عمران خان نااہلی اور توہین عدالت کیس‘ الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ‘ عدالت عظمیٰ نے مزید دستاویزات مانگ لیں

123

اسلام آباد(صباح نیوز+آئی این پی)الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سننے سے متعلق اپنے دائرہ اختیار پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو 10اگست کو سنایا جائے گا۔منگل کوچیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے درخواست پر سماعت کی جس میں عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے ایک بار پھر الیکشن کمیشن کا دائرہ اختیار چیلنج کیا۔ بابر اعوان کا اپنے دلائل میں کہنا تھا کہ آئین کے مطابق ہائیکورٹ اور عدالت عظمیٰ ہی توہین عدالت کی کارروائی کر سکتی ہے، توہین عدالت سے متعلق الیکشن کمیشن کے اختیارات کا کوئی ذکر نہیں، آئین میں الیکشن کمیشن کو انتخابی عمل سے متعلق اختیارات دیے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے عمران خا ن کی نااہلی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ درخواست گزار کی استدعا منی لانڈرنگ سے متعلق نہیں ہے، میڈیا پر کوئی کیا کہتا ہے اس سے سروکار نہیں۔ عدالت نے اپنے اطمینان کے لیے دستاویزات مانگی تھیں، دوسرے فریق نے منی لانڈرنگ کا معاملہ نہیں اٹھایا، عمران خان پر الزام ہے فلیٹ ظاہر نہ کرکے صادق اور امین نہیں رہے ،جاننا چاہتا ہوں کیا عمران خان کے اکائونٹ میں اتنی رقم تھی؟ دلچسپ یہ ہے کہ کتنی رقم آئی اور خریداری کے لیے ادا ہوئی ؟ یہ بھی بتائیں بینک ختم ہوگئے تو ریکارڈ کہاں سے آیا؟ عمران خان کی اسمبلی میں تقریر اور جمائما کے انٹرویو کا بھی معاملہ ہے، کیا جمائما نے کبھی یہ کہا کہ راشد خان سے ان کا معاملہ طے ہوا تھا؟ آپ کے پہلے اور اب کے موقف میں فرق ہے ، اب کہا گیا 26ہزار ڈالر راشد خان کے ساتھ طے ہوگئے ، ٹیکس ایمنسٹی اسکیم نہ ہوتی تو آپ کا موقف کیا ہوتا؟ جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیے کہ کیا 1984ء میں ڈالر اور پائونڈ کا ریٹ برابر تھا، دیکھنا ہوگا آرٹیکل 62 کب لاگو ہوتا ہے،آرٹیکل 62 سے متعلق دو قانونی اور عدالتی مثالیں موجود ہیں، پہلی مثال حقوق العباد سے متعلق ہے‘ دوسری مثال قانون کی خلاف ورزی پر ہے ۔اس موقع پر عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پاناما کیس میں جسٹس شیخ عظمت سعید کے فیصلے میں کہا گیا کہ آرٹیکل 62تو سیاسی انجینئرنگ کے لیے استعمال نہیں ہو سکتا،فیصلے میں 3ججزنے کہا آرٹیکل 184/3میں عوامی نمائندگی ایکٹ کو شامل نہیں کیا جا سکتا۔نعیم بخاری نے یہ بھی کہا کہ ریکارڈ سابقہ اکاؤنٹنٹ سے ملا ایسا کچھ نہیں کروں گا کہ عدالت کے سامنے شرمسار ہونا پڑے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 31 جولائی تک ملتوی کردی۔