حیدرآباد(نمائندہ جسارت)میئر حیدرآباد نے بلدیہ حیدرآباد کا مالی سال 2017-18 ء کا 2ارب 38 کروڑ روپے کا نظر ثانی شدہ بجٹ پیش کردیا ،پیپلزپارٹی کا بائیکاٹ، متحدہ کے رکن نے بھی اجلاس کوقواعد وضوابط کے خلاف قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے میئر سید طیب حسین نے جناح ہال میں مالی سال 2017-18ء کا نظرثانی شدہ بجٹ پیش کردیا۔ میئر سید طیب حسین نے بجٹ تجاویز پیش کرتے ہوئے بتایا کہ بلدیہ حیدرآباد کا مالی سال 2017-18ء کا بجٹ 2ارب 38 کروڑ روپے کا ہے، نئے مالی سال میں آمدنی کے وسائل کا ذریعہ متوقع طور پر حکومت کی جانب سے ملنے والے آکٹرائے ٹیکس اور اسپیشل گرانٹ ایف بی آر کی مد میں ملنے والی رقم ہے، سب سے زیادہ بجٹ بلدیہ کی عمارت کی تزین وآرائش کے لیے 13 کروڑ 23 لاکھ مختص کی گئی ہے جبکہ نالے اور نالیوں کی تعمیر پر 8 کروڑ روپے ،سڑکوں کی تعمیر پر10 کروڑ روپے، پارکس اسٹیڈیم کی تزین وآرائش پر 2 کروڑ، بلدیہ کے ملازمین کی سہولت ومراعات پر 4کروڑ بھی تجویز کیے ہیں ۔ایم کیوایم کے رکن صلاح الدین نے بجٹ اجلاس کو قواعد وضوابط کے برخلاف قرار دیا، ایم کیوایم کے صلاح الدین اور پیپلزپارٹی کے غلام رسول کلہوڑواور ساجدہ پروین نے نکتہ اعتراض پر بجٹ کو لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013ء کے تحت پیش نہ کیے جانے پر توجہ دلائی اور کہا کہ اب تک بلدیہ کی کونسل میں کمیٹیاں نہیں بنائی گئی ہیں اور بجٹ میں نالوں کی مرمت کے لیے 8 کروڑ روپے کم رکھے گئے ہیں جبکہ ایک کروڑ پہلے نالے کی صفائی میں بہادیے گئے۔