آرٹیکل 62اور 63نیا 58ٹوبی بن گیا‘ سعد رفیق

316

لاہور (خبر ایجنسیاں)مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ ملک کا کوئی ادارہ سازش میں ملوث نہیں لیکن افراد گھرے ہوئے ہیں، آرٹیکل 62، 63 آئین سے نہ نکالا جانا ہماری نالائقی ہے جو نیا58 ٹو بی بن چکا ہے۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ پاناما کیس میں منی لانڈرنگ، کرپشن اور قومی خزانے کے لوٹنے کا الزام تھا لیکن ایک تنخواہ جو بیٹے کی کمپنی سے ملنے تھی وہ نہیں ملی اور وزیر اعظم نے نہیں بتایا اس لیے انہیں نااہل کردیا گیا، کیا ملک کے چیف ایگزیکٹو کے ساتھ یہ سلوک درست ہے، اگر اس طرح منتخب وزرائے اعظم کو نکالا گیا تو پھر ملک کون چلائے گا۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہمیں عدالتی کارروائی کے دوران مافیا کہا گیا لیکن مسلم لیگ (ن) نے عدالتی دائرہ کار پر کبھی سوالات نہیں اٹھائے، پہلے عدالتی فیصلے میں گاڈ فادر کے ریمارکس دیے گئے جو افسوس ناک تھے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو مشورہ دیا گیا کہ کسی پر اندھا اعتماد نہ کریں لیکن انہوں نے فیصلہ کیا کہ پاکستان کے نظام عدل پر آنکھیں بند کر کے اعتماد کریں گے، اگر چاہتے تو جے آئی ٹی کا بائیکاٹ کر دیتے لیکن ایسا نہیں کیا۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ کھیل خطرناک کھیلا گیا، نواز شریف کی جگہ کوئی اور ہوتا تو وہ کسی اور راستے پر چل پڑتا، ملک کا کوئی ادارہ سازش میں ملوث نہیں لیکن افراد گھرے ہوئے ہیں، 15،16وزرائے اعظم کو رسوا کر کے نکالا جاچکا ہے، کیا ملک میں باقی سارے ٹھیک ہیں۔رہنما (ن) لیگ نے کہا کہ عدالت نے مانا کہ حسین نواز کی تصویر جے آئی ٹی کے ذرائع سے لیک ہوئی اور لیک کرنے والے کا نہیں بتایا، ہم نے واٹس ایپ کال کا معاملہ اٹھایا مگر ہماری سنوائی نہیں ہوئی اور تسلی بخش جواب بھی نہیں مل سکا۔انہوں نے کہا کہ صادق اور امین کا تماشا لگا تو یہ بہت دور تک جائے گا، آئندہ جب اسمبلی بیٹھے تو آرٹیکل 62 اور 63 دیگر لوگوں کے لیے بھی لایاجائے اور سابق چیف جسٹس افتخار چودھری اور سابق صدر پرویز مشرف تک جائے گا اور یہ معاملہ کسی ایک خاندان تک نہیں رکے گا۔رہنما (ن) لیگ نے کہا کہ عمران خان کو پہلے بھی کہا تھا اور آج بھی کہتا ہوں کہ آپ کو مٹھائیاں ہضم نہیں ہوں گی، ایک شریف چلا گیا دوسرا آجائے گا اور اگر تیسرا بھیجا گیا تو ایک اور آجائے گا۔ایک جج صاحب نے مافیا کہہ کر ہماری توہین کی، جے آئی ٹی کے ذرائع سے تصویر لیک ہوئی، وہ بوجھ بھی حکومت پر لاد دیا گیا لیکن چپ رہے، خواجہ سعد رفیق کی دھواں دار گفتگو، کہتے ہیں جو دستاویزات دیں، انہیں جے آئی ٹی نے ہاتھ نہیں لگایا، چاہتے تو جے آئی ٹی کا بائیکاٹ کر سکتے تھے۔