عمران خان نااہلی کیس‘ جعلی سرٹیفکیٹ دینے پر نااہل قرار نہیں دیا جاسکتا‘ عدالت عظمیٰ

188
اسلام آباد(آن لائن ) پاکستان تحریک انصاف کے ممنوعہ فنڈز اور عمران خان کی نااہلی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے ہیں کہ پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ میں جعلی سرٹیفکیٹ داخل کرنے پر نااہل قرار نہیں دیا جا سکتا، اگر ممنوعہ فنڈز لیے ہیں تو زیادہ سے زیادہ ضبط ہو جائیں گے ،قانون میں اثاثے ظاہر نہ کرنے پر نااہلی لکھی گئی ہے ۔منگل کو چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطاء بندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل عدالت عظمیٰ کے 3رکنی بینچ نے سماعت کی ۔ تحریک انصاف کے وکیل انور منصور نے گزشتہ سماعت پر اٹھائے گئے نکات کا جواب دیا۔ دوران سماعت حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے اپنے دلائل میں کہا کہ ایجنٹ کے معاہدے کے خلاف اقدام پر پارٹی کو بری الذمہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عوامی نمائندگی ایکٹ میں بھی جعلی سرٹیفکیٹ داخل کرنے پر قانونی نتائج بھگتنے کا ذکر نہیں ۔ چیف جسٹس نے اکرم شیخ سے استفسار کیا کہ قانون میں کہاں لکھا ہے کہ ممنوعہ فنڈنگ پر سزا نااہلی ہے۔ اکرم شیخ نے کہا کہ دنیا میں یہ کہیں نہیں ہوتا کہ رقوم لی جائے اور آمدن میں ظاہر نہ کی جائے اس پر جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیے کہ یہ ایک اچھی بات ہے کہ بیرون ملک سے فنڈز آرہے ہیں، کیا حکومتیں امریکا سے پیسے نہیں لیتیں جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ امریکی پالیسی نے ملک تباہ کر دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ شیخ صاحب، ہم انکوائری کے معاملے میں محتاط ہیں، ہمارا کام شواہد جمع کرنا نہیں ہے حکومت کو کوئی کارروائی کرنی ہے تو کرے۔ کیس کی سماعت آج پھر ہوگی ۔