پاکستان ریلوے کے ٹرین ڈرائیوروں نے ہفتے کے روز ہڑتال کا اعلان کیا تھا جب کہ آئل ٹینکرز کے مالکان نے بھی 24 جولائی سے ہڑتال کا اعلان کردیا ہے۔ ریلوے کے وزیر سعد رفیق نے صبح سویرے معاملات سنبھال لیے لیکن اب آئل ٹینکرز مالکان کو کون سنبھالے گا کیونکہ وہ تو احمد پور شرقیہ حادثے میں آئل ٹینکر ڈرائیور اور کمپنی کے احتیاطی اقدامات میں کمی کے حوالے سے رپورٹ کے خلاف احتجاج کررہے ہیں ان کا تو دعویٰ ہے کہ سارے حادثات کے ذمے دار حکومتی ادارے ہیں اس حوالے سے ایک اچھی بات ہوئی ہے وہ یہ کہ ٹینکرز ایسوسی ایشن کے نمائندے یوسف شاہوانی نے کہاہے کہ چیف جسٹس اس صورتحال کا نوٹس لیں اگر چیف جسٹس نے اس کا نوٹس لے لیا تو یہ بات بھی ایک دفعہ سامنے آہی جائے گی کہ حادثات کا سبب کون ہے اور یہ بھی طے ہوجانا چاہیے کہ ہر مسئلے کا حل ہڑتال ہی کیوں ہے جب کہ ایسے اداروں میں ہڑتال جن کی وجہ سے صرف عوام ہی متاثر ہوں۔ کیا ان کے احتجاج کے لیے کوئی اور راستہ نکالا جاسکتا ہے۔ شاہوانی صاحب نے فرمایا ہے کہ حادثات کے ذمے دار حکومتی ادارے ہوتے ہیں لیکن لوگ تو کھلی آنکھوں سے روزانہ دیکھتے ہیں کہ آئل آٹینکرز دن رات کس طرح سڑکوں پر دندناتے پھرتے ہیں۔ نہ لائنوں کا اہتمام کرتے ہیں نہ ٹریفک قوانین کی پاسداری، ان کے بارے میں تو پولیس حکام خوف زدہ رہتے ہیں کہ یہ ٹینکر والے اتنے طاقت ور ہیں کہ ہائی وے پولیس افسران کا تبادلہ کروادیتے ہیں۔ یہ بات درست ہے کہ حکومتی ادارے اپنی ذمے داری پوری نہیں کرتے۔ سڑکوں پر گڑھے، خطرناک موڑ کے نشانات کا غائب ہونا اور سڑکوں پر لائٹس غائب ہونا، یہ سارے امور حکومتی اداروں کے ذمے ہیں لیکن ان کا خیال نہیں رکھا جاتا ایسے میں اگر کوئی حادثہ ہوجائے تو سارے امور کو مد نظر رکھا جانا چاہیے۔ ڈرائیوروں کی غفلت، نشے میں گاڑی چلانا، رفتار کی حدود کی پامالی وغیرہ بھی اہم امور ہیں اچھا کیا شاہوانی صاحب نے عدالت عظمیٰ سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے کم از کم یہ سارے معاملات بھی سامنے آجائیںگے اور حل کی جانب کوئی نہ کوئی پیش رفت تو ہوگی۔