کراچی/اسلام آباد(اسٹاف رپورٹر+مانیٹرنگ ڈیسک) ایک جانب جہاں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم و قدرتی وسائل نے سانحہ احمد پور شرقیہ پر اجلاس منعقد کیا تو دوسری جانب آل پاکستان آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن (اے پی او ٹی اے) نے متعدد مطالبات کی منظوری کے لیے ایک بار پھر ہڑتال کرتے ہوئے ملک بھر میں تیل کی فراہمی معطل کر دی جس سے پیٹرولیم مصنوعات کے شدید بحران کا خدشہ ہے۔کراچی پورٹ قاسم سے تقریباً 300 ٹینکرز اور کیماڑی سے ملک بھر کے لیے 600 ٹینکرز روانہ نہیں کیے گئے جب کہ محدود تعداد میں پی ایس او کے ٹینکرز سے تیل کی سپلائی جاری ہے۔آل پاکستان آئل ٹینکر ایسوسی ایشن کے چیئر مین میر یوسف شاہوانی نے کہا ہے کہ سانحہ شرقیہ کے ذمے دار ہم نہیں ‘ موٹر وے پولیس جرمانے عائدکرنے پر لگی ہوئی ہے، پنجاب میں پیٹرولنگ پولیس کی جانب سے ہراساں کیا جاتا ہے جب کہ سندھ میں ایکسائز پولیس کی بھتا خوری وغنڈہ گردی عروج پر ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب تک ہمارے مطالبات منظور نہیں ہوجاتے ملک بھر میں تیل کی فراہمی معطل رہے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ ٹینکر مالکان حکومت کو 3ماہ کا ایڈوانس ٹیکس ادا کرتے ہیں مگر حکومت انہیں ریلیف دینے کے بجائے استیصال کررہی ہے۔ ادھر اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم و قدرتی وسائل کے اجلاس میں چیئر پرسن آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) عظمیٰ عادل نے سانحہ احمد پور شرقیہ پر بریفنگ دیتے ہوئے واقعے میں کوتاہی کا اعتراف کرلیا اور 7 ہزار سے زائد آئل ٹینکرز کا قوانین پر پورا نہ اترنے کا انکشاف بھی کیا۔عظمیٰ عادل نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ مجموعی طور پر 11 ہزار 704 آئل ٹینکرز میں سے صرف 4 ہزار 653 اوگرا قوانین پر پورا اترتے ہیں جبکہ سانحہ احمد پور شرقیہ کے ذمے دار آئل ٹینکر پر اس کی صلاحیت سے زیادہ 50 ہزار لیٹر تیل لوڈ کیا ہوا تھا۔عظمیٰ عادل کا کہنا تھا کہ آئل ٹینکرز اوگرا کے 2009ء کے قوانین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اوگرا نے قوانین تو بنا لیے لیکن ان پر عمل درآمد نہیں ہو رہا اور ایکسپلوسو ڈپارٹمنٹ کس بنیاد پر لائسنس دیتا ہے اس کے بارے میں ہم نہیں جانتے۔ چیئر پرسن اوگرا کے مطابق قوانین پر عمل درآمد پر آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن ناخوش ہے۔