دو ہفتوں میں چین اور بھارت میں جنگ چھڑ سکتی ہے، گلوبل ٹائمز کا دعویٰ

382

بیجنگ (صباح نیوز) چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں انکشاف کیا گیا ہے کہ چین ڈوکلام کے متنازع علاقے سے بھارتی فوجیوں کو باہر نکالنے کے لیے آئندہ 2 ہفتوں میں بھارت کے خلاف محدود نوعیت کی جنگ کی تیاری کر رہا ہے۔ گلوبل ٹائمز نے اس مضمون میں شنگھائی اکیڈمی آف سوشل سائنسز کے محقق ہو زی یونگ کے حوالے سے لکھا ہے کہ چین ڈوکلام میں بھارت اور چین کے درمیان موجودہ فوجی تعطل کو بہت دنوں تک جاری نہیں رہنے دے گا۔ بھارتی فوجیوں کو ڈوکلام سے باہر نکالنے کے لیے آئندہ 2 ہفتوں میں محدود نوعیت کی فوجی کارروائی شروع ہو سکتی ہے۔ گلوبل ٹائمز نے ہفتے کو اپنے اداریے میں انتہائی سخت لب و لہجہ اختیار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ بھارت نے ایک ایسے ملک کو چیلنج کیا ہے جو اس کے مقابلے میں کہیں زیادہ طاقتور ہے۔ شاید جنوبی ایشیا میں بھارت اپنی علاقائی اجارہ داری اور مغربی میڈیا کے تبصروں سے وہ اس حد تک اندھا ہو گیا ہے کہ اسے یہ یقین ہونے لگا کہ وہ چین جیسے طاقتور ملک کے ساتھ اسی طرح پیش آسکتا ہے جیسے وہ جنوبی ایشیا کے ملکوں کے ساتھ پیش آتا ہے۔ اخبار نے لکھا ہے کہ گزشتہ ایک مہینے سے پیپلز لبریشن آرمی حرکت میں ہے۔ ہمیں امید ہے کہ چینی فوج نے فوجی ٹکراؤ کے لیے اپنی تیاری مکمل کر لی ہے۔ ہوزی یانگ نے مزید کہا ہے کہ بھارت کے خلاف فوجی کارروائی شروع کرنے سے پہلے چینی حکومت بھارت کی وزارت خارجہ کو مطلع کرے گی۔ بیجنگ سے شائع ہونے والے سرکاری اخبار میں یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب بھارت کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے جمعے کو پارلیمان میں کہا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ٹکراؤ سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا اور ہر مسئلے کو بات چیت کے ذریعے ہی حل کیا سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ چین بھارت کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ چین اور بھارت کے درمیان گزشتہ جون سے اس وقت سے کشیدگی پیدا ہوئی جب بھارت کی فوج بھوٹان اور چین کے درمیان واقع متنازع علاقے ڈوکلام میں داخل ہوگئی اور اسں نے چینی فوجیوں کو وہاں ایک سڑک تعمیر کرنے سے روک دیا۔ بھوٹان کا دعویٰ ہے کہ یہ زمین اس کی ملکیت ہے جب کہ چین کا کہنا ہے کہ یہ زمین اس کی ہے۔ بھارتی فوجی بھوٹان کی درخواست پر ڈوکلام میں داخل ہوئے۔ اس وقت سے دونو ں ملکوں کی افواج کے درمیان تعطل برقرار ہے۔