عرب ممالک نے قطر کے محاصرے میں نرمی کردی

328

ریاض (انٹرنیشنل ڈیسک) قطر کا بائیکاٹ کرنے والے عرب ممالک نے بین الاقوامی فضائی سروس کی سلامتی کے پیش نظر قطری مسافر بردار ہوائی جہازوں کو مخصوص فضائی روٹس استعمال کرنے کی اجازت دی ہے۔ سعودی عرب کی ’جنرل سول ایوی ایشن انتظامیہ‘ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر کے ساتھ مشاورت کے بعد قطری ہوائی جہازوں کو خلیجی ممالک میں مخصوص 9روٹس اور فضائی گزرگاہوں کو استعمال کرنے کی اجازت دی ہے۔ اس سے قبل قطری فضائی سروس پر ان روٹس کے استعمال پرپابندی عاید تھی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ قطری فضائی کمپنیوں کے مسافر بردار جہازوں کو مخصوص روٹس استعمال کرنے کی اجازت دینے کا مقصد بین الاقوامی فضائی سفر کو محفوظ بنانا اور اس ضمن میں فضائی سفری حقوق کے بین الاقوامی ادارے ’ایکاؤ‘ کی سفارشات اور اس کے ساتھ طے پائے معاہدوں پر عمل کو یقینی بنانا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ قطری ہوائی جہاز مصر کے زیرانتظام بحیرہ روم کی ایک گزرگاہ کو یکم اگست کے بعد استعمال کرسکیں گے، جب کہ دیگر گزرگاہیں خلیجی ممالک کی فضائی حدود کے اندر ہیں، جن سے قطری طیاروں کو گزرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ خیال رہے کہ قطر اور اس کے پڑوسی ممالک کے درمیان ڈیڑھ ماہ قبلپیدا ہونے والیکشیدگی کے بعد سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں نے دوحہ کا سفارتی اور تجارتی بائیکاٹ کردیا تھا۔ دوسری جانب دوحہ حکومت نے کہا ہے کہ سعودی حکام حج کے لیے مکہ مکرمہ جانے والے قطری شہریوں کو دھمکا رہے ہیں۔ دوحہ حکومت کے مطابق قطری حاجیوں سے کہا جا رہا ہے کہ ان کی سلامتی کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ سعودی عرب اور اس کے چند اتحادی عرب ممالک نے جون کی 5 تاریخ سے قطر پر دہشت گردی کی معاونت کے الزامات عائد کرتے ہوئے اس کے ساتھ تمام تر سفارتی اور سفری رابطے منقطع کر رکھے ہیں۔ 20 جولائی کو سعودی وزارتِ حج نے کہا تھا کہ وہ قطری شہریوں کو حج کی ادائیگی کی مشروط اجازت دے گی۔ ادھر ایک تازہ پیشرفت میں سعودی عرب اور اس کے 3 اتحادی عرب ممالک قطری بحران کے خاتمے کی خاطر مشروط مذاکرات پر رضا مند ہو گئے ہیں۔ منامہ میں اتوار کے روز ہونے والے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں قطر پر اضافی پابندیوں کا کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔ وزرائے خارجہ نے ملاقات کے بعد کہا کہ اگر دوحہ حکومت اعلان کرتی ہے کہ وہ دہشت گردوں کی مالی معاونت اور ہمسایہ ممالک کے اندورنی معاملات میں دخل اندازی کا سلسلہ ترک کرتی ہے، تو قطر کے ساتھ مذاکرات کیے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ قطر حکومت 13 مطالبات پر سنجیدگی سے ردعمل ظاہر کرے۔
قطر کے محاصرہ