گلالئی کے سنگین الزامات

141

Edarti LOHپاکستان تحریک انصاف کی خاتون رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی نے اچانک پی ٹی آئی سے استعفیٰ دے دیا ہے اور عمران خان پر ان کے کردار کے حوالے سے سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں کہاکہ عمران خان بد کردار ہیں۔ کسی لڑکی کی عزت محفوظ نہیں۔ گلالئی نے کے پی کے حکومت کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے بارے میں کہاکہ وہ کرپٹ ہیں۔ عمران خان دو نمبر پٹھان ہیں۔ عورتوں کے لیے گھٹیا جملے استعمال کرتے ہیں اور قابل اعتراض میسج بھیجتے ہیں۔ پاکستانی سیاست میں کوئی چیز اب اچانک نہیں ہوتی بلکہ اب تو ملک کے معاملات چلانے والوں کا اتنا کنٹرول ہے کہ کسی بھی پارٹی سے جب چاہیں اپنی ضرورت کے مطابق افراد کو نکال لیتے ہیں اور دوسری پارٹی میں پہنچادیتے ہیں۔ گلالئی کی علیحدگی بھی کوئی اچانک واقعہ نہیں وہ چار سال پرانے موبائل پیغام کا حوالہ دے رہی ہیں۔ اگر کوئی تازہ واردات ہوتی تو بات سمجھ میں آتی ہے کہ انہوں نے اس پر فوری رد عمل دیا ہے لیکن ایسا کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا ان کے الزامات پر حال ہی میں پی ٹی آئی چھوڑنے والی ناز بلوچ نے بھی یہی کہا کہ میرے الزام کی تصدیق ہوگئی ہے۔ اگرچہ تحریک انصاف نے الزامات کی سختی سے تردید کی ہے اور الٹا الزام لگایا ہے کہ ٹکٹ نہ ملنے پر عائشہ گلالئی ناراض ہوگئی ہیں۔ عائشہ گلالئی سے قبل ناز بلوچ بھی الزام لگاکر الگ ہوئی تھیں۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ 5 برس قبل شیریں مزاری بھی الزامات لگاچکی ہیں۔ حالانکہ آج وہ عائشہ کی مخالفت اور عمران خان کی وکالت کررہی ہیں۔ گلالئی کے سنگین الزامات کے درست یا غلط ہونے سے قطع نظر یہ بات اپنی جگہ اہم ہے کہ پی ٹی آئی کے انداز سیاست میں ایسے الزامات کو جگہ ملنے کے قوی امکانات ہیں جس قسم کے جلسے ہوتے ہیں جو موسیقی اور مخلوط محفلیں ہوتی ہیں اس کے ساتھ ساتھ الیکٹرانک میڈیا بھی ان کو خوب جگہ دیتا ہے۔ رنگا رنگ پروگرام ہوتا ہے تو پھر خرابیوں کے اسباب کی موجودگی کے بعد ہر کام ٹھیک ہونا مشکل ہوتا ہے خرابیاں ضرور ہوتی ہیں۔ بظاہر تو اس فیصلے کا فائدہ مسلم لیگ ن کو ہورہاہے اور یہ عمران خان کے خلاف مقدمات پر اثر انداز ہونے کی کوشش بھی کہی جاسکتی ہے۔ لیکن عمران خان اور ان کے پارٹی لیڈروں کو اس صورتحال کا نوٹس لینا چاہیے اور ایسے الزامات کا راستہ تو روک دینا چاہیے جن کی وجہ سے پارٹی کی بھی سبکی ہوتی ہے اور لوگ سیاست سے بھی متنفر ہوتے ہیں۔