حکومت فاٹا اصلاحات کے نفاذ میں تاخیر سے کام لے رہی ہے‘ مشتاق خان

217

پشاور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ فاٹا اصلاحات میں مزید تاخیر سے 2 کروڑ قبائلیوں میں احساس محرومی پیدا ہورہا ہے۔ فاٹا کو فوری طور پر خیبر پختونخوا میں ضم کرکے قبائلیوں سے کیا گیا وعدہ ایفا کیا جائے۔ قبائلی عوام ابھی تک انگریزوں کے کالے قانون کے سائے میں زندگی گزار رہے ہیں۔ ایف سی آر انگریزوں کا عطا کردہ غلامی کا بدترین قانون ہے۔ فاٹا کے ایم این ایز کو بھر پور آواز بلند کرنی چاہیے۔ 14 اگست کو ایف سی آر کے خاتمے اور فاٹاکے خیبر پختونخوا میں انضمام سے قبائلی عوام کو حقیقی آزادی کا تحفہ دیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکزالاسلامی پشاور سے جاری اپنے ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت فاٹا اصلاحات کے نفاذ میں مسلسل تاخیر سے کام لے رہی ہے۔ نواز شریف نے سنہری موقع گنوا دیا، فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے سے ان کا نام تاریخ میں ہمیشہ سنہرے الفاظ میں لکھا جاتا۔ حکومت کو چند گروپوں نے یرغمال بنایا ہوا ہے جو اپنے مفادات کی خاطر فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضمام نہیں چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ ایف سی آر ایک کالا قانون اورغلامی کی بدترین شکل ہے، انگریزوں نے قبائلی عوام کی غیرت اور حریت کو دبانے کے لیے یہ قانون نافذ کیا تھا لیکن افسوس کی بات ہے کہ پاکستان کی آزادی کے باوجود قبائلی عوام آزاد نہ ہوسکے۔ پاکستان کا حصہ ہونے کے باوجود انہیں اپنی شناخت نہیں مل رہی۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کے ایم این ایز نے ابھی تک ایف سی آر کے خاتمے اورفاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے لیے مؤثر آواز نہیں اٹھائی۔ انہوں نے وزیر اعظم کے انتخاب کے موقع پر بھی غیر مشروط حمایت کی۔ فاٹا کے عوامی نمائندوں کو آگے بڑھ کر کروڑوں قبائلی عوام کی ترجمانی کرنی چاہیے۔ 14 اگست پاکستان کی آزادی کا دن ہے اس روز ایف سی آر کے خاتمے اور فاٹا کے صوبہ خیبر پختونخوا میں انضمام کا اعلان کرکے قبائلی عوام کو حقیقی آزادی کا تحفہ دیا جائے۔