصلوں پر عمل درآمد کریں۔ آئی جی سندھ نے خط میں کہا کہ صوبائی وزیرداخلہ پولیس افسروں کو بلاجواز طلب کرتے ہیں، پولیس ایکٹ 1861ء کے مطابق آئی جی سندھ محکمہ پولیس کا انتظامی سربراہ ہوتا ہے، میرے عہدے کا انتظامی کنٹرول کم کیا جارہا ہے، ان اقدامات سے صوبے میں امن و امان کی صورتحال پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن کی جانب سے پولیس ملازمین کو چھٹیاں دی جارہی ہیں۔وزیر داخلہ کی جانب سے بھی متعدد ملازمین کو غیر ضروری طور پر طلب کیا گیااور ان پر غیر ضروری دباؤ ڈالا گیا، یہ عمل ماتحت اداروں پر کمانڈ اینڈ کنٹرول کا خاتمہ ہے۔ اے آئی جی آپریشن سمیت دیگر اہم عہدوں پر تبادلوں پر بھی آئی جی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، ان اقدامات سے سینٹرل پولیس دفترمیں معمول کے کام نہیں ہوپارہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ اہم عہدوں پر تعینات افسران کو سینٹرل پولیس آفس میں تعینات کیا گیا،جن میں ایڈیشنل انسپکٹر جنرل آپریشن اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل فنانس شامل ہیں، ان تمام افسران کا تعلق آئی جی پی سے ہے، جن کا بلاجواز تبادلہ کیا گیا۔انہوں نے خط میں مزید لکھا کہ اہم کیسز سے جڑے افسران کو مناسب مدت پوری کیے بغیر ہٹایا گیا، جبکہ ادارے کو ان کی اشد ضرورت تھی۔آئی جی سندھ نے خط میں کہا کہ ان کے دفتر کی جانب سے بعض افسران کے خلاف انضباطی کارروائیوں کی سفارشات کو بھی مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے، جس کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔انہوں نے خط میں خبردار کیا کہ ایسے عمل سے صوبے میں امن و امان اور قانونی کی حکمرانی کی صورتحال خراب ہوسکتی ہے۔آئی جی سندھ نے خط میں لکھا کہ وزیراعلیٰ کی توجہ گزشتہ ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے فیصلوں کی جانب مبذول کرانا چاہتا ہوں جس میں پولیس کو انتظامی طور پر خودمختار بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم بدقسمتی سے تقرراور تبادلوں سے متعلق فیصلے اپیکس کمیٹی کے فیصلوں کی نفی ہے لہٰذا بطور آئی جی سندھ ذمے داری ہے کہ آپ کی توجہ ان مسائل کی جانب مبذول کرائوں۔ اے ڈی خواجہ نے خط میں مزید لکھا کہ اپیکس کمیٹی کے فیصلوں کو مکمل طور پر نظرانداز کیا جارہا ہے اور فیصلوں پر کسی قسم کا کوئی عملدرآمد نہیں ہورہا، یہ صورتحال ماتحت ملازمین پر انتظامی کنٹرول کو کمزورکرنے کی طرف جارہی ہے جبکہ پولیس ایکٹ 1861ء کے مطابق آئی جی سندھ محکمہ پولیس کا انتظامی سربراہ ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ محکمے میں ہونے والے حالیہ تقرر و تبادلوں پر مداخلت کرکے پولیس کے نظام کو بچائیں۔