لاہور(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ عام آدمی اس نظام میں الیکشن لڑنے کا سوچ بھی نہیں سکتا، ہم اقتدار کے دروازے عام آدمی کے لیے کھولنا چاہتے ہیں، ملک کی بقا اور سلامتی اسی میں ہے کہ جس نے بھی عوام کے خون پسینے کی کمائی سے عشرت کدے تعمیر کیے ہیں ، ان سے کوئی رعایت نہ برتی جائے ،پاناما کیس کا فیصلہ جلد سنایا جائے اور کرپشن کے خاتمے کا ایک نظام بنایا جائے تاکہ وزیراعظم کے بعد پاناما لیکس کے دیگر 450 کرداروں کو احتساب کے کٹہرے میں لایا جاسکے ، پاناما دبئی اور لندن لیکس سمیت بینکوں سے اربوں روپے کے قرضے لے کر ڈکار نے والوں کی لسٹیں بینکوں کے پاس ہیں ، سب کو عدالت میں طلب کیا اور ان سے لوٹی گئی قومی دولت کی ایک ایک پائی وصول کی جائے ، این آر او کی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے والوں کو بھی پکڑا جائے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں ہونے والی 5 روزہ تربیت گاہ کے آخری سیشن سے وڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ تربیت گاہ سے حافظ محمد ادریس نے بھی خطاب کیا ۔ اس موقع پر سید لطیف الرحمن شاہ بھی موجود تھے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پاکستان پر آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سمیت 73 ارب ڈالر کے بیرونی قرضے ہیں جبکہ وزیر خزانہ کے اسمبلی فلور پر دیے گئے بیان کے مطابق پاکستان کا 200 ارب ڈالر سے زائد سرمایہ بیرونی بینکوں میں پڑاہے ۔ چیئرمین نیب نے خود تسلیم کیاہے کہ ملک میں روزانہ 12 ارب روپے کی کرپشن ہورہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اگر بیرونی بینکوں میں موجود پاکستانی روپیہ ملک میں آ جائے تو اور روزانہ ہونے والی کرپشن پر قابو پالیا جائے تو نہ صرف ہمیں بیرونی قرضوں کی ضرورت نہیں رہے گی بلکہ ہم عوام کوتعلیم و صحت مفت فراہم کرسکیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں غربت، پسماندگی، بدامنی اور لوڈشیڈنگ کاذمے دار وہ حکمران ٹولہ ہے جو چہرے بدل بدل کر باریاں لیتا اور عوام کے ٹیکسوں اور بلوں سے جمع ہونے والی رقم پر عیش کرتارہاہے ۔ یہ خاندانی لٹیرے اس قابل نہیں کہ انہیں اقتدار کی مسند پر بٹھایا جائے ۔ ان کا اصل ٹھکانہ جیل ہے اور اب انہیں قوم کی امانتوں میں خیانت کی سزا مل کر رہے گی ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پاناما کیس کے فیصلے میں تاخیر سے کاروبار مملکت رکا ہواہے اور پوری قوم بے چینی اور انتشار کی کیفیت میں مبتلاہے۔ ہر فرد چاہتاہے کہ کیس کا فیصلہ جلد از جلد سامنے آئے تاکہ وہ ظلم و جبر کے بتوں کو ٹوٹتا ہوا اپنی آنکھوں سے دیکھ سکے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت نے احتساب سے بچنے اور عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش کی ، مگر ان کے تمام ہتھکنڈے ناکام ہوئے اور عدالت عظمیٰ نے تسلیم کیا کہ وزیراعظم اور ان کا خاندان منی ٹریل دینے میں ناکام رہاہے ۔ اسی طرح اسحق ڈار اور خواجہ آصف کے اقامے سامنے آنے پر ثابت ہوگیا ہے کہ حکومتی چھکڑے میں موجود سارے تربوز کانے ہیں اور حکومت جنہیں میٹھا کہہ رہی تھی وہ کڑوے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ جماعت اسلامی پہلے دن سے سب کے احتساب کا مطالبہ کر رہی ہے ہم چاہتے ہیں کہ موجودہ حکمرانوں کے ساتھ ساتھ زرداری اور مشرف حکومت کا بھی احتساب ہو تاکہ لٹیروں کو بھاگنے اور دوسری پارٹیوں میں پناہ لینے کا موقع نہ مل سکے ۔ انہوںنے کہاکہ اشرافیہ کے چند خاندان ایسے ہیں ، جو ملک میں جمہوریت ہو یا آمریت ، وہ ہر حکومت میں ہوتے ہیں ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ جماعت اسلامی جمہوری طریقے اور عوام کی تائید سے ملک میں تبدیلی لاناچاہتی ہے ۔ آئندہ انتخابات میں چوروں ، لٹیروں اور رسہ گیروں کا راستہ روکنے کے لیے ہر جگہ اچھے اور دیانتدار لوگوں کو سامنے لائیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ اگر ملک کو مخلص اور دیانتدار قیادت نہ ملی تو ملک کی سا لمیت خطرے میں رہے گی ۔ انہوںنے کہاکہ کرپشن اور جمہوریت اکٹھے نہیں چل سکتے ۔ الیکشن کمیشن انتخابات سے قبل انتخابی اصلاحات کے نفاذ کو یقینی بنائے اور دولت کے بل بوتے پر اقتدار کے ایوانوں پر قبضہ کرنے والوں کا راستہ روکنے کے لیے انتخابی اخراجات کی حد مقرر کر کے اس پر سختی سے عمل درآمدکرایا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ انتخابی نظام وڈیروں ، جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کو تحفظ دیتاہے ۔ عام آدمی اس نظام میں الیکشن لڑنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ انہوںنے کہاکہ ہم اقتدار کے دروازے عام آدمی کے لیے کھولنا چاہتے ہیں ۔ عوام آئندہ انتخابات میں بار بار آزمائے ہوئوں کو ایک بار پھر آزمانے کی غلطی نہ کریں اور دیانتدار لوگوں کا انتخاب کر یں تاکہ ظلم و جبر اور لوٹ کھسوٹ کے اس نظام سے ہمیشہ کے لیے نجات حاصل کی جاسکے ۔