لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی لاہور ذکر اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ حکومت کا نیشنل ہیلتھ فورم کے ذریعے ہیلتھ پیکیج اور دائرہ کار بڑھانے کا فیصلہ خوش آئند ہے لیکن تاحال عوام کو صحت کے حوالے سے کوئی بڑاریلیف فراہم نہیں کیا جا سکا ۔ ان خیالات کا اظہار گزشتہ روزانہوں نے دفتر جماعت اسلامی لاہور میں الخدمت فائونڈیشن لاہور کی کورکمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی لاہور انجینئر اخلاق احمد ، صدر الخدمت فائونڈیشن لاہور عبدالعزیز عابد ، سیکرٹری جنرل الخدمت فائونڈیشن لاہور مغیث شاہد قریشی ، زبیر صدیقی ، محسن بشیر،ڈاکٹرحارث اورعمران اکرم ودیگر نے شرکت کی ۔ انہوں نے کہاکہ عوام کو صحت وتعلیم اور روزگار کی فراہمی ریاست کی ذمے داری ہوتی ہے لیکن ہماری تمام حکومتوں نے ان سہولتوں کی فراہمی کو ہمیشہ نظر انداز کیا ہے ۔اس سے بڑی بدقسمتی کیا ہوگی۔ ایک سروے کے مطابق پاکستان صحت کے حوالے سے بنگلا دیش سے پیچھے ہے اور پچھلے بیس برسوں میں ایک بھی بڑا سرکاری اسپتال نہیں بنایا گیاجبکہ تعلیم کے حوالے سے ہمارا ملک یو گنڈا اور ایتھوپیا جیسے ملکوں سے بھی پیچھے ہے۔انہوں نے کہا کہ عوام کیلیے صحت کی مد میں حکومتی صحت پیکیج اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے ۔ حکومت کی طرف سے عوام کیلیے متعارف کروائی جانے والی مختلف اسکیمیں محض کاغذوںاور رپورٹس میں موجود ہیں لیکن پریکٹس میں آج بھی سرکاری اسپتالوںمیں خاص کر دیہاتی علاقوں میں غریب عوام کو نیلی پیلی گولیاں دے کر ٹرخا دیا جاتا ہے اور ٹیسٹوں کیلیے پرائیویٹ لیبارٹریوں کی طرف دھکیل دیا جاتا ہے جبکہ شہروں میں اسپتالوں کی بدتر حالت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ڈاکٹرز اورادویات کی کمی کا المیہ ہمیشہ رہا ہے جبکہ مریضوں کیلیے بیڈز کی کمی کے باعث ایک ایک بیڈ پر تین تین مریض ڈال دیے جاتے ہیں ۔ صحت اور تعلیم کے شعبہ جات کی اس بری حالت کی ذمے دار پچھلی اور موجودہ نااہل حکومتیں رہی ہیں۔ذکر اللہ مجاہد نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ صحت عامہ کو یقینی بنانے کیلیے دعووں اور کاغذی کارروائیوں کے بجائے عملی اقدامات اٹھائے جائیںاور عوام کو صحت کی سہولیات کی فراہمی کیلیے اپنی ذمے داریوں کا سنجیدگی سے ادراک کیا جائے کیونکہ ملک کو درپیش مسائل سے ایک صحت مند قوم ہی نمٹ سکتی ہے۔