یہ کیا المیہ ہے ، کیسی بد نصیبی ہے کہ سیاسی رہنمائی کے دعوے داروں کے مقابلے میں عوام کی سوچ زیادہ سیاسی ہے عوام ان کے مقابلے میں بہتر سیاسی سوجھ بوجھ کے مالک ہیں۔ عوام کو اس حقیقت کا ادراک ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کا تہیہ کر لیا تھا تو امریکا کی تمام تر ترغیب و تحریص کے باوجود انہوں نے ایٹم بم کی تیاری کی پیش رفت نہ روکی اور امریکا نے انہیں نشان عبرت بنا دیا ۔ جنرل ضیاء الحق نے افغانستان کے ٹکڑے کرنے کی مخالفت کی تو امریکا نے ان کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے اسی طرح امریکا نے اسلامی ممالک کے سربراہان کے ساتھ بھی یہی سلوک کیا ۔ کرنل قذافی ، انور سادات ، صدام حسین اور دیگر اسلامی ممالک کے رہنمائوں کا انجام سب کے سامنے ہے ، اس پیش منظر میں عوام کا یہ سوچنا حق بجانب ہے کہ سی پیک کا منصوبہ بنانا پاکستان میں چین کا عمل دخل بڑھانا ایک ایسا جرم ہے جسے امریکا کبھی معاف نہیں کر سکتا۔
سیاست دانوں کی اقتصادی بد عنوانی ملکی معیشت کا قتل ہے قوم کا قتل عام ہے ،اگر میاں نواز شریف نے ملکی معیشت کو نقصان پہنچایا ہے تو وہ قوم کے قتل عام کے مرتکب ہوئے ہیں سو انہیں سزا ملنا چاہیے تاکہ آئندہ کوئی ایسے سنگین جرم کے بارے میں سوچ بھی نہ سکے ۔