زرعی شعبے کو ترقی دیے بغیر مجموعی معاشی ترقی کا حصول مشکل ہے‘ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل

817

کراچی(اسٹاف رپورٹر) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ زراعت ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے جس سے سب سے زیادہ لوگوں کو روزگار ملتا ہے جبکہ ملک کی 80 فیصد برآمدات کا تعلق بھی اسی شعبہ سے ہے اس لیے اسے بھرپور توجہ دی جائے۔ زرعی پیداوار بڑھانے کے لیے جدید طریقے اختیار کرنے کے بجائے مداخل میں اضافہ کیا جا رہا ہے جس سے کاروباری لاگت بڑھ رہی ہے۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے ایک بیان میں کہا کہ عدم توجہ کی وجہ سے جی ڈی پی میں زراعت کا حصہ بتدریج کم ہو رہا ہے جبکہ اس شعبے کو ترقی دیے بغیر مجموعی معاشی ترقی کا حصول مشکل ہے۔ زراعت کو کئی دہائیوں تک مسلسل نظر انداز کیا گیا ہے جس کی وجہ سے یہ اب ملکی معیشت کا سب سے بڑا شعبہ نہیں رہا ۔ گزشتہ آٹھ سال میں اس اہم شعبہ کی اوسط نمو 2.1 فیصد رہی ہے جو اب 1.6 فیصد تک گر گئی ہے جو حکومتوں کی عدم دلچسپی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ اسی وجہ سے دیہی آبادی کے مسائل اور امیر اور غریب کے مابین فرق بڑھ رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے کاشتکار کم قیمت فصلیں اگانے پر مجبو رہیں جبکہ زیادہ قیمت والی فصلوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے ۔ کاشتکاروں کے لیے اعلان کردہ پیکج سے جاگیرداروں کو فائدہ پہنچاجبکہ دیہات میں رہنے والا عام آدمی دوبارہ نظر انداز کر دیا گیا۔ڈاکٹر مغل نے کہا کہ پاکستان دودھ کی پیداوار میں عالمی مقام رکھتا ہے۔یہاں مویشیوں کی تعداد میں تو اضافہ ہو رہا ہے مگر قدیمی طور طریقوں کی وجہ سے جانوروں سے حاصل ہونے والے گوشت اور دودھ کی پیداوار میں اضافہ نہیں ہو رہا۔لائیوا سٹاک کا روزگار، انسانی صحت اور فود سیکورٹی سے گہرا تعلق ہے مگر اس کے باوجود اس شعبہ میں کام کرنے والی دیہی اکثریت کا باقائدہ معیشت سے کوئی تعلق نہیں جو ان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔