لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے کہا ہے کہ مہنگائی، غربت اور بڑھتی ہوئی بے روزگاری نے 20 کروڑ عوام کی زندگی اجیرن بنادی ہے۔ اشیا خورونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں۔گزشتہ پندرہ روزکے دوران پھلوں اور سبزیوں سمیت ایشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں 28 فیصد تک اضافہ ہوچکا ہے جوکہ حکمرانوں کی غیر مستحکم معاشی پالیسی کی عکاسی کرتاہے۔حکومت وقت عوام کو حقیقی معنوں میں ریلیف فراہم کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز منصورہ میں عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں سیاسی بے یقینی اور عدم استحکام کی وجہ سے معیشت مشکلات کا شکار ہے۔ سرمایہ کاری میں مسلسل کمی تشویش ناک ہے۔ ٹیکسٹائل کے بحران کی وجہ سے 150سے زائد ٹیکسٹائل ملز بند ہوچکی ہیں جن میں سے30فیصد مزدور بے روزگار ہوگئے ہیں۔ 2016-17ء میں ملکی ایکسپورٹس اور ترسیلات زرمیں کمی ہوئی جبکہ امپورٹس میں 17.7 فیصد اضافہ لمحہ فکر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک پر واجب الادا بیرونی قرضے 72.98 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔ امسال حکومت نے گزشتہ مالی سال سے9.7ارب ڈالر اضافی قرضے لیے جبکہ مقامی بینکوں سے 3.1 کھرب روپے کے قرضے بھی لیے گئے۔ مسلم لیگ ن کی حکومت نے گزشتہ تین سال کے دوران 55 ارب ڈالر کے قرضے لیے جن میں چین سے لیے گئے قرضے شامل نہیں۔ ملکی قرضے 65 فیصد تک پہنچ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رہی سہی کسر حکمرانوں کے عاقبت نااندیش فیصلوں نے پوری کردی ہے۔ لوڈشیڈنگ کا جن ایک مرتبہ پھر بے قابو ہورہا ہے، جس سے عوامی مسائل پہلے سے بڑھ گئے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے سنجیدگی سے اقدامات کرے۔ عوام کا کوئی پرسان حال نہیں۔ اقربا پروری اور رشوت خوری کے کلچر نے منافع بخش اداروں کو خسارے میں مبتلا کردیا ہے۔