ادویات کی بارکوڈنگ کے لیے مدت میں اضافہ کیا جائے، فارما انڈسڑی

243

لاہور(کامرس نیوز)پاکستان فارما انڈسڑی کے نمائندوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ادویات کے لیے بارکوڈ نظام کے نفاذ کے لیے دی گئی مدت میں اضافہ کیا جائے۔ گذشتہ روز پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچررنگ ایسوسی ایشن کی جانب سے منعقدہ دو روزہ تیسری فارما سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ اس مشکل کام کی تکمیل کے لیے چھ ماہ کی مدت بہت کم ہے۔اس فارما سمٹ کے چیئرمین ہارون قاسم نے شرکاء کو بتایا کہ ادویات کی بار کوڈنگ کے لیے ترقی یافتہ ممالک کی فارما انڈسڑی کو 2020-21تک کا ہدف دیا گیا ہے لہذا پاکستان میں اس سلسلے میں عجلت نہ برتی جائے۔افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ دوائوں کی قیمتوں کے تعین کے لیے بھارت اور چین کی طرز پر ایک آزاد اور خود مختار نظام اختیار کیا جائے تاکہ انڈسڑی کی ترقی اور ایکسپورٹ کو فائدہ ملے۔پی پی ایم اے کے سابق چیئرمین جاوید آکھائی نے کہا کہ چھ ما ہ کی قلیل مدت میں صرف ایسی کمپنیاں عمل کر سکیں گی جو اس سسٹم سے واقفیت رکھتی ہیں۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ڈریپ اور حکومت اس نظام کو متعارف کروانے کے لیے مالی مدد بھی فراہم کریں۔مقا می حکومتوں کے پاس فنڈ کی صورت میں یہ رقم پہلے سے ہی موجود ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ لائسنس کے حصول اور نئی ادویات کی رجسڑیشن کی درخواستوں پر عمل درآمد میں تاخیر سے گریز کیا جائے۔ڈریپ کے سی ای او ڈاکٹر محمد اسلم نے دواساز ادارے ریگولیڑی نظام کو جلد سے جلد متعارف کروائیں تاکہ اپنے معیار کو عالمی سطح کے معیار کے قریب لایا جاسکے۔پی پی ایم اے کے چیئرمین ڈاکٹر قیصر وحید نے کہا کہ پاکستان کے دواساز ادارے نئی تبدیلیوں کے لیے ہمہ وقت تیار ہیںمگر ضروری ہے کہ پہلے ان اداروں کے مسائل حل کیے جائیں اور ان پر پابندیوں کی تلوار نہ لٹکائی جائے۔پنجاب کے اطلاعات کے وزیر مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ پنجاب ڈرگز ترمیمی ایکٹ 2017میں تبدیلی کے لیے ایک بل پنجاب اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں پیش کردیا جائے گا۔اس موقع پر وزیر مملکت اور وزیر اعظم کے ترجمان ڈاکٹر مصدق ملک نے بھی خطاب کیا اور پاکستان کی فارما انڈسڑی کو درپیش مسائل اور کامیابیوں پر روشنی ڈالی۔