ایل این جی سمیت اربوں کی کرپشن کی تحقیقات مکمل ‘ نومنتخب وزیراعظم کیخلاف چارج شیٹ تیار

976
اسلام آباد(آن لائن)نومنتخب وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کیخلاف ایل این جی اسکینڈل میں 2بلین ڈالر ،ایل پی جی 10ارب ڈالر ،مری ائر میکس میں 20ارب ،ناقص فرنس آئل ،3ارب او رپی ڈی ایل اسکینڈل میں 5ارب روپے کی تحقیقات مکمل ، چارج شیٹ تیار کر لی گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق نومنتخب وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے دور میں وزارت پیٹرولیم میں اربوں روپے کی کرپشن کے اسکینڈلز سامنے آئے ہیں ان میں ناقص فرنس آئل کی درآمد، قطر سے ایل این جی درآمد کرنے کا خفیہ معاہدہ پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی کے نام پر اربوں روپے کا اسکینڈل، او جی ڈی سی ایل میں کرپشن، 100ارب روپے آئل چوری،گیس کی فروخت فرٹیلائزر کمپنیوں کو نوازنے کا اسکینڈل اور مول کمپنی کو نوازنے کا اسکینڈل دیگر شامل ہیں۔ شاہد خاقان عباسی 4سال تک وزارت پیٹرولیم کے وزیر رہے ہیں ان کے دور میں وزارت پیٹرولیم میں اربوں روپے کی بدعنوانیاں سامنے آئی ہیں سب سے بڑا اسکینڈل قطر سے 20ارب ڈالر کی ایل این جی معاہدہ ہے۔ اس معاہدے میں اربوں روپے کی کرپشن کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ نیب حکام اس اسکینڈل کی تحقیقات میں مصروف ہیں ۔ نیب حکام نے سابق پیٹرولیم سیکرٹری ارشد مرزا کو بھی طلب کر کے پوچھ گچھ کی تھی اس اسکینڈل میں شاہد خاقان عباسی کی بھی تفتیش ہو چکی ہے تاہم نیب کراچی نے ابھی تک ایل این جی اسکینڈل کی تحقیقات کو حتمی شکل نہیں دی ہے۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے کراچی نے 3ارب روپے ناقص فرنس آئل درآمد کرنے کے بارے میں تحقیقات مکمل کر رکھی ہیں جو اب تک منظر عام پر نہیں لائی گئی اور تحقیقاتی رپورٹ ایف آئی اے نے دبا دی ہے۔ ذرائع کے مطابق انٹرنیشنل آئل کمپنیوں نے حکومت پاکستان کے ملکیتی کمپنیوں سے جوائنٹ وینچر کے کئی منصوبے گیس اور آئل کے چل رہے ہیں ان معاہدوں میں اربوں روپے کی لوٹ مار کی گئی ہے تاہم نیب اور ایف آئی اے نے وزارت پیٹرولیم کے اعلیٰ افسر کیخلاف چارج شیٹ عائد نہیں کی اور تحقیقات دبا کر رکھی ہوئی ہے۔ او جی ڈی سی ایل شاہد خاقان کے دور میں اربوں روپے کی کرپشن کے متعدد اسکینڈل سامنے آئے ہیں لیکن ابھی تک کسی افسر، وزیر یا سیکرٹری پر چارج شیٹ نہیں لگائی گئی ہے۔ وزارت پیٹرولیم میں پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی کے نام پر آئل کمپنیوں نے اربوں روپے کا ڈاکا ڈال رکھا ہے ان کمپنیوں کو شاہد خاقان عباسی کی مکمل پشت پناہی حاصل تھی۔ سابق وزیر داخلہ چودھری نثار نے نوٹس لیتے ہوئے پیٹرولیم کمپنیوں سے پی ڈی ایل کے نام پر اربوں روپے وصول کیے ہیں۔ تاہم کمپنیوں سے کمیشن کھا نے والے وزرا کے خلاف کوئی اقدام نہیں اٹھایاا۔ اب بھی متعلقہ کمپنیوں کے خلاف کاررروائی جاری ہے او جی ڈی سی ایل میں کرپشن شاہد خاقان عباسی کے دور میں عروج پر تھی۔ او جی ڈی سی ایل میں گیس کی فروخت میں بھاری کمیشن لگائے گئے ہیں جبکہ ایل پی جی کوٹہ کی تقسیم اور فروخت میں مبینہ اربوں روپے وزرا اور سیکرٹریوں نے لوٹے ہیں۔ پاکستان ہولڈنگ لمیٹڈ کے نام پر وزارت پیٹرولیم کے سربراہوں نے لوٹ مار مچا رکھی تھی لیکن کسی کو چارج شیٹ نہیں ہو سکی ہے۔ شاہد خاقان عباسی کے دور میں مول کمپنی 100ارب روپے کا آئل چوری کرنے کا واقعہ کرک (کے پی کے ) میں رونما ہوا تھا۔ ایف ائی اے پشاور نے تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ وزارت کوارسال کر دی لیکن شاہد خاقان عباسی کوئی تادیبی کارروائی عمل میں نہیں لائے لیکن اپنے جونیئر وزیر کو مول کے ہیڈ آفس ہنگری میں خفیہ دورہ پر بھیج دیا۔ شاہد خاقان عباسی کے دور میں سوئی ناردرن گیس کمپنی اور سوئی سدرن میں اربوں روپے کی کرپشن آڈٹ حکام منظر عام پر لائے لیکن کسی کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہ لائی جا سکی۔ شاہد خاقان عباسی نے تمام قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مری کے لیے ایل پی جی ائر مکس منصوبہ شروع کیا جس پر قومی خزانہ سے 20ارب سے زائد خرچ ہونا تھے۔ ایک اعلیٰ اہلکار نے بتایا کہ شاہد خاقان عباسی کے بیٹے جو دبئی میں مقیم ہیں بھی وزارت پیٹرولیم میں بڑے اسکینڈل میں ملوث قرار دیے گئے ۔ ایف آئی اے حکام دبئی میں پوچھ گچھ کر چکے ہیں۔ دوسری جانب نیب حکام نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسین فواد اور ایڈیشنل سیکرٹری بابر بھروانہ کے خلاف اربوں روپے کی کرپشن کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔ذرائع کے مطابق دونوں افسران نے اپنے اثاثے جات ذرائع سے زایدہ تبائے ہیں فواد حسین پر الزام ہے کہ انہوں نے راولپنڈی اور اسلام آباد میں کئی پلازے تعمیر کرائے ہیں جو انہوں نے کسی دوسرے شخص کے نام پر انتقال کرارکھا ہے ۔ادھر نواز شری فکی نااہلی کے بعد ملک بھر میں کرپشن میں ملوث 1300سے زائد افراد کی ابتدائی فہرست تیار کر لی گئی ہے ، پاکستان اور بیرون ملک کاروبار کرنے والے اور بینک اکاؤنٹس رکھنے والے افراد کو بھی شامل کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق حساس اداروں نے تحقیقات کی ہیں ایسے افراد بھی شامل ہیں جن کے پاکستان کے عوام دیگر ممالک میں کاروبار اور بینک اکاؤنٹ ہیں جلد اس فہرست کو احتساب کرانے والے اداروں کے حوالے کردیا جائے گا۔