عازمینِ حج کے انوکھے سفر

230

مکہ مکرمہ کے لیے آمد و رفت کے وسائل دستیاب ہونے کے باوجود وقتا فوقتا حج کے سیزن میں ایسے لوگ سامنے آتے رہتے ہیں جنہوں نے مکہ مکرمہ پہنچنے کے لیے دشوار ترین راستہ اختیار کیا۔ ان میں وہ بھی ہیں جو پیدل چل کر آئے اور وہ بھی ہیں جنہوں نے آمد و رفت کے قدیم وسائل کا استعمال کیا۔ ان سب میں مشترکہ امر بیت اللہ کے سفر کا شوق تھا جو کئی مہینوں اور ہفتوں پر مشتمل رہا۔
1۔ بوسنیا سے تعلق رکھنے والے عازم حج سناد ہادزیچ دو ماہ کا سفر کر کے پیدل مکہ مکرمہ آئے۔ اس دوران وہ 6 ممالک کی سرحدوں کے راستے تقریباً 6 ہزار کلومیٹر کا فاصلہ طے کرتے ہوئے سعودی عرب پہنچے۔ سناد نے اس سفر کو پیدل پورا کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ مالی وسائل کی کمی کے سبب وہ یہ طریقہ اپنانے پر مجبور ہوئے۔ سفر کے دوران کھانے پینے کے لیے انہوں نے مخیر حضرات کی مہمان نوازی پر انحصار کیا۔
2۔پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی سے تعلق رکھنے والے حاجی کھرل زادہ کسرت رائے نے پیدل چل کر مکہ مکرمہ کا سفر مکمل کیا۔ اس دوران 117 روز میں اس نے 3687 كلومیٹر کا سفر طے کیا۔ وہ ایران ، عراق اور اردن سے گزرتا ہوا سعودی عرب کے شہر تبوک کے راستے مملکت میں داخل ہوا۔
3۔ چین کے شمال مغربی صوبے شِنگ یانگ سے تعلق رکھنے والے حاجی محمد ماباؤچن نے سائیکل پر سوار ہو کر مکہ مکرمہ کا سفر پورا کیا۔ چار ماہ کے قریب جاری رہنے والے سفر میں اس نے 7800 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا۔ اس دوران وہ کئی ممالک سے گزرا اور پھر سعودی عرب اور بحرین کے درمیان واقع شاہ فہد پُل کے راستے مملکت پہنچا۔
4۔ اس سلسلے میں آخر میں ہم ہسپانوی شہریت رکھنے والے حاجی اسحاق محمد جزائری کا ذکر کریں گے۔ وہ فرانس کے درالحکومت پیرس سے پیدل چلتے ہوئے نومبر 2016ء میں مکہ مکرمہ پہنچے۔ اس دوران 5 ماہ میں اسحاق نے اپنے سفر میں 16 ممالک سے گزرتے ہوئے مجموعی طور پر 8 ہزار کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا۔