پاک چین اقتصادی راہداری منصوبوں میں سوئٹزرلینڈ کی سرمایہ کاری میں اضافہ

160

کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان ایک بار پھر ملکی و غیرملکی سرمایہ کاروں کے لیے ابھرتی ہوئی مارکیٹ کی حیثیت اختیار کرکے ان کی توجہ حاصل کرنے لگا ہے۔ 5 فیصد سے زائد جی ڈی پی کی ترقی، بڑھتا ہوا درمیانہ طبقہ، ملک میں فعال جمہوری ادارے اور ملکی سلامتی کی بہتر ہوتی ہوئی صورتحال، صارفین کی مارکیٹ میں یہ سب مثبت اقتصادی انڈیکیٹرز ہیں۔چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) نے ملک کے اقتصادی افق کو مزید روشن کردیا ہے، جس کے مثبت اثرات اب زمینی حقائق کی صورت میں سامنے آرہے ہیں۔چین پاکستان اقتصادی راہداری ایک مثبت ترقی ہے جس کے آغاز سے ہی عالمی سرمایہ کاروں نے اسے تسلیم کیا ہے کہ یہ تمام سرمایہ کاروں کے لیے اچھی قدر ہے، جس سے انہیں زبردست کاروباری فوائد ملیں گے۔ یہ اس ابتدائی خیال کے بر عکس ہے کہ سی پیک چین و پاکستان کے درمیان ہی گھومے گاجو شاید پاکستان کو عالمی سرمایہ کاروں کی نظروں سے دور کردے۔سوئس بزنس کونسل (ایس بی سی) پاکستان نے پاکستان میں سوئس سفارت خانے ، قونصل خانے اور سوئٹزر لینڈ کے کاروباری اتحادیوں کے تعاون سے عالمی سرمایہ کاروں کو ان مثبت پیش رفتوں اور خاص طور پر سی پیک کو عالمی قدر کے حامل ایک منصوبے کے طور پر مارکیٹ کرنے کے منصوبے میں پہل کی۔ اسلام آباد اور کراچی میں اس مقصد کے لیے منعقد ہونے والی ایس بی سی کی سرمایہ کاری کی تقریبات ہوئیں، جن میں بڑے پیمانے پر سفیروں، غیر ملکی مشنوں، تجارتی رہنمائوں اور ذرائع ابلاغ کے کمرشل کونسلرز نے حصہ لیا۔پاکستان میں بنیادی کام کے بعد، 2017 ء کے آغاز میں ہی ایس بی سی پاکستان کے ایک وفد نے سوئس سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دی اور پاکستان اور سوئٹرز لینڈ کے درمیان دو طرفہ تجارت کو بڑھانے کے لیے سوئٹرز لینڈ کا دورہ کیا، جس کو سی پیک سے خاص مدد ملے گی۔سوئٹزر لینڈ میں ایس بی سی کے کاروباری شراکت داروں ، خاص طور پر سوئٹزر لینڈ گلوبل انٹر پرائز (S-GE)کی 4 جولائی کوLucerneے قریب ہونے والی تقریب اورسوئس ایشین چیمبر آف کامرس(SACC)اور ایشیا سوسائٹی سوئٹزرلینڈ (ASS) کی 5 جولائی کو زیوریخ میں منعقدہ تقریب میں پاکستا ن اور خطے میں بدلنے والی کاروباری اور سیاسی صورتحال پر بات چیت ہوئی جس میں سی پیک کے تحت سرمایہ کاروں کی ویلیو میں اضافے ، بہترین سڑکوں اور ریل نیٹ ورک کے ذریعے بہتر علاقائی رابطوں، توانائی کی بڑھتی ہوئی بہتر صورتحال اور ملک بھر میں 30 سے زائد خصوصی اقتصادی زون نیز 35 بلین ڈالرز کی سرمایہ کاری کے ذریعے غیر معمولی مارکیٹوں تک رسائی حاصل کرنے کو نمایاں کیا گیا۔ سوئٹزر لینڈ میں ہونے والی ان تمام تقاریب میں کاروباری رہنمائوں، بینکوں ، سوئس کاروباری چیمبرز اور رائے سازوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ان تقاریب میں سی پیک کے موضوع پربزنس لیڈرز کی ایک بڑی تعداد خصوصاً نیسلے پاکستان، سیکا، ایس اے سی سی، اے ایس ایس، ایس بی سی سمیت پاکستان میں سوئٹزر لینڈ کے سفیر اور کراچی کے قونصل خانے نے پینل گفتگو میں حصہ لیا۔ فیڈرل سیکریٹریٹ آف اکنامک افیئرز (SECO) کے برن میں منعقدہ ایک اجلاس میں سوئٹزر لینڈ کی پاکستان میں سفیر Livia Leu نے سی پیک منصوبے کی افادیت پر تبادلہ خیال کیا جس میں اس کی خاص خصوصیات پیش کی گئیں۔ SECO سوئٹرز لینڈ کی ایک وزارت ہے جو ملک میں اقتصادی معاملات کی ذمہ دار ہے۔ڈاکٹر امان رشید (سوئٹزر لینڈ میں پاکستان کے سفیر) اور مسٹر فلپ کریویزر(کراچی میں سوئس قونصل خانے کے قونصل جنرل) اپنی مستحکم موجودگی کے ساتھ وفد کا حصہ تھے۔ ایس بی سی کے دیگر شرکاء میں فرحت علی(صدر)،آصف اکرام(سابق صدر)،کے ایم اقبال (ڈائریکٹر)، کلیم فاروقی(ممبر) او ر فلیچر پی البرٹ(بزنس ڈیو لپمنٹ منیجر) شامل تھے۔ سوئٹزر لینڈ میں ٹریڈ مشن کے اختتام پر ایک بیان میں ایس بی سی کے صدر فرحت علی نے کہا :’’یہ بات انتہائی حوصلہ افزاء ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں نے ایک بار پھر پاکستان میںدلچسپی کا اظہار شروع کردیا ہے۔سوئٹزر لینڈ میں ہونے والی ہر تقریب میں شرکت کی سطح اور معیار پاکستان کے حق میں سرمایہ کاروں کے رجحان کی توثیق ہے۔گزشتہ دو برسوں میں ایس بی سی نے S-GE کے تعاون سے پاکستان میں چھ نئی SMEs کے فوٹ پرنٹ میں کامیابی حاصل کی ہے۔ 2017 ء کا ہدف یہی ہے کہ پاکستان میں چھ نئی SMEs کی حوصلہ افزائی کی جاسکے۔پاکستان کو عالمی سطح پر اب بھی مزید اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان تک رسائی حاصل کر سکیں ۔ عالمی برادری میں پاکستان کی تصویر ساز گار نہیں ہے، اور اس خیال کو درست کرنے لیے، کاروباری اداروں اور رائے سازوں کو ایک نکتہ تک پہنچنے کے لیے نتیجہ خیز اصلاحات کی ضرورت ہے۔سی پیک ایک ایسا ہی نکتہ ہے جو پوری دنیا کو پیش کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے تاکہ پاکستان، اس ابھرتے ہوئے خطے میں اپنی نئی پوزیشن کی بناء پر اہم کردار ادا کرسکے۔ یورپی ممالک کو نئی مارکیٹوں اور ان تک رسائی کی ضرورت ہے۔ پاکستان ایک ابھرتی ہوئی مارکیٹ ہے اور مثالی محلِ وقوع کا حامل ہے جو اس خلاء کو پُر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اور موجودہ صورتحال سے بھر پور فوائد اٹھا سکتا ہے۔