پاناما میں ملوث تمام افراد کے احتساب کیلئے عدالت سے دوبارہ رجوع کرینگے‘ سراج الحق

555

لاہور(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ ہم پاناما لیکس میں موجود تمام افراد کے احتساب کے لیے دوبارہ عدالت سے رجوع کریں گے،کرپشن کے خلاف ہماری تحریک جاری رہے گی، قوم نے جس عزم کے ساتھ مسلح دہشت گردی کو شکست دی ، معاشی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بھی اسی جوش و جذبے اور عزم کی ضرورت ہے ، قوم کو سیاست سے بالاتر ہو کر معاشی دہشت گردوں کا مقابلہ کرنا ہوگا، احتساب کا جو عمل وزیراعظم کی نااہلی سے شروع ہواہے ، اب اسے رکنا نہیں چاہیے ، کلرک سے لے کر جرنیل اور وزیراعظم تک سب کو احتساب سے گزرنا پڑے گا، نوازشریف بیرون ملک اثاثے نہ بنانے کا قانون ختم نہ کرتے تو قومی دولت بیرونی بینکوں میں جمع نہ ہوتی ، دفعہ 62،63 کو آئین سے نکالنا منہ پر لگی سیاہی دھونے کے بجائے آئینہ توڑنے کے مترادف ہے، انتخابی اصلاحات کے بغیر الیکشن بے فائدہ ہوں گے ، فاٹا اصلاحات پر سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات پر فوری عمل کیا جائے، حکومت عدالتوں کے فیصلوں پر تنقید کرنے کے بجائے اپنی کارکردگی بہتر بنائے ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے جماعت اسلامی کی مرکز مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر سیکرٹری جنر ل جماعت اسلامی لیاقت بلوچ ، نائب امیر میاں محمد اسلم ، صاحبزادہ طارق اللہ اور امیر العظیم بھی موجود تھے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ وزیراعظم کی نااہلی کے فیصلے سے احتساب کے جس عمل کاآغاز ہوا ہے ، قوم اسے ہر صورت میں مکمل دیکھنا چاہتی ہے ۔ جماعت اسلامی نے پاناما کیس کے حوالے سے عدالت عظمیٰ میں جو پٹیشن دائر کی تھی ، اس میں پاناما ا سکینڈل میں ملوث 436 دیگر لوگوں کے نام بھی موجود ہیں جنہوں نے قومی دولت لوٹ کر پیسہ باہر منتقل کیا اور آف شور کمپنیاں بنائیں ۔انہوں نے کہاکہ اگر باقی لوگوں کے خلاف کارروائی نہیں ہوتی تو لوگ وزیراعظم کیخلاف فیصلے کو متعصبانہ قرار دیں گے ۔ عوام کا مطالبہ ہے کہ احتساب صرف سیاستدانوں تک محدود نہیں رہنا چاہیے بلکہ بیوروکریسی ، جرنیلوں اور ججز کا احتساب بھی ہوناچاہیے اور موجودہ ججز کا اصل امتحان یہ ہے کہ کیا وہ احتساب کے اس عمل کو ججز اور جرنیلوں تک پھیلانے میں کامیاب ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ بینکوں سے اربوں روپے کے قرضے لے کر ہڑپ کرنے اور این آراو کی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے والوں کو بھی احتساب کے کٹہر ے میں کھڑا کرنا ضروری ہے اور سب سے اہم مسئلہ لوٹی گئی دولت کی واپسی ہے تاکہ عوام کو تعلیم ، صحت اور روزگار کی سہولتیں میسر آئیں اور آئندہ نسل کی محرومیاں ختم کی جاسکیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہم کسی تعصب میں مبتلا نہیں اور نہ کسی کی ذات سے نفرت ہے ۔ ہم کرپشن کے خلاف ہیں اور جب تک ملک سے اس لوٹ کھسوٹ کے نظام کا خاتمہ نہیں کر لیتے ، ہماری جدوجہد جاری رہے گی ۔ انہوں نے کہاکہ اسٹیٹ بینک کے پاس یہ اختیار نہیں ہونا چاہیے کہ غریب کے بجائے دولت مندوں کو اربوں روپے کے قرضے دے کر معاف کر دے ۔انہوں نے کہاکہ عدالت عظمیٰ ایک قدم آگے بڑھے اور احتساب کا ایک مستقل نظام بنائے تاکہ آئندہ کسی کو قوم کی ایک پائی بھی لوٹنے کی جرأت نہ ہو ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومت پارلیمنٹ کے رواں اجلاس میں انتخابی اصلاحات کا بل پیش کرے تاکہ انتخابات سے قبل ان اصلاحات کے نفاذ کو یقینی بنایا جا سکے ۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے انتخابی اصلاحات سے متعلق اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا ۔ بہتر یہ ہے کہ حکومت اپنی باقی مدت میں اپنے سابق وعدوں کو عملی جامہ پہنائے اور انتخابات سے قبل انتخابی اصلاحات کے نفاذ کو یقینی بنائے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ گڈ گورننس کے لیے ضروری ہے کہ نئے وزیراعظم اداروں کو مضبوط بنائیں ۔ ایک سوال کے جواب میں سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ نئے وزیراعظم کو پہلے قائداعظم ؒ یا علامہ اقبال ؒ کے مزار پر جاناچاہیے تھا لیکن انہوں نے نوازشریف کے پاس مری جا کر بھی کوئی غیر آئینی کام نہیں کیا ۔ایک دوسرے سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہاکہ حلقہ این اے 120 کے بارے میں لاہور کا مقامی نظم فیصلہ کرے گا ۔ بہتر ہے کہ اپوزیشن مل کر الیکشن لڑے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنی نئی نسل کو شائستگی اور تحمل و برداشت کا درس دینا چاہیے ۔ ہم شائستگی کے قائل ہیں اور نفرتیں اور دشمنیاں پالنے کے خلا ف ہیں ۔